پارلیمانی کمیٹی کا جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کے برعکس کوئی فیصلہ عدلیہ میں مداخلت نہیں سمجھا جانا چاہئے،فاروق ایچ نائیک کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل فاروق ایچ نائیک نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرٹ کی بنیاد پر ججوں کی بھرتی کیلئے سخت طریقہ کار اپنانا ہوگا، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان عدالتی اختیار نہیں رکھتا، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان سمجھتے ہیں یہ فیصلہ ان کے اختیارات پر انکروچیمنٹ ہے،پارلیمانی کمیٹی کا جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کے برعکس کوئی فیصلہ عدلیہ میں مداخلت نہیں سمجھا جانا چاہئے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے سلسلہ میں فل کورٹ ریفرنس جاری ہے،چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ ریفرنس ہورہا ہے ،جسٹس منصور علی شاہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ریفرنس میں شریک نہیں،شریعت اپیلیٹ بنچ کے ارکان جسٹس قبلہ ایاز، جسٹس خالد مسعود فل کورٹ ریفرنس میں شریک ہیں ۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل فاروق ایچ نائیک نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتےہوئے کہاکہ آرٹیکل 3/184کے سکوپ اور استعمال کے اثرات پر کافی سوالات اٹھے،سیاسی مقدمات میں توہین عدالت کااختیار استعمال ہونے پر بحث نے طول پکڑا، بجث شروع ہوئی کہ جوڈیشل اتھارٹی اور اظہار رائے کی آزادی کے درمیان توازن قائم ہونا چاہئے،فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ نئے عدالتی سال پر عدلیہ کے اندرونی چیلنجز کو بھی دیکھنا ہوگا، نظام انصاف کی طاقت کا انحصار ججوں کے معیار پر ہے، قابل ترین ججز کو عدلیہ میں لانے کا پراسیس اپنانا ہوگا، میرٹ کی بنیاد پر ججوں کی بھرتی کیلئے سخت طریقہ کار اپنانا ہوگا، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان عدالتی اختیار نہیں رکھتا۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی کے ارکان سمجھتے ہیں یہ فیصلہ ان کے اختیارات پر انکروچیمنٹ ہے،پارلیمانی کمیٹی کا جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کے برعکس کوئی فیصلہ عدلیہ میں مداخلت نہیں سمجھا جانا چاہئے،منیر بھٹی فیصلےپر سپریم کورٹ کو نظرثانی کی ضرورت ہے،سوموٹو اختیارات کے استعمال کا طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے،تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طریقہ کار بہتر بنایا جا سکتا ہے،سپریم کورٹ رولز میں ترمیم کی ضرورت ہے۔