اسٹیشن کے عملے کا انحصار اْس کی جسامت و ضخامت، گاڑیوں کی آمد و رفت اور مسافروں کی تعداد پر ہوتا ہے،افرادی قوت کے لحاظ سے اسٹیشنز کو 3 اقسام ہیں

مصنف:محمدسعیدجاوید
قسط:91
باب 2
اسٹیشن کا عملہ
اسٹیشن کے عملے کا انحصار اْس کی جسامت و ضخامت، گاڑیوں کی آمد و رفت اور مسافروں کی تعداد پر ہوتا ہے۔ افرادی قوت کے لحاظ سے اسٹیشنوں کو مجموعی طور 3 اقسام میں اس طرح بیان کر سکتے ہیں۔
ہالٹ اسٹیشن کا عملہ
یہ چونکہ برائے نام اسٹیشن ہوتا ہے تو یہاں 2یا 3 ملازم ہوتے ہیں اور کبھی وہ بھی نہیں ہوتے۔ اور جو ہوتے ہیں تو ان میں ایک اسٹیشن ماسٹر، ایک دفتری اور تکنیکی نائب۔ کیونکہ ہالٹ پر پہنچنے والی گاڑیاں عموماً سیدھی ہی آ کر وہاں ٹھہرنے کی محض ایک رسم ادا کرتی ہیں اور فوراً ہی آگے بڑھ جاتی ہیں اس لیے وہاں پلیٹ فارم یا لوپ لائن بنانے کا تکلف ہی نہیں کیا جاتا اور نہ ہی وہاں سگنل یا پٹریاں وغیرہ بدلنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ یہ صرف کتابوں کی حد تک گاڑی کے ٹھہرنے کا ایک مقام ہوتا ہے مگر باقاعدہ اسٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے اس کے پروٹوکول مختلف ہوتے ہیں، ویسے اگر یہاں گاڑیاں یہاں نہ بھی ٹھہریں تو کوئی قیامت نہیں آ جاتی۔
مستقل اور عمومی اسٹیشن کا عملہ
جو محکمہ ریلوے کے منظور شدہ اسٹیشن ہیں وہاں ہر قسم کا عملہ ہمہ وقت موجود رہتا ہے۔جن میں اسٹیشن ماسٹر، تکنیکی اور دفتری عملے کے علاوہ ٹکٹ کلکٹر، بکنگ اور آفس کلرک، ٹیلیفون آپریٹر، ٹوکن جاری کرنے والا عملہ، سگنل اور کیبن کے ملازمین، پٹری اور سگنل کی دیکھ بھال کرنے والے، ٹوکن پکڑانے والا، سیکیورٹی سٹاف، نائب قاصد یا خاکروب وغیرہ موجود ہوتے ہیں۔ان سب کا حاکم وہاں کا اسٹیشن ماسٹر ہی ہوتا ہے جو تکنیکی اور انتظامی امور پر اپنی دسترس رکھتا ہے وہاں کا سارا عملہ اس کے احکامات پر عمل کرنے کا پابند ہوتا ہے۔اسٹیشن ماسٹر مناسب تعلیم کیساتھ والٹن اکیڈمی کا فارغ التحصیل ہوتا ہے۔
سپر اسٹیشن کا عملہ
لاہور، کراچی، روہڑی، کوئٹہ، راولپنڈی یا پشاور جیسے درجہ اول کے بڑے اسٹیشنوں پر مختلف اور زیادہ ذمہ داریوں کی وجہ سے وہاں بہت بڑی تعداد میں ملازمین ہوتے ہیں۔ خاص طور پر لاہور، جو نہ صرف پاکستان کا سب سے بڑا اور مصروف اسٹیشن ہونے کی وجہ سے سپر اسٹیشن کہا جا سکتا ہے۔ وہاں ہزاروں کی تعداد میں ملازمین ہوتے ہیں جو مختلف شعبوں میں دن رات شفٹوں میں کام کرتے ہیں۔
اکثر بڑے اسٹیشنوں پر کچھ ایسے فرائض سر انجام دینے ہوتے ہیں جو عام اسٹیشنوں پر نہیں ہوتے۔ مثلاً یہاں کا اسٹیشن ماسٹر عموماً اونچے درجے پر فائز رہ کر انتظامی اور تکنیکی امور کی نگرانی کرتا ہے۔ جب کہ اس نے اپنے زیادہ تر فرائض زیریں سطح کے افسروں اور معاونین کو تفویض کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ انتظامیہ کے ماتحت بھی مختلف شعبے بنا کر مرکزیت ختم کردی جاتی ہے، یوں ہر شعبے کا ذمہ دار افسر ضرورت کے مطابق اپنے ماتحتوں کو روز مرہ کی بنیاد پر ہدایات جاری کرتا ہے اور ان کو مختلف فرائض سونپتا ہے۔ ساتھ ساتھ وہ ان کے کام کی مکمل نگرانی بھی رکھتا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اسٹیشن ماسٹر کو اپنے شعبے کی کارکردگی سے مطلع رکھتا ہے۔ان میں سے چند ملازمین اور ان کی ذمہ داریوں کی نوعیت کچھ اس طرح ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔