پاؤں پڑنا ابھی نہیں آیا۔۔۔
پاؤں پڑنا ابھی نہیں آیا
یعنی ڈرنا ابھی نہیں آیا
تم اسے دوڑنے کا کہتے ہو
جس کو چلنا ابھی نہیں آیا
تیرے ہوتے کسی کے ٹکڑوں پر
مجھ کو پلنا ابھی نہیں آیا
قیس کہتا ہے لوٹ جا تجھ کو
عشق کرنا ابھی نہیں آیا
چیخنے کی مجھے اجازت دے
آہ بھرنا ابھی نہیں آیا
اس لیے راکھ ہو نہیں پاتا
مجھ کو جلنا ابھی نہیں آیا
زندگی کا پیام آیا ہے
تیرا مرنا ابھی نہیں آیا
الجھنوں سے الجھتا رہتا ہوں
جینا مرنا ابھی نہیں آیا
شعر کہنا تو آگیا ساجد
شعر پڑھنا ابھی نہیں آیا
کلام :ساجد محمود رانا ( لندن )