داعش کا عراقی سکول پر دھاوا، سرعام 9 سالہ بچی سے ایسا شرمناک سلوک کہ جان کر کوئی بھی کانوں کو ہاتھ لگائے

داعش کا عراقی سکول پر دھاوا، سرعام 9 سالہ بچی سے ایسا شرمناک سلوک کہ جان کر ...
داعش کا عراقی سکول پر دھاوا، سرعام 9 سالہ بچی سے ایسا شرمناک سلوک کہ جان کر کوئی بھی کانوں کو ہاتھ لگائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) اشرف المخلوقات کہلانے والا انسان جب انسانیت کے مرتبے سے گرتا ہے تو حیوانوں سے بھی بدتر ہوجاتا ہے اور اپنے ہی ساتھی انسانوں سے لرزا دینے والا سلوک کر گزرتا ہے۔ عراق اور شام میں معصوم لڑکیوں کو اغواءکر کے ان کی عزت سے کھیلنے والے شدت پسند بھی ایسے ہی درندے ہیں کہ جن کے مظالم بیان سے باہر ہو چکے ہیں۔
اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والے تھنک ٹینک Quilliam کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شام اور عراق میں شدت پسند انتہائی کم سن بچیوں کو بھی جنسی درندگی کا نشانہ بنارہے ہیں۔ شدت پسندوں کی قید سے فرار ہونے والی دو نوعمر لڑکیوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے اندوہناک واقعات کی تفصیل بتائی، جس میں ایک 9سالہ بچی کے ساتھ سرعام جنسی درندگی کا لرزہ خیز احوال بھی شامل ہے۔

بیوی کو جسم فروشی کے لئے مجبور کرنے والے مسلمان مرد کو قدرت نے دنیا میں ہی عبرت کا نشان بنادیا
لڑکیوں کا کہنا تھا کہ انہیں موصل شہر میں قید کیا گیا تھا جہاں کئی بار ان کی عصمت دری کی گئی، جس کے بعد انہیں تل افار کے ایک سکول میں لیجاکر قید کردیا گیا۔ ان میں سے ایک لڑکی نے، جس کی عمر 13 سال ہے، بتایا کہ اسے موصل میں تین دن قید کے دوران روزانہ کئی بار زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ لڑکی کا کہنا تھا کہ اسے تل افار لے جا کر ایک سکول کے بڑے ہال نما کمرے میں قید کیا گیا، جہاں درجنوں اور لڑکیاں بھی قید تھیں۔ اسی جگہ وہ واقعہ پیش آیا کہ جس کا ذکر کرتے ہوئے اس لڑکی کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے اور اس کے جسم پر لرزہ طاری ہو گیا۔ اس کا کہنا تھا کہ ہال میں سب لڑکیوں کے سامنے دو جنگجوﺅں نے ایک کمسن بچی کو پکڑلیا، جس کی عمر تقریباً 8 یا 9 سال تھی۔ جنگجوﺅں نے اس بچی کو برہنہ کردیا اور پھر ایک جنگجو نے اس کی عصمت دری شروع کردی۔ بچی کی چیخوں نے سب پر خوف طاری کر دیا، اور جب اس کی آہ و بکا بہت بڑھ گئی تو ایک جنگجو نے اس پر بندوق تان لی۔ شدت پسندوں کی قید سے فرار ہونے والی لڑکیوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ خود بھی جنسی مظالم کا نشانہ بنیں لیکن اس واقعہ نے انہیں ہلا کر رکھ دیا اور وہ اس کی دہشت اور صدمے کو کبھی بھلا نہیں پائیں گی۔
ان لڑکیوں کا کہنا تھا کہ ”قید کے دوران اکثر کمسن لڑکیوں کی بھیانک چیخوں کی آوازیں سنائی دیتی تھیں، وہ درندے ان پر اتنا ظلم کرتے تھے کہ وہ دل ہلادینے والی چیخیں مارنے پر مجبور ہوجاتی تھیں۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -