باعزت رہنے کے لئے آئین و قانون پر عمل کریں
ملک میں عوام کی بہتر زندگی سہولتوں کے ساتھ گزارنے کے لئے ضروریات کی دستیابی اہم تقاضا ہے۔ جس کے لئے مختلف شعبوں اور طبقوں میں متعین افسروں اور لوگوں کا محنت و دیانت سے اپنی ذمہ داریاں سر انجام دینا ضروری ہے۔ لیکن گزشتہ چند سال کے حقائق سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کو روز مرہ زندگی میں خوراک کی بنیادی اجناس بھی مارکیٹ سے سابقہ قیمتوں پر ملنا محض ایک خواب کی کیفیت بن کر رہ گئی ہے۔ کیونکہ ان کی موجودہ قیمتیں دو سے تین گنا سے بھی زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ یہ صورت حال عوام کی اکثریت کے لئے بہت تکلیف دہ مسئلہ بنی ہوئی ہے جس کا حل سابقہ چند سالوں کی حکومتیں تو تلاش یا درست کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ دوسری جانب یہ دلیل بھی آئے روز پڑھنے اور سننے میں آتی ہے کہ ہمارے ملک کی انسانی آبادی میں بھی گزشتہ سالوں میں دیگر بیشتر ممالک کی نسبت زیادہ شرح سے اضافہ ہوا اور اب یہ تعداد 25 کروڑ افراد تک پہنچ گئی ہے۔ جن کی بہتر معیار سے رہائش اور تعلیم کے انتظامات کرنا بھی یہاں ایک بہت مشکل معاملہ ہے جبکہ ملک کے معاشی وسائل محدود ہونے سے دیگر کئی متعلقہ ضروریات زندگی کی انہیں فراہمی بھی موجودہ حالات میں روز بروز مزید کٹھن ہو گئی ہے۔ اس طرح تعلیم و تحقیق کی اہم ضروریات پر مطلوبہ محنت و توجہ دینا، عملی طور پر ناممکن سا عمل بنتا جا رہا ہے۔ یوں ملک کی تعمیر و ترقی کو جلد آگے بڑھانا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کے معیار کی سہولتیں یہاں عام لوگوں کو فراہم کرنا فی الحال حقیقت سے بعید معاملہ معلوم ہوتا ہے۔ ان حالات میں سیاسی رہنماؤں اور دانشور حضرات و خواتین کو اپنی مثبت اور قابل عمل تجاویز پیش کر کے درستی اور اصلاح کے لئے کوئی لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا تاکہ عوام کی مشکلات کو مختصر عرصے میں کم کر کے ان کا نظام زندگی آسان اور رواں رکھا جا سکے۔ بہتر یہ ہے کہ اپنے قانون اور جائز ذرائع آمدن کے مطابق ہی عام لوگ معیار زندگی اختیار کریں۔
نگران حکومت نے عوام کے بجلی کے بڑھتے بلوں میں کچھ ریلیف دینے کے لئے آئی ایم ایف سے رابطہ کر کے ان کی پریشانی کے ازالہ کی سعی کی جس کا حتمی جواب آج کل ملنے کی توقع ہے۔ اس میں ان کے بلوں کی چند قسطوں میں ادائیگی کی اجازت دینے کا انتظار ہے،یہ ریلیف بھی اگر مل جائے تو عوام کی توقعات سے بہت کم ہوگا لیکن اس پر بھی متعلقہ لوگوں کو شکر گزار ہونا چاہئے کیونکہ موجودہ نگران حکومت اس بین الاقوامی ادارے سے محض گزارش ہی کر سکتی ہے اور اس پر کوئی دباؤ نہیں ڈال سکتی۔ بجلی چوری کے واقعات سے اہل وطن کو بہر صورت گریز کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر بھاری جرمانوں اور عدالتوں سے کڑی سزا کی مد میں قید بھی بھگتنا پڑ سکتی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ جن علاقوں کے لوگ بجلی کے بل ادا نہیں کرتے انہیں بھی بل باقاعدگی سے متعلقہ دفاتر میں جمع کرانے پر جلد عمل درآمد کرنا چاہئے۔ اس طرح عوام کی مشکلات محض دیگر لوگوں کی غلط کاریوں اور غفلتوں سے بڑھ جاتی ہیں۔ اگر وہ لوگ بل ادا نہیں کر سکتے تو وہ چوری بجلی استعمال کرنے کی غیر قانونی روش سے فوری طور پر باز آ جائیں۔ کیونکہ ان کے بجلی چوری کرنے اور بل ادا نہ کرنے سے نہ صرف دیگر اہل پر یہ غیر قانونی مالی بوجھ ڈالا جاتا ہے بلکہ اس عادت اور اطلاع سے اس علاقے اور ملک کی بدنامی بھی ہوتی ہے۔ ان علاقوں کے رہنماؤں کو بھی اصلاحی کردار ادا کرنا چاہئے سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے عادی مجرموں کے گوداموں سے مال برآمد کر کے آٹا، چینی، چاول، میدہ، سوجی، بیسن وغیرہ کی قیمتیں بھی فوری طور پر کم کر کے عوام کو فروخت کئے جائیں تاکہ ان کی دال روٹی کا سلسلہ چلتا رہے۔ ان مجرموں کے نام اور تصاویر بھی ذرائع ابلاغ میں ظاہر کی جائیں تاکہ لوگوں کو ان سماج دشمن عناصر کے سیاہ دھندے کا علم ہو سکے کیونکہ ان میں بعض افراد انتخابی امیدوار یا ان کے قریبی رشتہ دار یا دوست احباب بھی ہو سکتے ہیں۔
عام انتخابات ا ٓئندہ چند ماہ میں ہونے والے ہیں امیدوار حضرات سے گزارش ہے کہ وہ عوام کی مشکلات کم کرنے میں ماضی کی نسبت اپنا سیاسی کردار بہتر انداز سے ادا کریں وہ حریف امیدواروں پر بلا جواز الزام تراشی اور کردار کشی سے گریز کر کے ملکی تعمیر و ترقی کے قابل عمل منصوبے پیش کر کے ان کی تکمیل کی کوشش کریں اور منفی تنقید اور تضحیک کی تعنہ زنی کو ترک کر کے ملکی فلاح و بہبود کو ترجیح دیں۔