عمران خان جنرل اسمبلی میں اسلام فوبیا پراپنی تقریر اور موقف سے یوٹرن نہ لیں:لیاقت بلوچ

عمران خان جنرل اسمبلی میں اسلام فوبیا پراپنی تقریر اور موقف سے یوٹرن نہ ...
عمران خان جنرل اسمبلی میں اسلام فوبیا پراپنی تقریر اور موقف سے یوٹرن نہ لیں:لیاقت بلوچ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلام فوبیا کےحوالےسے کی گئی اپنی تقریر اورموقف سے اَب یوٹرن نہ لیں،ناروے سمیت توہین رسالت پر مبنی دیگر واقعات نے مغرب کی مسلم اور اسلام دشمنی اور مغرب کے جانبدارانہ رویہ نے اس کے اصل چہرے کو بے نقاب کردیا ہے،جب کوئی شخص توہین رسالت کا مرتکب ہو تا اور توہین قرآن کرتا ہے تو امریکہ اور مغرب ان لوگوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں،مسلمان قرآن، شعائر اسلام اور خاتم النبینﷺ کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔

ادارہ نورِحق میں ملی یکجہتی کونسل سندھ کےتحت آل پارٹیز کانفرنس سےخطاب کرتےہوئےلیاقت بلوچ نےکہاکہ دنیا میں اَمن قائم کرنے کےلیےانسانوں کے اقتصادی مسائل حل کیے جائیں اورجانبدارانہ رویہ ترک کرے،فلسطین اور کشمیریوں کی آزادی اور حقِ  خودارادیت دینا چاہیئے اس پر خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیئے، سلمان رشدی کا واقعہ ہو یا تسلیم نسرین کا واقعہ اگر مغرب کا یہی رویہ رہا تو دنیا میں بے چینی بڑھے گی اور جذبات بھڑکیں گے،انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر اداروں کو ان رویوں پر غور کرنا چاہیئے کہ مسلمانوں میں چاہے کتنے بھی اختلافات کیوں نہ ہوں،اُمت مسلمہ نے ہر پہلو سے ثابت کیا ہے کہ حضورﷺ اُن کا اثاثہ اور سر مایہ ہیں۔انہوں نےکہاکہ ناروے کی تنظیمیں متحد ہو کر ناروے پولیس اورانتظامیہ کوباربارمتوجہ کررہے تھے یہ شخص مسلسل اِشتعال پیدا کررہاہےاورمسلمانوں میں فساد پیدا کر رہا ہے لیکن اُس کا نوٹس نہیں لیا گیا، امریکہ اور یورپ میں رسول اللہﷺ کی توہین پر مبنی خاکے اور فلمیں بنائی جاتی ہیں،ہندوستان میں بابری مسجد کی صورت میں شعائر اسلام پر جو حملہ کیا جاتا ہے وہ ناقابل برداشت ہے،ناروے کی لوکل کونسل کی فعالیت کے باوجود اس واقعے نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے،مغرب کی اِس انتہا پسندی اور اِنسانیت کے دعووں کی نفی کر دی ہے، ناروے کا واقعہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے دعووں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے،ناروے کے واقعے نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔