ووہان، عہد حاضر میں امید کا استعارہ
عوامی جمہوریہ چین نے اپنے قیام کے 70 سے زائد برسوں میں زندگی کے تمام شعبوں میں بے مثال ترقی حاصل کی ہے۔ اس ترقی کا درست اندازہ عوامی جمہوریہ چین کی سیاحت کے دوران ہی ہو سکتا ہے۔ یہاں بہت سے ایسے علاقے اور شہر ہیں جو اپنی ترقی کے ترقی کے ساتھ ساتھ عالمی اقتصادی ترقی میں بھی مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک شہر ہے ووہان، ہر روز بدلتا ، آگے بڑھتا شہر ووہان۔ 2020 میں وبا ءکے خلاف شاندار کامیابی حاصل کرکے ووہان شہر عہد حاضر میں پوری دنیا کے لیے ترقی اور امید کا استعارہ بن گیا ہے۔
یہ شہر چین کا " آٹو کیپیٹل" ہے۔ یہاں دنیا کے بڑے کار برینڈز پیوجو، سیٹرون، جی ایم ، رینالٹ اور ہونڈا کے کارخانے موجود ہیں۔ یہاں تیار ہونے والی گاڑیوں کا برینڈ کوئی بھی ہو ، ان میں انجن کی طاقت کچھ بھی ہو،یہ چینی اسپیڈ سے بھاگتی ہیں۔
اس شہر کو اپنے فن تعمیر کی وجہ انجینیرنگ کا شاندار شاہکار کہا جا سکتا ہے۔ یہاں ذرائع نقل و حمل کا ایک جال بچھا ہے۔ یہاں موجود قدیم " چائے کی شاہراہ" دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے بعد پھر سے جاگ اٹھی ہے۔ آج یہ شہر یورپ اور ایشیا کی اقتصادی شہ رگ بن چکاہے۔ یہاں موجود ریلوے کا تیز رفتار اور جدید نظام ایشیا اور یورپ کے درمیان نقل وحمل میں مدد فراہم کرتا ہے۔
یہ شہر دنیا بھر میں اعلی معیاری آپٹیکل فائیبر کی تیاری میں اپنی مثال آپ رکھتا ہے۔ اپنی آپٹیکل فائیبر ویلی اور سیلیکون ویلی کی وجہ سے یہ شہر شکاگو کا جڑواں شہر ہے۔یہ شہر اپنے تعلیمی اداروں کی وجہ سے چین کے ممتاز شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ اس شہر میں دنیا کے کسی بھی شہر سے زیادہ طلبا و طالبات حصول علم میں مصروف ہیں۔ یہاں موجود 84 یونیورسٹیاں1.3 ملین طلبا کو زیور تعلیم سے آراستہ کر رہی ہیں۔
ووہان میں ہر شعبہ نہایت تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کر رہا ہے۔ اس ترقی میں یہاں موجود ہائی اسپیڈ ریل کا اہم کردار ہے۔ اس ریل کی مدد سے اس شہر سے کسی بھی سمت میں1 ہزار کلومیٹر تک کا سفر محض 4 گھنٹے میں طے کیا جا سکتا ہے۔اس شہر کی ترقی اور ترقی کرنے کی صلاحیت بے مثال ہے۔معروف امریکی میگزین فارن پالیسی کے مطابق سن 2025 میں دنیا کے جدید ترین شہروں میں ووہان 11 ویں نمبر پر ،ٹوکیو10 ویں نمبر پر اور لاس اینجلس 12 ویں نمبر پر ہوگا۔
اپنی بے مثال ترقی کے اس سفر میں ووہان نے بہت سے تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ لیکن اس شہر نے اپنی ثقافت کو آج بھی سنبھال رکھا ہے۔ یہاں شہر کے بیچوں بیچ موجود 2.2کلومیٹر طویل " دریائے چو اور ہان سٹریٹ" آج بھی اس شہر کی قدیم ثقافت کی گواہی دیتے ہیں۔ ہان سٹریٹ چین میں سب سے طویل " پیدل تجارتی گلی ہے" یہ گلی شہر کے ثقافتی، تاریخی اور قدیم تجارتی مقامات کو آپس میں جوڑتی ہے۔ دریائے چو اس شہر کے قدرتی ماحول کو محفوظ رکھنے والی مشرقی جھیل اور شاہو جھیل کوآج بھی آپس میں جوڑے ہوئے ہے۔شہر کے حسن کو دوبالا کرنے میں یہاں موجود دو دریاوں کے 4 کناروں پر بنے سر سبز باغات کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ یہاں موجودہانکو ریور سائیڈ پارک 160 مربع کلو میٹر طویل ، یہ دریا کنارے بنا ایشیا کا سب سے بڑا پارک ہے۔ یہ پارک اپنے قدرتی حسن، آرائش گل اور فن تعمیر کی وجہ سے آنے والے سیاحوں کے دل موہ لیتا ہے۔ یہاں موجود قدرتی مناظر اور باغات کی قربت میں دلی سکون محسوس ہوتا ہے۔ اس شہر کی تیز رفتار ترقی اور بدلتے شب و روز کے باوجود یہ سکون ووہان کے شہریوں کے چہروں پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ لوگ آج بھی اپنے ماضی کی طرح پرسکون اور باہم جڑے ہوئے ہیں۔ یہاں کے لوگ گرم جوش، خوش مزاج اور ملنسار ہیں۔یہ لوگ کھلے ذہن کے حامل ہیں، سیدہی بات کرنا جانتے ہیں۔یہ وفادار اورمحبت کرنے والےہیں۔ یہ لوگ محنت کے ساتھ جہد مسلسل پر یقین رکھتے ہیں۔
28 تاریخ کی سہ پہر کو، شی جن پھنگ نے ووہان کے کاروباری اداروں اور رہائیشی کمیونٹیز کا دورہ کیا۔ زی یوان نامی رہائشی کمیونٹی کے دورے کےد وران مقامی لوگوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ 2020 میں ووہان کی انسداد وبا ءکی جنگ میں فتح کے بعد سے، ووہان کو گزشتہ 2برسوں میں وباء کی نئی لہروں کا سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن ان پر جلد قابو پالیا گیا۔ حقیقت نے ثابت کر دیا ہے کہ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کی طرف سے متعین کردہ انسداد وبا ء کی پالیسی اور اصول درست اور موثر ہیں، اور ان پر غیر متزلزل عمل کیا جانا چاہیے۔اس کے علاوہ صدر شی نے مقامی لوگوں کےساتھ بزرگوں کی دیکھ بھال سمیت امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔