سری لنکا میں اقوام متحدہ کی جانب سے گھر میں رکھے گئے روہنگیا پناہ گزینوں پر حملہ، سری لنکا میں ان کے پیچھے پیچھے کون پہنچ گیا؟ وہ کام ہوگیا جس کی کسی مسلمان کو بالکل بھی توقع نہ تھی

سری لنکا میں اقوام متحدہ کی جانب سے گھر میں رکھے گئے روہنگیا پناہ گزینوں پر ...
سری لنکا میں اقوام متحدہ کی جانب سے گھر میں رکھے گئے روہنگیا پناہ گزینوں پر حملہ، سری لنکا میں ان کے پیچھے پیچھے کون پہنچ گیا؟ وہ کام ہوگیا جس کی کسی مسلمان کو بالکل بھی توقع نہ تھی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کولمبو(مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ نے سری لنکا میں میانمار کے روہنگیامسلمانوں کے لیے ایک ’سیف ہاﺅس‘ بنا رکھا ہے جہاں برمی فوج کی بربریت سے جان بچا کر بھاگنے والے مسلمانوں کو رکھا گیا ہے۔ گزشتہ روز اس سیف ہاﺅس میں ٹھہرے روہنگیا مسلمانوں پر بھی حملہ ہو گیا ہے اور یہ حملہ ایسے گروپ کی طرف سے کیا گیا ہے کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ ویب سائٹ scmp.com کی رپورٹ کے مطابق یہ حملہ کسی اور نے نہیں بلکہ بدھوں نے ہی کیا ہے۔ روہنگیا مسلمان میانمار کے بدھ دہشت گردوں سے جان بچا کر سری لنکا پہنچے تھے لیکن گزشتہ روز سری لنکا کے بدھوں نے ان کے سیف ہاﺅس پر حملہ کر دیا ہے۔

’ایک عرصے تک روزانہ 20 ہزار لوگ مارے جائیں گے‘ امریکی جنرل نے خوفناک پیشنگوئی کردی
رپورٹ کے مطابق سری لنکا کی اکثریتی آبادی بھی بدھ مت کے پیروکاروں کی ہے۔ سیف ہاﺅس پر حملہ کرنے والے بدھوں کا کہنا تھا کہ ”یہ روہنگیا مسلمان دہشت گرد ہیں، انہیں سری لنکا سے نکال کر واپس میانمار بھیجا جائے۔“ سری لنکن پولیس بدھوں کے بڑی تعداد میں مظاہروں اور اس حملے کے باعث روہنگیا مسلمانوں کو کسی اور مقام پر لیجانے پر مجبور ہو گئی ہے۔ پولیس کے ترجمان روان گونیسکارا کا کہنا تھا کہ ”ہم نے 30روہنگیا مسلمانوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ ان میں 16بچے، 7مرد اور 7خواتین شامل ہیں۔انہیں رواں سال اپریل میں سری لنکن نیوی نے گرفتار کیا تھا جب یہ میانمار سے فرار ہو کر غیرقانونی طور پر سری لنکا میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔عدالتی حکم پر انہیں اقوام متحدہ کے زیرانتظام سیف ہاﺅس میں رکھا گیا ہے۔“
پولیس ترجمان کے مطابق کولمبو میں واقع اس سیف ہاﺅس پر حملہ کرنے والوں کی قیادت بدھ راہبوں نے کی۔ واضح رہے کہ 2011ءکی مردم شماری کے مطابق سری لنکا کی 70.19فیصد آبادی بدھ مت کے پیروکاروں کی ہے۔ 12.6فیصد ہندو اور 9.7فیصد مسلمان ہیں۔