سانحہ نو مئی کے ذمہ داروں کو سزا 

سانحہ نو مئی کے ذمہ داروں کو سزا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

وزیرِاعظم شہباز شریف کے زیرِ صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں نو مئی کے حوالے سے نگران حکومت کی طرف سے تیار کی گئی تحقیقاتی رپورٹ پیش کر دی گئی، جس کے مطابق  پی ٹی آئی اس دن پیش آنے والے واقعات ملوث تھی جس کے ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔ رپورٹ میں آئندہ ایسے سانحات سے بچنے کے لیے مختلف اقدامات کے علاوہ قانون سازی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ یہ خصوصی اجلاس سانحہ نو مئی کو ایک سال مکمل ہونے پر منعقد کیا گیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایوان قوم کی ملکیت اور اس کے حقوق کی ترجمانی کا مرکز ہے، پوری قوم کو یکسوئی اور اتحاد کے ساتھ پیغام دیتے ہیں کہ اپنے شہداء، ہیروز اور اْن کے اہلِ خانہ کو یاد رکھیں گے، لگ بھگ سبھی سیاستدانوں کو تکلیف برداشت کرنا پڑی اْنہوں نے ملک کیخلاف ایک لفظ نہیں بولا، 9 مئی بغاوت کا منظم منصوبہ تھا، پاکستان اور اداروں کیخلاف منظم سازش تھی، ویڈیو ثبوت موجود ہیں لیکن محض جھوٹ کے ذریعے حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،کیا یہ وہی لوگ نہیں جو سائفر کے حوالے سے پینترے بدلتے رہے، کبھی سائفر کو امریکی سازش قرار دیا اور کبھی دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو متاثر کیا۔وزیر اعظم نے ایک بار پھر دوٹوک الفاظ میں نو مئی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ نے رپورٹ کی روشنی میں شہداء سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے نہ صرف سانحے میں ملوث عناصر کے خلاف مقدمات جلد منطقی انجام تک پہنچانے کا مطالبہ کیا بلکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون سازی کرنے کا فیصلہ بھی کیا، اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے 9 مئی کے واقعات پر حکومتی پالیسی کی منظوری کے علاوہ سانحے پر وائٹ پیپر جاری کرنے اور مذمتی قرارداد لانے کی منظوری بھی دی۔

اس کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں پاکستان کی مسلح افواج، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے سانحہء 9 مئی (یوم سیاہ) پر ہونے والی مجرمانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔ افواجِ پاکستان کا کہنا تھا کہ قومی تاریخ کے اِس سیاہ دن، سیاسی طور پر متحرک اور برین واشڈ شرپسندوں نے ایک بغاوت کی اور جان بوجھ کر ریاستی اداروں کے خلاف تشدد کا سہارا لیا، اِن شر پسند عناصر نے جان بوجھ کر ریاست کی مقدس علامتوں اور قومی ورثے سے تعلق رکھنے والے مقامات کی توڑ پھوڑ کی جس کا مقصد ملک میں خود ساختہ اور تنگ نظر انقلاب لانے کی ناکام کوشش تھی، پاکستان کی مسلح افواج نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تخریب کاروں اور اْن کے سرغناؤں کے ساتھ ساتھ اْن کے منصوبہ سازوں کی گھناؤنی سازش کو ناکام بنایا، اْن شر پسند عناصر کا بنیادی مقصد افراتفری پھیلا کر عوام اور مسلح افواج کے درمیان تصادم کو ہوا دے کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا تھا۔ افواجِ پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قومی ہم آہنگی اور استحکام کو نقصان پہنچانے میں ناکام ہونے کے بعد، اس سازش کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں نے مسلح افواج اور ریاست کے خلاف نفرت کی ایک مذموم مہم شروع کی، اِن شر پسند عناصر نے بیانیے کو توڑ مروڑ کر شرمناک طریقے سے خود کو بری الذمہ قرار دینے اور الزام ریاستی اداروں پر ڈالنے کی کوشش کی۔

گزشتہ برس نو مئی کو ملک میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے تھے، انہوں نے مختلف شہروں میں مظاہرے کئے،مشتعل کارکنوں نے درجنوں موٹر سائیکلیں، گاڑیاں، پولیس وینز، چوکیاں اور اہم سرکاری تنصیبات کو آگ لگا دی، جھڑپوں میں کئی افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے اور پولیس نے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔مظاہرین زبردستی لاہور کینٹ میں واقع جناح ہاوس کے  اندر گھس گئے، توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی۔ہر طرف خوف و ہراس پھیل گیا، کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا تھا۔اس وقت ملک میں میٹرک،او اور اے لیول کے امتحانات جاری تھے جنہیں منسوخ کر دیا گیا۔انتظامیہ کوبڑے شہروں میں فوج طلب کرنی پڑی، ملک کے بعض حصوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی۔جس وقت یہ دنگا فساد جاری تھا، اس وقت پی ٹی آئی کے کارکن اور رہنما پورے خشوع و خضوع سے ویڈیوز بنوا رہے تھے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پھیلا بھی رہے تھے، انہی ویڈیوز کی مدد سے بڑے پیمانے پر پی ٹی آئی کے رہنماوں کو گرفتار کیا گیا۔افسوس کی بات یہ ہے کہ جو کام دشمن75 سال میں نہ کر سکا وہ سیاسی لبادہ اوڑھے ایک گروہ نے کر دیا،اس میں کوئی شبہ نہیں کہ9مئی ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔سیاست میں گرفتاریاں ہونا عام سی بات ہے، پاکستانی تاریخ ایسے سیاستدانوں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے باوقار انداز میں گرفتاری دی اور پابند سلاسل بھی رہے۔وزرائے اعظم کی گرفتاریاں اور سزائیں بھی سب کے سامنے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی،بعض جیل گئے یا جلا وطن ہوئے۔ خود عمران خان صاحب کے دور میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کے لئے معاملات گھمبیر ہی رہے لیکن عمران خان کی گرفتاری کے بعد جو منظر دیکھنے کو ملے اْس کی مثال شاید پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔پی ٹی آئی کے بانی ہر وقت اپنے حریفوں کو آڑے ہاتھوں لیتے، ان سے بات کرنا بھی پسند نہیں کرتے تھے، ان کے کارکن بھی ان ہی کے نقش قدم پر چلنے لگے، نفرت کا بیج اتنا گہرا ہو گیا کہ انہوں نے انتہائی اقدامات سے بھی گریز نہیں کیا۔حالانکہ ہر سیاسی جماعت کو اپنے کارکنوں کی تربیت کرنی چاہئے کہ وہ کسی صورت قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔

اب ایک سال مکمل ہونے پر تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آ چکی ہے، حکومت اور افواجِ پاکستان کی طرف سے ایک بار پھر واضح کیا گیا ہے کہ نو مئی کے ذمہ داروں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک دن قبل بھی تفصیلی پریس بریفنگ میں سانحہ نو مئی کے ذمہ داران کو آڑے ہاتھوں لیا تھا،ان سے قوم سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا اور دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ اس کے بغیر ان سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔یہ اور بات کہ سوشل میڈیا پر اس کو بھی ”این آر او“ کا رنگ دینے کی مہم کا آغاز کر دیا گیا۔بہرحال تمام باتیں اپنی جگہ درست ہیں لیکن اس وقت اہم سوال یہ ہے کہ ہر کوئی ذمہ داران کو سخت سزا دینے کی بات تو کر رہا ہے،حکومت اور ادارے اس پر ہم آواز ہیں لیکن ایسا ہو کیوں نہیں رہا، انہیں سزا دینے سے آخر کون روک رہا ہے۔ایک سال گزر گیا لیکن معاملہ حل ہی نہیں ہو رہا بلکہ اسے بلاوجہ طول دیا جا رہا ہے جس سے صرف اور صرف شکوک شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے۔اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، فوج، عدلیہ سمیت تمام متعلقہ اداریصرف بیان جاری کرنے پر ہی اکتفا نہ کریں بلکہ عملی اقدامات بھی کریں، شفاف طریقے سے قانونی کارروائی کریں اور ذمہ داران کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔

مزید :

رائے -اداریہ -