کاٹن سیکٹر، بحران کا شکار 

 روئی کی طلب میں کمی کے باعث مارکیٹ میں کپاس کی قیمتیں کم ہورہی ہیں جس کی وجہ سے کاشتکار تشویش کا شکار ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کپاس کی قیمت چھ سے سات ہزار روپے تک گرچکی ہے جبکہ خریداری میں بھی مندی کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے زیادہ کپاس اگاؤ مہم میں جنوبی پنجاب کے کاشتکاروں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور گزشتہ کئی سالوں کی نسبت اِس مرتبہ زیادہ رقبے پر کاشت کی کہ حکومت نے 8500فی من امدادی قیمت مقرر کرکے وعدہ کیا تھا کہ اگر مارکیٹ میں کپاس اور روئی کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو حکومتی ادارہ (کاٹن ٹریڈنگ کارپوریشن) 10لاکھ گانٹھیں خرید کرلے گا لیکن اِس نے تاحال خریداری شروع نہیں کی۔کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق اِس سال ریکارڈ ایک کروڑ روئی کی گانٹھیں متوقع ہیں لیکن خریداری نہ ہونے کے باعث قیمت گرتی جا رہی ہے۔ ضروری امر یہ ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی فوری طور پر کاٹن ٹریڈنگ کارپوریشن کو خریداری کی اجازت دے تاکہ نہ صرف کاٹن مارکیٹ میں استحکام آسکے بلکہ ایک کروڑ گانٹھیں پیدا کرنے والے کاشتکاروں کا حوصلہ بلند رہے اور وہ آئندہ سال مزیدکپاس کاشت کر کے ملکی معیشت مثبت کردار ادا کریں۔