2018ء بھی آزادی کشمیر کے نام
مظلوم کشمیریوں کی تیسری نسل قابض بھارتی فوج کے مظالم کی چتا میں سلگ رہی ہے۔ چنار وادی کے باسی سات دہائیوں سے پاکستان کا حصہ بننے کے لئے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس کار خیر کی خاطر وہ ہر قربانی دے بھی رہے ہیں اور مستقبل میں بھی اس کے لئے تیار نظر آتے ہیں۔
اپنے گھر بار اور املاک کی بربادی، چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی کے باوجود ان مظلوموں کے جذبہ حریت میں کسی قسم کی بھی کمی نہیں ہوئی۔جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی ہر نئی صبح شدت اختیار کر رہی ہے۔
پیلٹ گنوں سے بینائی چھیننے، حراستی قتل اورگرفتاریوں کے سلسلے بڑھتے جا رہے ہیں۔ دختران ملت کی چیئر پرسن سیدہ آسیہ اندرابی سمیت تمام حریت قیادت نظر بند ہے، جبکہ ہزاروں کشمیری جیلوں میں قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرتے چلے آرہے ہیں۔ بھارتی فوج اسرائیلی طرز پر نہتے کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں اتنے شہید ہو چکے کہ وہاں کا ہر گھر شہداء کا گھرانہ بن چکا۔ جوشیلے نوجوان برستی گولیوں میں سبز ہلالی پرچم نہ صرف کھلے عام سٹرکوں پر لہراتے پھرتے ہیں، بلکہ برہمنی سامراج کی غاصب ہندی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے اپنے پیاروں کے جسموں پر کفن کے ساتھ اس پرچم کو لپیٹ کر ساری دنیا کو اپنے اصل وطن کا پتا بھی بتا رہے ہیں۔ ’’پاکستان سے رشتہ کیا: لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کے نعرے وہ اتنے بلند کر رہے ہیں، شاید کہ مقبوضہ وادی میں اتنا بلند کوئی پہاڑ بھی نہ ہو۔
جغرافیے کا حق رکھنے کے باوجود وہ اسلام کے رشتے سے اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں اور اسی بنیاد پر وہ پاکستان پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ خونی لکیر ایل او سی کو توڑ کر آر پار جوڑنے کے عزم کو روز دہراتے کشمیری دہلی حکومت کی تمام تر سہولتوں اور رعایتوں کو جوتے کی نوک پر رکھے ہوئے ہیں۔
بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی تو کئی مرتبہ اپنے اس عزم کو دہرا چکے ہیں کہ ’’اگر ہندوستان کی حکومت کشمیر کی سٹرکوں کو تار کول کی بجائے سونے سے بھی بنا دے، تب بھی ہم آزادی سے کم کسی چیز پر اکتفا نہیں کریں گے‘‘۔
سلام ہے کشمیری حریت پسندوں کی جرات کو جو سات عشروں سے غاصب ہندوکے ہر ظلم و جبر کے باوجود آزادی کے لئے لڑ رہے ہیں، اگر بھارتی حکمران جبر، ناانصافی اور استحصال کا راستہ ترک کرنے پر آمادہ نہیں تو کشمیری بھی آزادی سے کم کسی چیز پر رکنے والے نہیں۔
دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کے ہاتھوں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ہے۔ بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کیمیکل ہتھیاروں کا بھی کھلے عام استعمال کیا ہے، جن میں مرچی بم، خارش بم اور دیگر اس قسم کے کیمیکل ہتھیار شامل ہیں۔
پبلک سیفٹی ایکٹ نام کے کالے قانون کو بھی وادی میں نافذ کر رکھا ہے۔ جس کے ذریعے ہزاروں نوجوانوں کو پابند سلاسل کر لیا گیا ہے۔ خواتین کے ساتھ بداخلاقی کے واقعات کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی املاک دہشت گرد بھارتی آرمی نے تباہ کر دی ہیں۔
پورے جموں وکشمیرمیں غیر کشمیریوں کو آباد کرکے مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی خوفناک سازشیں رچائی جارہی ہیں۔ انڈیا نے ہر قسم کے بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لاکھوں مسلح فوجیوں کو نہتے کشمیریوں پر مسلط کر رکھا ہے اور تو اور انڈین پراپیگنڈے کا کمال دیکھیں کہ ہزاروں کشمیری شہید ہیں، دگنی تعداد زخمیوں کی ،عصمت دریوں کی تعداد بھی نا معلوم ہوچکی، یتیموں کی تعداد لاکھوں میں جا پہنچی۔
کشمیریوں کا ہر گھر، ہر فرد بھارتی فوج کے ظلم و جبر سے متاثر۔ بھارت نے سرچ آپریشن کے نام پر کشمیر میں قتل و غارت گری کی انتہا کر رکھی ہے۔ ہر روز نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا جارہا ہے۔
بھارتی فوج کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر چادر و چاردیواری کا تقدس پامال کر رہی ہے اور ان کا جینا دوبھر کر دیا گیا ہے۔ مسلسل کرفیو اور مظالم سے کشمیری تاجروں کا کاروبار برباد ہو کر رہ گیا ہے۔
پھر بھی مودی سرکار کی جانب سے کشمیریوں کو دہشت گرد بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔ جہاد کو بدنام کرنے لئے وہاں داعش کو سازش کے تحت پروان چڑھایا جارہا ہے۔
غرض انڈیا کشمیریوں کی حق کی آواز دبانے اور جذبہ حریت کو کچلنے کے لئے ہر حربہ استعمال کر رہا ہے۔ مودی سرکار بزور طاقت وادی کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔
وہ اپنے تمام تر حربوں کو آزمانے کے بعد آج بھی کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم کرنے میں بالکل ناکام ہے۔ برفانی سرد موسم میں بھی ان کا جذبہ آزادی پوری طرح گرم ہے۔
اسی جذبے کے تحت برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے لے کر آج تک درجنوں کشمیری اپنی جانوں کا نذانہ پیش کر چکے۔
اس تمام تر صورت حال کے باوجود بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور تنظیموں نے تو جیسے گونگوں کا گڑ کھا رکھا ہے۔ ایسی بے حسی اور خاموشی کہ بس اللہ کی پناہ۔
ہمارے وزیر اعظم صاحب بھی جنرل اسمبلی میں سال بعد ایک بیان دے کر اور ہماری قوم 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر مناکر اپنے آپ کو مطمئن کر لیتی ہے۔
سوال تو یہ ہے کہ کیا ان بیانات اور دن منانے سے کشمیریوں کی مدد ہوپارہی ہے؟جو سبز ہلالی پرچم تھامے تکمیل پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں اور ہمارے ہاں سیاسی الزام تراشیوں سے ہی کسی کو فرصت نہیں۔
ان حالات میں جماعت الدعوہ پاکستان نے کشمیریوں سے یکجہتی اور وطن عزیز میں بھرپور تحریک چلانے کا ایک مرتبہ پھرعزم دہرایا ہے۔ امیر جماعت الدعوہ حافظ محمد سعید نے 2017ء کی طرح موجودہ سال 2018ء کو بھی مظلوم کشمیریوں کی آزادی کے نام کر دیا ہے۔ جس کا مقصد دنیا کو یہ باور کروانا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں، بلکہ پاکستان کی شہ رگ ہے۔
کشمیریوں کے درد بھرے پیغام کو پوری دنیا تک پہنچانا ہے۔ دنیا کی طویل ترین جدو جہد تحریک آزادی کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اُجاگر کرنا ہے، جس کے لئے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے۔
ان کشمیریوں کے ہاتھوں میں اور ان کے شہداء کے جسموں سے لپٹے سبز ہلالی پرچم کو پوری دنیا کو دکھانا وقت کی اہم ترین ضرروت ہے۔ کشمیر میں آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی طرف سے جس طرح مظالم ڈھائے جارہے ہیں، پوری مسلم دنیا خاص طور پر حکومت پاکستان کا فرض بنتا ہے کہ اپنے کشمیری بھائیوں کی ہرممکن مددوحمایت کی جائے۔
انہیں کسی صورت بھی ظالم ہندی فوج کے رحم کرم پر نہ چھوڑا جائے، کیونکہ وہ برصغیر کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل یعنی ’’تکمیل پاکستان‘‘ کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کر رہے۔
کشمیری قوم سے ہمارے رشتے لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر ہیں، اس لحاظ سے کشمیر کی آزادی ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ مظلوم کشمیریوں کی مدد کرنا قرآن وسنت کی روشنی میں ہر مسلمان پر فرض ہے۔
اُمت مسلمہ متحد ہوکر کشمیری مسلمانوں کی درست انداز میں ترجمانی کریں۔ مسئلہ کشمیر پاکستان کے لئے زندگی اور موت کی حیثیت رکھتا ہے۔ انڈیا کو بزور طاقت کشمیر کو ہرگز ہڑپ کرنے نہیں دیا جائے گا، جیسا کہ وہ اس سے پہلے حیدر آباد دکن، جونا گڑھ اور دیگر مسلم ریاستوں کے ساتھ کرچکا ہے۔
ہمیں ہر محاذ پر کشمیریوں کی تحریک آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ان کی اس جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔ کشمیر کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں رہا۔ اس بات کی تصدیق تو ان کے آئین کا آرٹیکل 370 خود کرتا ہے۔
ایل او سی کی خونی لکیر کو ختم کر کے آر پار کو ملایا جائے۔ کشمیریوں کے نعرے ’’تیری منڈی میری منڈی راولپنڈی راولپنڈی‘‘ کو عملی شکل دی جائے۔ جنوری 1948ء میں بھارتی دعوت پر ہی اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے آزادی کا وعدہ کیا تھا،جو آج تک وفا نہ ہوسکا۔ بین الاقوامی برادری کو کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ یاد دلوایا جائے۔
شہداء کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور تحریک آزادی جموں و کشمیر جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی۔ کشمیری اپنے حصے کا کام کررہے ہیں، ہمیں بھی اپنا فرض نبھانا ہے، کیونکہ ہم سب کشمیری ہیں، جموں و کشمیر ہمارا ہے۔ کشمیر بنے گا، پاکستان ان شاء اللہ۔