ایک اور بھارتی ریاست نے شادی بیاہ میں بیف کھانے پر پابندی لگادی
نئی دلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) شمال مشرقی بھارتی ریاست آسام نے عوامی مقامات بشمول ریستورانوں اور شادی بیاہ سمیت دیگر تقریبات میں بیف کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ۔
بی بی سی کے مطابق وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندی اس سے پہلے کے قانون میں توسیع ہے، جو گائے کے گوشت کی مندروں کے قریب فروخت کی ممانعت کرتا ہے۔ ریاست میں گوشت کو دکانوں سے خریدا جا سکتا ہے اور گھروں یا نجی جگہوں پر کھایا جا سکتا ہے۔
بھارت میں گائے کا گوشت ایک حساس معاملہ ہے کیونکہ ہندو، جو ملک کی 80 فیصد آبادی پر مشتمل ہیں، گائے کو مقدس سمجھتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، جو آسام میں بھی اقتدار میں ہے، نے حالیہ برسوں میں گائے کے ذبح پر سخت کارروائیاں کی ہیں۔
بھارت کی 28 ریاستوں میں سے تقریباً دو تہائی، جن میں سے کئی بی جے پی کے زیر انتظام ہیں، نے جزوی یا مکمل طور پر مویشیوں کے ذبح اور گائے کے گوشت کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے ۔
آسام میں 2021 میں ایک قانون کے تحت ان علاقوں میں گائے کے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی گئی تھی جہاں ہندو، جین اور سکھ رہتے ہیں۔ اس قانون نے مندروں کے قریب گائے کے گوشت کی فروخت کو بھی ممنوع قرار دیا تھا۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق عوامی مقامات پر گائے کے گوشت کے استعمال پر پابندی اس موجودہ قانون میں شامل کی جائے گی۔
یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگی ہے جب وزیر اعلیٰ کو خود گائے کا گوشت کھانے کی وجہ سے تنقید کا سامنا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے مسلم اکثریتی حلقے میں انتخاب جیتنے کیلئے گائے کا گوشت کھایا۔ ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ اگر کانگریس چاہے تو وہ ریاست میں گائے کے گوشت پر مکمل پابندی لگانے کو تیار ہیں۔