آشنا کے اندھے قتل میں مبینہ طور پر ملوث خاتون گرفتار
منڈی بہاؤالدین (ویب ڈیسک) صوبہ پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین میں پولیس نے خاتون کو آشنا کے اندھے قتل کے الزام میں گرفتار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ طور پر خاتون کے مقتول شخص کے ساتھ گزشتہ 4 سال سے تعلقات تھے۔
ڈان نیوز کے مطابق منڈی بہاؤالدین ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) انور سعید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ 21 نومبر کو ویران علاقے سے پولیس کو ایک شخص کی لاش ملی جس کی شناخت طیب علی قریشی کے نام سے ہوئی ہے جو گجرات کے علاقے کاتھیالا شیخاں کا رہائشی تھا۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرکے تحقیقات شروع کردی تھی، کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس عامر شاہین گوندل نے واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائی شروع کی تھی۔
بعد ازاں پولیس نے حمزہ ٹاؤن سے تحسین فاطمہ نامی خاتون کو گرفتار کیا، پولیس نے دعویٰ کیا کہ خاتون کے گزشتہ 4 سال سے مقتول کے ساتھ تعلقات تھے تاہم خاتون نے کسی اور شخص کے ساتھ تعلقات استوار کرلیے لیکن مقتول اس خاتون کو چھوڑنا نہیں چاہتا تھا۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ خاتون نے اپنے آشنا کے ساتھ مقتول طیب علی قریشی کو راستے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا۔
ڈی پی او نے مزید بتایا کہ خاتون نے اپنے آشنا سے مل کر طیب علی کو نیند کی گولیاں دیں جس کے بعد اس کی دم گھٹنے سے موت واقع ہوگئی، بعد ازاں خاتون نے لاش کو ویران جگہ میں پھینک دیا جہاں سے پولیس نے لاش کو برآمد کیا۔
پنجاب کے شہر ساہیوال میں پاکستانی نژاد برطانوی شہری نے اپنی اہلیہ اور 13 سالہ بیٹے کو مار کر مبینہ طور پر زہر کھا کر خودکشی کرلی۔
ڈان نیوز کے مطابق قتل کی تفتیش کے دوران طبیعت خراب ہونے پر غلہ منڈی پولیس نے اسے ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ دم توڑ گیا۔
پاکستانی نژاد برطانوی شہری راشد علی ساہیوال میں عنایت الہٰی کالونی کا رہائشی تھا۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر صادق بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ پولیس ٹیم نے جی پی ایس موبائل لوکیشن کے ذریعے اور اہل خانہ اور ہمسائے سے پوچھ گچھ کی جس کے بعد مشتبہ شخص کی راشد علی کے نام سے شناخت ہوئی۔
انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ غلہ منڈی پولیس نے مشتبہ ملزم کی تلاش کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے تھے، غلہ منڈی سٹیشن ہاؤس افسر امتیار نے کہا کہ راشد کو پولیس سٹیشن لایا گیا جہاں انہوں نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
راشد علی نے تحقیقاتی افسران کو بتایا کہ ان کے خاتون کے ساتھ تعلقات تھے، وہ اومان سے ساہیوال تک خاتون سے ملنے جاتے تھے۔
راشد علی کا کہنا تھا کہ خاتون کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ان کے بیٹے کو بھی معلوم تھا۔
راشد نے پولیس کو بتایا کہ پہلے اس نے اپنے لڑکے کو گلا دبا کر مارا جس پر لڑکے کی ماں نے مزاحمت کی تو اسے بھی مار دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
ادھر ساہیوال کے ایک گاؤں میں استاد نے اپنے آپ کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔
جس روز واقعہ رونما ہوا اس وقت سیکیورٹی گارڈ سیکیورٹی روم کی الماری میں پستول رکھ کر ظہر کی نماز پڑھنے گیا تھا۔
عینی شاہد کے مطابق سیکیورٹی گارڈ کے جانے کے بعد استاد نے الماری سے پستول نکالی اور اپنے سر پر گولی چلا دی جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر غازی آباد پولیس سکول پہنچی اور لاش کو چیچہ وطنی تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال کے مردہ خانے منتقل کردیا۔
اطلاعات کے مطابق چیچہ وطنی کے علاقے حسن ٹاؤن کا رہائشی فرخ گِل 3 بچوں کا باپ تھا، وہ گورنمنٹ ہائی سکول کے استاد تھے۔
فرخ گِل کے ساتھیوں نے پولیس کو بتایا کہ مقتول نفسیاتی مسائل کا شکار تھے اور ادویات بھی لے رہے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو افسر سعید نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ 4 سالوں سے فرخ گِل زیر علاج تھے اور نفسیاتی مسائل کا شکار تھے۔
غازی آباد تھانے کے سٹیشن ہاؤس افسر عمر دراز نے بتایا کہ پولیس خودکشی کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے، فرخ گِل کی اہلیہ بھی چیچہ وطنی کے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کی ٹیچر ہیں۔