ایران نے اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں ایک شخص کو پھانسی دے دی

ایران نے اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں ایک شخص کو پھانسی دے دی
ایران نے اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں ایک شخص کو پھانسی دے دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن )ایران نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ تعاون اور جاسوسی کے الزام میں ایک ’ جاسوس’ کو پھانسی دے دی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی عدلیہ نے اپنی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ میزان ’ کے ذریعے بتایا کہ محسن لنگرنشین کو موساد کے ساتھ تعاون کرنے کے الزام میں بدھ کی صبح پھانسی دی گئی۔ایرانی خبررساں ایجنسی’ میزان ’ کے مطابق محسن لنگرنشین نے 2020 سے دو سال تک موساد کو وسیع پیمانے پر ’ لاجسٹک، تکنیکی اور آپریشنل مدد’ فراہم کی تھی۔ محسن لنگرنشین پر عائد کردہ اہم الزامات میں سے ایک مئی 2022 میں پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی ) کے کرنل صیاد خدائی کے قتل میں اس کا ملوث ہونا تھا، جنہیں تہران میں گھر جاتے ہوئے دو موٹر سائیکل سواروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیل نے امریکہ کو اطلاع دی تھی کہ وہ ( اسرائیل ) اس قتل کا ذمہ دار ہے۔
میزان نے رپورٹ کیا کہ محسن لنگرنشین نے کرنل صیاد خدائی کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے ایک موٹر سائیکل خریدی، پھر معلومات موساد تک پہنچائی اور قتل کے وقت وہ خود بھی موجود تھا۔ اس کے علاوہ اس پر اصفہان میں ایرانی وزارت دفاع اور مسلح افواج کی لاجسٹکس سے متعلق ایک صنعتی سائٹ پر حملے میں سہولت کاری کرنے کا بھی الزام لگایا گیا تھا۔ایران نے محسن لنگرنشین کے ان کارروائیوں میں ملوث ہونے کے ’ وسیع انٹیلیجنس اور تکنیکی شواہد’ کا حوالہ دیا، اور کہا کہ خود محسن لنگرنشین نے بھی ان کارروائیوں میں ملوث ہونے کا ’ مکمل اعتراف’ کیا ہے۔
تاہم ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر ) کے سربراہ محمود امیری مقدم نے کہا کہ محسن لنگرنشین کو غیر منصفانہ ٹرائل کے بعد سزا سنائی گئی اور اس سے تشدد کے ذریعے اعتراف جرم کرایا گیا۔انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایاکہ ایرانی حکام کی پھانسی دینے والی مشین روز بروز تیز ہوتی جا رہی ہے، جس سے مزید لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں۔‘ انہوں نے ان پھانسیوں کو ’ ماورائے عدالت قتل’ قرار دیا۔
امریکہ میں قائم عبدالرحمن برومند سینٹر، جس نے محسن لنگرنشین کے معاملے پر مہم چلائی تھی، کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لنگرنشین کو جولائی 2023 میں گرفتاری کے بعد ایک انقلابی عدالت نے مجرم قرار دیا تھا جس کے جج ابوالقاسم صلواتی تھے، جن پر امریکہ اور یورپی یونین نے پابندیاں عائد کی تھیں، اور وہ سزائے موت سنانے کے لئے بدنام ہیں۔
عبدالرحمن برومند سینٹر کی جانب سے مزید کہا گیاکہ محسن لنگرنشین نے تمام الزامات کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ ان سے اعترافات تشدد کے ذریعے حاصل کئے گئے تھے۔’