”جہیزاورانگریز“ 

 ”جہیزاورانگریز“ 
 ”جہیزاورانگریز“ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 ”جہیزاورانگریز“دونوں نے ہمارے خطہ زمین پر دوررس اثرات نہ صرف ماضی میں مرتب کیئے ہیں بلکہ ہمارا حال بھی ان دونوں کے گرد گھومتا ہے اور بجاطور پر یہ پیشگوئی کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں بھی ان کاکردار نہایت اہم رہے گا۔ میرے ایک دوست برصغیر کے لیٹروں کی لسٹ مرتب کررہے ہیں۔وہ آج تک یہ فیصلہ نہیں کرسکے کہ پہلے نمبر پر ”انگریز“ کورکھیں یا”جہیز“ کو۔ کسی دورِ میں ”انگریز“ کی سلطنت میں سورج غروب نہیں ہوتاتھاتو”جہیز“ کی سلطنت میں انسانیت کاآفتاب آج تک کبھی طلوع ہی نہیں ہوا۔”انگریز“اس ملک میں خالی ہاتھ آئے اورسب کچھ لوٹ کراپنے ملک لے گئے۔یہی حرکت بہت سے نوجوان آج کے دور میں بھی کرتے ہیں۔وہ کسی بنتِ حواکے گھر خالی ہاتھ داخل ہوتے ہیں اوررشتہ داری کا ہتھیاراستعمال کرکے سب کچھ ہتھیالیتے ہیں۔وہ اُس گھر کا وہی حال کرتے ہیں جو”انگریز“ نے برصغیرکاکیا۔لوگ ”انگریز“ کی محبت میں ملک چھوڑ دیتے ہیں تو ”جہیز“ کی محبت میں رشتے توڑ دیتے ہیں۔ ”انگریز“ اس ملک میں تجارت کی غرض سے آئے اور”جہیز“تجارت کی بدترین شکل ہے۔”انگریز“ کانام اب تجارت کی علامت بن چکا ہے۔بچوں کو یہاں رہ کر ”انگریز“بنانااورجوان کرکے ”انگریز“ کے دیس بھیج دیناہماری آج کل کی پسندیدہ تجارت ہے۔بہت سے لوگ اپنی زندگی ”انگریزاورجہیز“ کے سہارے گزارناچاہتے ہیں۔”انگریز“کے اقتدار کی بدولت بہت سے عزت دار گھرانے تباہ ہوگئے اورغربت اُن کا مقدربن گئی۔یہی ظلم ”جہیز“نے ڈھایااورآج بھی ڈھارہا ہے۔”انگریز“ کے ہاں شادی سادگی سے ہوتی ہے ہمارے ہاں بھی بہت سے لوگ اپنے بچوں کی شادی کے بعد سادگی سے زندگی گزارتے ہیں کیونکہ اُن کی عمر بھر کی جمع پونجی اپنے بچوں کی شادی پر صرف ہوجاتی ہے اوربعد میں اُن کے پاس سادگی سے زندگی گزارنے کے سواکوئی دوسرا راستہ ہوتا ہی نہیں ہے۔ہمارے ہاں ایک مدت سے بہت سے طبقہ ہائے فکر”انگریز“ کی مذمت میں دن رات ایک کیئے کھڑے ہیں وہ“انگریز“ کے برصغیر میں آمد سے لے کرآج تک کے تمام اعمال کوچھلنی میں سے گزار کرپوری دنیاکوان کے مضر اثرات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں ”انگریز“کب کاجاچکامگراُس کے نقادابھی تک اُس کاامیج تباہ کرتے رہتے ہیں اوراس کو ایک مذہبی فریضہ سمجھ کر پوری تندہی سے انجام دیتے ہیں۔جبکہ ہمارے ہاں ”جہیز“ کی مذمت پربہت کم گفتگوسننے کوملتی ہے۔ میرے نقطۂ نظر سے اختلاف کاحق سب کو ہے مگر میرا خیال ہے جیسے دیگر فاتحین کی آمد سے برصغیر میں اچھے بُر ے، ہرطرح کے اثرات مرتب ہوئے یہی معاملہ ”انگریز“ کی آمد کے ساتھ ہے۔”انگریز“ کی حکومت مکمل برائی نہیں تھی اگرچہ برصغیرکیلئے اُن کادوراچھا نہیں رہا مگر قانون قدرت کے تحت اُس سے ہمارے معاشرے کوباقی دنیاکوجاننے کاموقع ملااورکچھ معاشرتی برائیاں دوربھی ہوئیں۔”انگریز“ کے معاشرے میں ”جہیز“ کا کوئی تصور نہیں ہے مگرہم ”انگریز“ کے تو دشمن رہے اورابھی تک ہیں مگر”جہیز“ کولے کرہمارے جذبات میں کبھی وہ گرمی نہیں آئی جوکہ میرے خیال میں آنی چاہیے۔”جہیز“ ایک مکمل لعنت ہے اوراس سے نجات معاشرے کیلئے ناگزیرہے۔”جہیز“ ایک خاموش قاتل ہے جس کے مقتولین کی تعداددن بدن بڑھتی جارہی ہے مگر اُن کی آہ زاری کسی تک نہیں پہنچ رہی،کتنی ہی کلیوں کو”جہیز“ کا جراثیم زہرآلودہ کردیتا ہے اوروہ کھلنے کی عمر میں مرجھاجاتی ہیں اوریوں ہی مرجھائی ہوئی ایک دن خاموشی سے خاک میں اُتر جاتی ہیں۔کچھ لوگو ں کاگمان ہے کہ ہمارے معاشرے کیلئے ”جہیز“، ”انگریز“ سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوا ہے۔”انگریز“ تو غیر تھا اور اُس سے ہمیں بیرتھااس لیئے اُس سے نجات مل گئی مگر”جہیز“کو ہم اپنا چکے ہیں اس کے بداثرات بھلا چکے ہیں اورکتنی معصوم جانیں اس کی بھینٹ چڑھاچکے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اب ”جہیز“ کی لعنت کے خلاف جہادکیاجائے اوراس سے مکمل نجات تک یہ جہادجاری رکھاجائے۔ یہ جہادہم سب کی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ جنگ ہمارے بچوں کی جنگ ہے۔ہمارے بزرگوں نے اپنے خلوص سے ”انگریز“ کو دیس نکالا دیا۔ اگرچہ بہت سے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ ”انگریز“ سے نجات ناممکن ہے۔بہت سے لوگ اس بات سے بھی مایوس ہوچکے ہیں کہ ہمارے معاشرے کو”جہیز“ سے پاک کیاجاسکتا ہے مگرذرا نم ہوتوہماری مٹی بہت زرخیز ہے۔ہمارے لوگ ماضی میں بھی ناممکن کوممکن بناتے رہے ہیں جب اُن کواحساس ہوجائے کوئی عفریت اُن کی مسرتوں کو نگل رہا ہے تو وہ اُس عفریت کوواصل جہنم کیئے بغیر نہیں رہتے۔ مجھے پوری اُمید ہے کہ ہماری آئندہ نسلیں رشتوں کوتجارت نہیں بنائیں گی اور”جہیز“کانام ونشان مٹائیں گی۔انشاء اللہ!۔آپ کومجھ سے اتفاق ہے یانہیں؟

مزید :

رائے -کالم -