چین کا جوابی وار، امریکی مصنوعات پر 84 فیصد ٹیرف عائد کردیا

بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 104 فیصد ٹیرف کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات پر 84 فیصد اضافی ٹیرف عائد کردیا، جو پہلے سے اعلان کردہ 34 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین کی وزارت خزانہ نے بدھ کے روز امریکی مصنوعات پر 84 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا جس سے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شروع کی گئی عالمی تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی۔
ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر عائد کردہ بھاری محصولات کا نفاذ آج سے ہوگیا ہے جس میں چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیرف شامل ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمد پر مجموعی طور پر 54 فیصد (20 فیصد کے علاوہ اضافی 34 فیصد) ٹیرف عائد کیا تھا جس کے جواب میں چین نے تمام امریکی اشیا کی درآمد پر 34 فیصد اضافی ٹیرف عائد کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو خبردار کیا ’اگر بیجنگ نے امریکی مصنوعات پر عائد جوابی محصولات کل تک واپس نہیں لئے تو وہ چینی درآمدات پر مزید 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیں گے‘۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی واضح کرچکا ہوں جو بھی ملک امریکا کے خلاف جوابی ٹیرف عائد کرے گا اسے مزید سخت امریکی ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر چین کی جانب سے سفارتی رابطوں کی درخواست کی گئی تو امریکا اسے مسترد کردے گا’۔بیجنگ کی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ’اگر امریکا اپنے راستے پر چلنے پر اصرار کرتا ہے تو چین اس کے خلاف آخری دم تک لڑے گا’۔
بعد ازاں چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 50 فیصد نئے محصولات کی دھمکی کے بعد امریکی مصنوعات پر مزید ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا۔
تاہم، وائٹ ہاوس کی جانب چین کی جانب سے امریکی مصنوعات پر عائد کردہ اضافی ٹیکس سے متعلق کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔دوسری جانب یورپی یونین بھی جوابی اقدامات کی تیاری کر رہی ہے اور ان کی جانب سے بھی جوابی ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے جس کا اعلان آج کسی وقت متوقع ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ سخت ٹیرف سے متعلق ان کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ اس کا مقصد کئی ممالک کے ساتھ امریکا کے تجارتی خسارے کو ختم کرنا ہے، جس نے کئی دہائیوں سے قائم عالمی تجارتی نظام کو نقصان پہنچایا ہے اور اس سے کساد بازاری کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں جبکہ بڑی کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو سے کھربوں ڈالر کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے چین پر 104 فیصد ٹیرف عائد کئے جانے کے بعد عالمی منڈیاں آج دباو¿ کا شکار رہیں جبکہ امریکی بانڈز کی بہت زیادہ فروخت سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ غیر ملکی سرمایہ کار امریکی اثاثوں سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے فاکس بزنس نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں چین کے نئے ٹیرف کو ’بدقسمتی‘ قرار دیا۔ان کا کہنا تھاکہ ’جدید دنیا کی تاریخ میں ان کی معیشت سب سے زیادہ غیر متوازن ہے اور میں آپ کو بتاسکتا ہوں کہ یہ کشیدگی ان کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگی۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے کے دوران ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف بحران کے باعث عالمی مارکیٹوں میں اتار چڑھاو¿ دیکھا گیا جس سے سٹاک کی قدر میں کھربوں ڈالر کی کمی واقع ہوئی اور اجناس اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو نقصان پہنچا۔