کیا نواز شریف نے بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کی بنیاد رکھ دی ؟
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور نامزد وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بلوچستان میں دینی جماعت کا مینڈیٹ بلوچوں پر قربان کرکے بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے میں بڑی حد تک کامیاب ہوگئے ہیں، نواز شریف کو بلوچستان میں قیام امن کے لئے مزید کئی اہم فیصلے کرنا ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) نے اہل بلوچستان کے لئے بلوچ لیڈر کو وزیر اعلیٰ نامزد کرکے بلوچستان کے مسائل بلوچستان کی دہلیز پر حل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا نواز شریف واقعتاً شریف کے اس فیصلے سے بلوچستان میں امن قائم ہوسکے گا۔ انہوں نے بلوچ نیشنل پارٹی کے لیڈر کو وزارت اعلیٰ کے لئے نامزد کرکے گیند بلوچوں کی کورٹ میں پھینک دی ہے اور کیا انہوں نے بلوچستان میں مستقبل قریب میں سامنے آنے والے حالات کو بھانپتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے اس کا جواب تو آنے والا وقت دے گا کیونکہ کوئی پارٹی اپنا مینڈیٹ کسی پر قربان نہیں کرتی جس طرح میاں نواز شریف نے کہا ہے بلوچستان میں 14 نشستوں کے ساتھ مینڈیٹ (ن) لیگ کا تھا۔ وقتی طور پر اپوزیشن جماعتیں تحریک انصاف بھی نواز شریف کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے نظر آتی ہیں جبکہ سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ بلوچستان میں حکومت پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا تاج ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ بلوچستان کی نیشنل پارٹی اور آئندہ دنوں میں بلوچستان کے گورنر کا عہدہ حاصل کرنے والی پختونخوا ملی عوامی پارٹی ان کے اتحادی بلوچستان میں ہر طرف سلگتی آگ کو کسی طرح ٹھنڈا کرتے ہیں۔ کس طرح سے بلوچستان میں جاری بیرونی مداخلت کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدامات کس طرح کرتے ہیں۔ ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے کسی آزمائش کو امریکہ سے ناراض کے باوجود جاری رکھنا ہوگا۔ دیکھنا یہ ہے کہ نئی قیادت کی تکمیل بھی انتہائی اہم معاملہ کس طرح بلوچستان کی محرومیوں کو دور کرے گی۔ کس طرح بلوچستان سے اٹھنے والے بے گناہ پنجابیوں کی لاشوں کا سلسلہ بند کراتے ہیں۔ کس طرح سے بلوچستان کے اندر چھپے خزانوں کو پاکستانی مفاد میں استعمال کرانے کے لئے اقدامات کرتے ہیں؟ کس طرح سے کوئٹہ اور چمن سے دور دراز بسنے والوں کو ترقی میں شامل کرتے ہیں؟ کس طرح خالصتاً بلوچوں کی حکومت کو بلوچ عوام کے مفاد میں استعمال کرتے ہیں۔ کس طرح سے دو بندوقیں اٹھا کر پہاڑوں پر چڑھے ہوئے عسکری گروپوں کو امن قائم کرنے کے دھارے میں شامل کرتے ہیں، یہ وہ سوال ہیں جو ہر پاکستانی اور بلوچ حکومت سے کرنا بھی ہے اور ان کا حل بھی چاہتا ہے۔ جہاں تک میاں نواز شریف کی طرف سے بلوچستان میں اپنے سیاسی مینڈیٹ کی قربانی دینا ہے تو یہ فیصلہ انتہائی جمہوری ہے امید ہے بلوچستان میں پنجاب کے خلاف وقتاً فوقتاً بھڑکائی جانے والی آگ بھی ٹھنڈی ہوجائے گی۔ بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس طرح میاں نواز شریف نے بلوچستان کا معمہ حل کرلیا ہے۔ اختر مینگل اور ان کے اتحادی کو بلوچستان میں امن قائم کرنے اور دیگر مسائل کے حل کے لئے قومی دھارے میں لانا بہت بڑی کامیابی ہے اور بطور وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کا انتخاب ایک بہترین فیصلہ ہے۔