نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی رخائن کے مسلمانوں کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام ،فوج کے آگے بے بس

نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی رخائن کے مسلمانوں کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام ...
نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی رخائن کے مسلمانوں کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام ،فوج کے آگے بے بس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

رنگون(مانیٹرنگ ڈیسک)نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی رخائن کے مسلمانوں کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں،امن کا سب سے بڑا انعام پانے والی لیڈر اپنے ہی ملک میں امن قائم کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں،آنگ سان سو چی ابھی اپنے ملک کی حقیقی لیڈر ہیں، تاہم ملک کی سلامتی آرمڈ فورسز کے ہاتھوں میں ہے،اگر سوچی بین الاقوامی دباومیں جھکتی ہیں اور ریاست رخائن کو لے کر کوئی قابل اعتماد انکوائری کراتی ہیں تو انہیں آرمی سے تصادم کا خطرہ اٹھانا پڑ سکتا ہے اور ان کی حکومت خطرے میں آ سکتی ہے۔
”انڈیپنڈنٹ“نیوز ایجنسی کے مطابق رخائن کے معاملے پر گذشتہ چھ ہفتوں سے آنگ سان سو چی مکمل طور پر خاموش ہیں،اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ رخائن اسٹیٹ میں جو بھی ہو رہا ہے وہ رول آف لاکے تحت ہے،. اس معاملے میں بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھ رہی ہے،میانمار میں روہنگیا کے بارے میں ہمدردی نہ ہونے کے برابر ہے اور روہنگیا کے خلاف آرمی کے اس اقدام کی جم کر حمایت ہو رہی ہے۔


یاد رہے کہ میانمار کی آبادی کی اکثریت بدھ مت سے تعلق رکھتی ہے، میانمار میں ایک اندازے کے مطابق دس لاکھ روہنگیا مسلمان ہیں، ان مسلمانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بنیادی طور پر غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر ہیں. حکومت نے انھیں شہریت دینے سے انکار کر دیا ہے تاہم یہ یہ مانمار میں نسلوں سے رہ رہے ہیں،. ریاست رخائن میں 2012 سے فرقہ وارانہ تشدد جاری ہے،اس تشدد میں بڑی تعداد میں لوگوں کی جانیں گئی ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے ہیں،بڑی تعداد میں روہنگیا مسلمان آج بھی خستہ کیمپوں میں رہ رہے ہیں، انھیں وسیع پیمانے پر امتیازی سلوک اور زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے. لاکھوں کی تعداد میں بغیر دستاویزات والے روہنگیا بنگلہ دیش میں رہ رہے ہیں جو دہائیوں پہلے میانمار چھوڑ کر وہاں آئے تھے۔
میانمار میں موگڈوو سرحد پر نو پولیس افسران کے مارے جانے کے بعد گذشتہ ماہ ریاست رخائن میں سیکورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا تھا،روہنگیا کارکنوں کا کہنا ہے کہ 100 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے،انمار کے فوجیوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سنگین الزام لگ رہے ہیں جن میں تشدد، عصمت دری اور قتل کے الزامات شامل ہیں،تاہم حکومت نے اسے سرے سے مسترد کر دیا ہے،کہا جا رہا ہے کہ فوجی روہنگیا مسلمانوں پر حملے میں ہیلی کاپٹر بھی استعمال کر رہے ہیں۔