آرٹیکل 63اے نظرثانی کیس،پی ٹی آئی کا بینچ پر اعتراض مسترد
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی پر سماعت کے دوران بیرسٹر علی ظفر کا بینچ پر اعتراض مسترد کردیا۔
سما ٹی وی کے مطابق آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جو4رکنی بینچ 30 ستمبر کو بیٹھا وہ بینچ کسی نے تشکیل دیا ہی نہیں تھا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ علی ظفر صاحب آپ ججز کا انتخاب خود نہیں کر سکتے، ایسا طرز عمل تباہ کن ہے،کیا ماضی میں یہاں سنیارٹی پر بینچ بنتے رہے ہیں؟آپ نے بار کی جانب سے کبھی شفافیت کی کوشش کیوں نہ کی؟آرٹیکل 63اے پر آپ کا ریفرنس آیا اور فوری سن لیا گیا، اس وقت تو 10سال پرانا بھٹو ریفرنس بھی زیرالتواتھا،دونوں ریفرنسز میں بابراعوان بطور وکیل پیش ہوئے،شفافیت کا تقاضا تھا بابراعوان پہلے ہی دن کہتے پرانا ریفرنس پہلے سنیں،سپریم کورٹ نےبیرستر علی ظفر کا بینچ پر اعتراض مسترد کردیا۔علی ظفر نے میرٹ پر دلائل سے پہلے بینچ کی قانونی حیثیت پر فیصلے کی استدعا کی،عدالت نے کہاکہ آپ کے اعتراض کی درخواست متفقہ طور پر مسترد کی جاتی ہے۔
علی ظفر نے کہاکہ بینچ تشکیل دینے والی کمیٹی کے ممبران ہی بینچ کا حصہ ہیں،وہ خود کیسے بینچ کی تشکیل کو قانونی قرار دے سکتے ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ اگر ایسا ہو تو ججز کمیٹی کے ممبران کسی بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے،آپ ہمیں باتیں سناتے ہیں تو پھر ہماری سنیں بھی،ہم پاکستان بنانے والوں میں سے ہیں توڑنے والوں میں سے نہیں،ہم نے وہ مقدمات بھی سنے جو کوئی سننا ہی نہیں چاہتا تھا،پرویز مشرف کا کیس بھی ہم نے ہی سنا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ میں آرٹیکل 63اے کیس میں بینچ کا حصہ تھا، کیا اب میں نظرثانی بینچ میں بیٹھنے سے انکار کر سکتا ہوں؟کیا ایسا کرنا حلف کی خلاف ورزی نہیں ہوگی؟چیف جسٹس نے کہاکہ یہاں تو فیصلوں کو رجسٹرار سے ختم کرایا جاتا رہاہے،میں نے کوشش کی بینچ میں انہی ججز کو شامل کیا جائے،کسی کو بینچ میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کرسکتا۔