صہیونی جارحیت کیخلاف فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے: مولانا فضل الرحمٰن

صہیونی جارحیت کیخلاف فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے: مولانا فضل ...
صہیونی جارحیت کیخلاف فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے: مولانا فضل الرحمٰن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ صہیونی جارحیت کیخلاف فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے کہ مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ پاکستان کا مسلمان ہویا عالم اسلام کا کوئی فرد، آج وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
 جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمٰن نے کہااور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا جس میں صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ریاستی دہشت گرد ہے، اسرائیل آج کا قاتل نہیں ہے، یہ یہود انبیا ءکے قاتل ہیں، ان کی تاریخ قتل وغارت گری ہے، اس کے علاوہ ان کا کوئی مشغلہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہرے سے نقاب اٹھایا، جب بھی انہوں نے جنگ کی آگ بھڑکائی اللہ نے بجھائی۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917 میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جارہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھے، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھے اور 1948 میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947 کے اعداودوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94 فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔
اس سے قبل مفتی تقی عثمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، غزہ پر معاہدے کے باوجود بمباری ہورہی ہے، امت مسلمہ صرف قراردادوں اور کانفرنسز پر لگی ہے۔ اسرائیل کو عالمی قوانین کی قدر نہیں ہے، معاہدے کے باوجودبمباری ہورہی ہے۔