ایون فیلڈ ریفرنس:قطری خط غلط ثابت ہوگیا اور شریف فیملی اپنے ذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکی: ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب

ایون فیلڈ ریفرنس:قطری خط غلط ثابت ہوگیا اور شریف فیملی اپنے ذرائع آمدن ثابت ...
ایون فیلڈ ریفرنس:قطری خط غلط ثابت ہوگیا اور شریف فیملی اپنے ذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکی: ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران میں نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کا حتمی دلائل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ نواز شریف گلف اسٹیل ملز کے مالک ہیں جبکہ قطری خط بھی غلط ثابت ہوگیا اور شریف فیملی اپنے ذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے مسلسل دوسرے روزحتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف، مریم نواز، حسن نواز اور حسین نواز ذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکے جب کہ مریم نواز نے اصل حقائق بھی چھپائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کئے جب کہ ملزمان نے تفتیشی ایجنسی کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں حسین نواز کا بیان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ حسین نواز 1992 میں لندن پڑھائی کے لیے گئے اور ایک سال ہاسٹل میں رہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حسین نواز 1993 میں لندن فلیٹس میں منتقل ہوئے اور پھر یہیں مقیم رہے جب کہ مریم نواز اس پراپرٹی کی بینیفشل آنر ہیں۔سردار مظفر عباسی کا مزیدکہناتھا کہ حسین نوازلندن فلیٹس کے گراؤنڈ رینٹ اور یوٹیلیٹی بلز بھی ادا کرتے تھے جب کہ انہوں نے کہا تھاکہ 1994 میں لندن فلیٹ میں رہنا شروع کیا۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نواز شریف جانتے ہیں کہ حسین نواز 90 کی دہائی کے آغاز سے لندن فلیٹس میں رہ رہے ہیں۔نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کا حتمی دلائل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ نواز شریف گلف اسٹیل ملز کے مالک ہیں جبکہ قطری خط بھی غلط ثابت ہوگیا اور شریف فیملی اپنے ذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکی۔