تیسرے کلمہ کی برکات سے میرے سر سے بلا ٹل گئی
ان دنوں میرے ایف ایس سی کے پیپر ہونے والے تھے ۔میں دوست کے ساتھ رات کو سٹڈی کرنے اسکے گھر چلا جاتا تھا اور رات ایک ڈیڑھ بجے اپنی بائیک پر واپس گھر آتاتھا۔کبھی تین بھی بج جاتے تھے رات کے۔ ایک رات میں واپس آرہا تھا کہ اچانک میری بائیک بھاری ہوگئی۔حالانکہ اس سے پہلے وہ نارمل دوڑ رہی تھی لیکن اب اسکو زور لگانا پڑرہا تھا ۔میں پریشان ہوگیا کہ پلگ وغیرہ میں کوئی خرابی ہوگئی ہے اور بائیک رات گئے سڑک پر رک گئی تو مدد لینا بھی مشکل ہوجائے گا۔
سڑک بالکل ہموار تھی ۔لیکن بائیک نے ایسے چلنا شروع کیا جیسے اونچائی پر جارہی ہو۔میں ریس بڑھاتا رہا ،موٹر سائیکل کا آگے بڑھتے شور اٹھ رہا تھا ۔ایسا لگ رہا تھا جیسے اسکی کوئی جان نکال رہا ہے ۔ایک موڑ پر پہنچ کر میں نے سوچا کہ بائیک روک کر دیکھ لینا چاہئے۔جب میں نے بائیک روکی تو رکتے ہی وہ پیچھے کو چلنے لگی ۔میں نے بریک دبائی جس سے بائیک تو رک گئی لیکن لگ رہا تھا کہ کوئی اسکو پیچھے سے کھینچ رہا ہے ۔اس خیال کا دل میں آنا تھا کہ میری جان ہی نکل گئی ۔میرا باریک پر پاوں نرم پڑا تو بائیک پھر پیچھے کو گھسیٹی جانے لگی۔
اب مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں رہا تھا کہ لازمی کوئی جن بھوت پریت کا یہ کام ہے ۔اس خیال کے آتے ہی میرے پسینے چھوٹ گئے ۔میں نے بائیک چھوڑ کر بھاگنے کا سوچا لیکن اگلے ہی لمحے مجھے یاد آیا کہ میں نے اپنا معمول کا ذکر کرنا چھوڑ رکھا ہے ۔میں روزانہ تیسرا کلمہ پاک ایک سو ایک بار پڑھا کرتا تھا ۔اور کبھی اس میں ناغہ نہیں کیا تھا ۔مگر دو ماہ سے مجھ سے کوتاہی ہورہی تھی ۔پس میں نے تیسرا کلمہ اونچی آواز میں پڑھنا شروع کیا اور جونہی میں لاحول لاولاقوة الا باللہ العلی العظیم تک پہنچا میری موٹر سائیکل پیچھے کی جانب گھسٹنی بند ہوگئی ۔
موٹر سائیکل سٹارٹ ہی تھی میں نے گئیر ڈالا اور ساتھ ہی اونچی آواز میں تیسرے کلمے کا ورد کرتا ہوا بائیک دوڑانے لگا ۔ اب کی بار بائیک بالکل پہلی والی درست حالت میں آگئی تھی ۔رواں چلنے لگی ۔میں خیریت سے گھر پہنچااور میں نے شکرانہ ادا کیا اور اللہ سے توبہ کی کہ اس نے مجھے جب تیسرے کلمہ مبارک کو پڑھنے کی توفیق عطا فرمائی تو میں اپنی غفلت سے اسکے فیوض و برکات سے فائدہ نہ اٹھا سکا تھا مگر اب میں یہ غلطی نہیں کرتا ۔میری ہر مشکل تیسرے کلمہ پاک کی مدد سے دور ہوجاتی ہے ۔