مسلمانوں کے لیے عید الفطر کی حقیقی خوشیاں؟

  مسلمانوں کے لیے عید الفطر کی حقیقی خوشیاں؟
  مسلمانوں کے لیے عید الفطر کی حقیقی خوشیاں؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مفتی محمد تصدق حسین رضوی  صاحب ہمارے علاقے کی بہت بڑی درسگاہ" المرکز اسلامی مین والٹن روڈلاہور" کے خطیب اور کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ان کی وو کتابیں جو میری نظر سے گزری ہیں۔ان میں " خطبات ختم نبوت"  سب سے پہلی ہے۔جس میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور قادیانیت کے رد میں پچاس کے لگ بھگ منفرد اور تحقیقی مضامین شامل ہیں۔512صفحات پر مشتمل یہ کتاب اپنی مثال آپ ہے۔جبکہ ان کی دوسری کتاب شہید ناموس رسالتؐ "ممتاز حسین قادری ؒ کی سیرت،کردار اور خطوط "ہے۔ ان کی تیسری کتاب "قرآنی عقائد اور نظریات"ہے۔ ایک دن نماز جمعہ سے پہلے مسجد میں موجود حاضرین سے بہت خوبصورت خطاب کررہے تھے،حسن اتفاق سے میں بھی وہاں موجود تھا۔ان کی گفتگو کا عنوان"  مسلمانوں کے لیے عید الفطر کی حقیقی خوشیاں " ہے۔چونکہ مفتی صاحب کا یہ خطاب میرے علم میں بھی اضافے کا باعث تھا،اس لیے میں نے بہت توجہ اور انہماک سے نہ صرف ان کی گفتگو سنی بلکہ اس کا مکمل نقشہ اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا۔جو کچھ یوں ہے-:اللہ تعالی نے اپنی حکمت کاملہ سے کائنات تخلیق فرمائی اور اپنے بندوں کو بہترین زندگی کے جامع اصول و ضوابط بتانے کے لیے انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا۔ سب سے آخر میں حضور سید العالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جلوہ افروزی ہوئی۔ آپ ﷺ پر سلسلہ نبوت مکمل ہوا اوریوں آپﷺ کو ختم نبوت کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دین اسلام مکمل فرما یا اور ہمیں قیامت تک کے لوگوں کے لیے جامع دستور عطا کیا۔اسلامی تعلیمات میں روزے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے،امت مسلمہ پر رمضان المبارک کے روزے فرض کیے گئے ہیں۔ اللہ تعالی کا قرآن پاک میں ارشاد پاک ہے۔ یایھا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون (سورۃالبقرہ آیت183)ترجمہ:اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے پہلے لوگوں پر فرض ہوئے تھے تا کہ تمہیں پرہیزگاری ملے۔اسلامی کیلنڈر کے مطابق رمضان سال کا نواں مہینہ ہے اور چاند کے مطابق ہونے کی وجہ سے رمضان کریم مختلف موسموں میں آتا ہے، یہ بھی روزے کا ایک حسن ہے۔  امت مسلمہ کے لیے رمضان بہت رونق افروز مہینہ ہے۔ اس میں صبر،تقوی اور بردباری آتی ہے اس کے ساتھ سخاوت و ہمدردی کے مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی رمضان مبارک میں مومن کا رزق بڑھا دیتا ہے یعنی اس کا دسترخوان وسیع ہو جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایمان و احتساب کی حالت میں رمضان کی راتوں کو قیام کیا، اللہ تعالی اس کے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔اسی طرح رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ میں ایک رات ایسی بھی عطا کی گئی جو فضیلت اور مرتبہ میں ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔ اس امت پر اللہ تعالی کا یہ خاص فضل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے،اللہ تعالی نے میری امت کو "لیلہ القدر" کا تحفہ عطا فرمایا اور میری امت سے پہلے اور کسی کو یہ رات عطا نہیں فرمائی۔ رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں میں ایک انتہائی اہم عبادت "اعتکاف" بھی ہے، یعنی بندہ آخری عشرہ میں اپنے تمام معاملات ختم کر کے اللہ تعالی کے گھر (مسجد) میں ڈیرا لگا لیتا ہے اور اپنے آپ کو دنیاوی معاملات سے الگ کر کے صرف اللہ تعالی کی عبادت کے لیے وقف کر دیتا ہے اور یہ ایک عظیم سعادت ہے۔امت مسلمہ رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں روزہ،صبر،تقوی،سخاوت،ہمدردی،بردباری یتیموں ٰ و مساکین سے حسن سلوک،صلوۃ  التراویح اور اعتکاف ایسی عظیم سعادتوں سے بہرہ ور ہوتی ہے تو رمضان المبارک کے اختتام پر اللہ تعالی نے اس امت کو "عید الفطر" جیسی عظیم نعمت عطا فرمائی۔ عید الفطر رمضان کا انعام ہے، اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: قد افلح من تزکی وذکر اسم ربہ فصلی (الاعلیٰ 13-14)

ترجمہ: بے شک مراد کو پہنچا جو ستھرا ہوا اور اپنے رب کا نام لے کر نماز پڑھی

عالم اسلام کے مسلمان عید کے روز اکٹھے ہو کر نماز عید ادا کرتے ہیں اور یہ اجتماع بھی روح پرور مناظر پیش کرتے ہیں۔ عید کے دن غریبوں کو اپنی خوشیوں میں شریک کرنے کے لیے دین اسلام میں "صدقہ فطر" رکھا گیا۔خوشحال مسلمان اپنے مال سے صدقہ اور خیرات ادا کرتے ہیں اور اس ذریعے سے تنگدست مسلمان بھی عید کی خوشیاں منا لیتے ہیں۔ عید باہمی امن اور بھائی چارے کا خوبصورت تہوار ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تحفہ دو اس سے محبت بڑھتی ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کثیر احادیث میں صلہ رحمی کی بہت تلقین فرمائی اور قطع رحمی کی شدید مذمت فرمائی یعنی رشتہ داروں سے حسن سلوک اور اتفاق کا حکم دیا بلا وجہ خاندان اور رشتہ داروں کو تنگ کرنے پر جہنم جانے کی سزا سنائی گئی۔عید تحفے اور محبت کا تہوار ہے مسلمانوں کو چاہیے کہ اس تہوار پر حسن سلوک اور صلہ رحمی کی مثال قائم کریں۔ اپنی وسعت کے مطابق اپنے بہن بھائیوں اور خاندان میں تحائف کا تبادلہ کریں۔ چھوٹی چھوٹی رنجشیں ختم کر کے باہم شیر و شکر ہو جائیں،غلطیوں سے درگزر کر کے معاف کرنے کا سلیقہ اور حوصلہ پیدا کریں۔ عید کی حقیقی اور سب سے اہم خوشی یہ ہے کہ اپنے والدین کی خدمت کر کے انہیں راضی اور خوش کیا جائے۔ مسلمان کے لیے والدین اس دنیا میں ہی جنت ہیں۔والدین کی جتنی بھی خدمت کی جائے،کم ہے اور انہیں ہر حال میں راضی رکھا جائے۔اس کے لیے جتنی قربانی کی ضرورت ہو اس سے دریغ نہ کیا جائے۔جو مسلم نوجوان والدین کو بھول کر صرف اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں حقوق العباد پورے کردیئے ہیں یہ ان کی غلط فہمی  ہے۔ہمیشہ نیکی اور سخاوت کی ابتداء اپنے والدین سے کریں۔حقیقت میں والدین نوجوانوں کے مہمان ہیں جو آج  ہیں کل نہیں ہونگے۔ بیوی بچوں کے غلام نوجوانوں کو اس بات کو ذہن نشین کرلینا چاہیئے کہ نیکی کی ابتداء والدین سے کریں۔جن لوگوں کے والدین اپنی اولاد کے رویوں سے تنگ آکر گھر سے نکل کر اولڈ پیپلز ہوم،کفالت اور دارالفلاح میں زندگی کے باقی حصے گزار رہے ہیں، پہلی فرصت میں سوچنا چاہیئے وہ اپنے والدین کو اسی طرح اپنے گھر لاکر آنکھوں کے سامنے رکھیں اور ان کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔وگرنہ والدین کی نافرمان اولاد کی نمازیں قبول ہوتی ہیں اور نہ روزے۔والدین کے ساتھ ساتھ جو فلسطین و کشمیر کے مظلوم و بے بس مسلمانوں کے لیے عید کی خوشیوں کا اہتمام کرنے میں مصروف ہیں وہ نہ صرف لائق تحسین ہے بلکہ وہ قابل تقلید ہیں اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اتفاق اور اتحاد کی دولت سے بہرہ مند فرمائے اور ہمیں عید کی حقیقی خوشیاں نصیب فرمائے بالخصوص غزہ کے مسلمان ہماری توجہ اور ایثار کے مستحق ہونے چاہئیں۔

مزید :

رائے -کالم -