بجلی کا بحران۔ بلوں کی تقسیم؟

بجلی کا بحران۔ بلوں کی تقسیم؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بجلی کے بحران میں شدت آگئی، دیہات والے تو آدھا آدھا دن اس ’’نعمت‘‘ سے محروم ہیں، اب لاہور جیسے شہر میں بھی صارفین نے مظاہرے شروع کردیئے ہیں،بجلی کی تقسیم کار کمپنی کی طرف سے یہ بتایا جارہا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث پن بجلی کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے اور قلت چھ ہزار پانچ سو میگاواٹ تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ مجبوری ہے، لاہور میں لیسکو کو 650 میگاواٹ کی کمی کا سامنا ہے، یہاں لیسکو کی طرف سے بظاہر تین سے چھ گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کا شیڈول دینے کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن ایسا نظام نظر نہیں آیا کہ جن علاقوں کے صارفین نے احتجاج کیا، ان کے علاقوں میں مسلسل بجلی بند ہوتی ہے جس کا دورانیہ تین گھنٹے تک چلا جاتا ہے اور یہ چوبیس گھنٹے میں صرف ایک بار نہیں ہوتا، اس کے علاوہ بھی بجلی آتی جاتی رہتی ہے، شہر کے بعض گرڈ ایسے ہیں، جہاں لوڈ شیڈنگ آدھ گھنٹے، ایک گھنٹے اور ڈیڑھ گھنٹے تک کرکے اسے آٹھ گھنٹے تک پہنچا دیا جاتا ہے اور یوں یہ لوڈ شیڈنگ غیر اعلانیہ ہوتی ہے، اسی طرح لیسکو کی طرف سے مرمت کے نام پر روزانہ پچاس سے ڈیڑھ سو تک فیڈر بند کردیئے جاتے ہیں جن کا دورانیہ تین گھنٹے سے چھ گھنٹے تک ہوتا ہے۔اس کے علاوہ بجلی کے بریک ڈاؤن کا سلسلہ نہیں رکا اور اب نیپرا نے مرکزی ڈسٹری بیوشن کمپنی سے وضاحت طلب کی ہے کہ اس کی طرف سے ٹرانسمیشن لائنوں کی بہتری اور ان میں اضافہ کیوں نہیں کیا گیا، اس سلسلے میں بڑا جرمانہ بھی متوقع ہے۔
دوسری طرف بجلی کے نرخ بڑھ جانے کے ساتھ ساتھ میٹروں کی تیزی کے باعث صارفین کو بل زیادہ اور تاریخ ادائیگی سے صرف ایک روز قبل بل صارف تک پہنچانے اور کبھی نہ بھی دینے کا سلسلہ جاری ہے اور اس پر بھی احتجاج ہورہا ہے، جون کے جوبل جولائی میں بھیجے گئے ان کی آخری تاریخ کے ساتھ بھی یہی ہوا اور اب جولائی کے جن بلوں کی آخری تاریخ ادائیگی 7اگست ہے وہ بل 6۔ اگست کو صارفین کے گھروں میں پھینکے گئے ہیں، جو بھاری رقوم کے ہیں، صارفین سراپا احتجاج ہیں اور اب انہوں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل بھی کردی ہے۔نگران حکومت کو بھی تو اس کا نوٹس لینا چاہئے اور تقسیم کے ذمہ دار اداروں سے باقاعدہ رپورٹ طلب کرکے پوچھا جانا چاہئے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اور اس صورت حال پر قابو پانا چاہئے۔ جون کے بلوں کے ساتھ تو پٹرولیم کے نرخوں کے حوالے سے ڈیڑھ روپیہ فی یونٹ ملک بھر کے صارفین سے وصول کرنا لوٹ مار کے مترادف ہے اور یہ جبراً وصول کیا جارہا ہے، حکومت کو عوامی مسائل کی طرف توجہ دینا چاہئے اور یہ معاملات زندگی کے ساتھ چل رہے ہیں، نگران حکومت ہو یا آنے والی نئی حکومت سب پر لازم ہے کہ ان تمام امور کا جائزہ لے، صارفین کے تحفظات اور شکایات کو مدِ نظر رکھ کر تحقیقات بھی کراناچاہئے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

مزید :

رائے -اداریہ -