پاک چین تعلقات کا ایک نیا باب
پاکستان میں نئی عوامی حکومت قائم ہونے کے بعد وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد چار جون کو چین کے شہر شینز ن پہنچا۔ اس دورے کو دونوں ملکوں کی سدا بہار دوستی میں ایک نئے باب کے اضافے کے طورپ پر دیکھا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم کے ہمراہ آنے والے اس وفد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وزیر دفاع خواجہ آصف ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ شامل ہیں۔
وزیرِ اعظم کا دورہءِ چین، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے اور پاکستان چین اسٹریٹجک و اقتصادی تعلقات کے مزید فروغ کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔وزیرِ اعظم اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں چینی شہر شینزن پہنچے ہیں ۔ جہاں وزیرِ اعظم دونوں ممالک کی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں کے مابین شراکت داری کے فروغ کیلئے چین کے شہر شینزن میں بزنس فورم میں شرکت کریں گے. مزید برآں وزیرِ اعظم چینی ون ونڈو آپریشن کے مشاہدے کیلئے نانشان ون ونڈو کا دورہ بھی کریں گے. وزیرِ اعظم شینزن میں ہواوے کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ بھی کریں گے.
وزیراعظم دورے کے دوسرے مرحلے میں وزیرِ اعظم بئیجنگ جائیں گے۔ بئیجنگ میں وزیرِ اعظم کی چینی اعلی قیادت سے ملاقات ہوگی. وزیرِ اعظم چینی صدر شی جنپنگ اور چینی ہم منصب، پریمئیر لی چیانگ سے ملاقاتیں کریں گے. وزیرِ اعظم چین اور پاکستان کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کریں گے. وزیرِ اعظم بئیجنگ میں اعلی سرکاری عہدیداران، مختلف کمپنیوں کے سربراہاں اور چینی سرمایہ کاروں سے ملاقات بھی کریں گے. بیجنگ میں وزیرِ اعظم عوامی-یادگار کا دورہ بھی کریں گے. وزیرِ اعظم اپنے دورہءِ چین کے آخری مرحلے میں چینی شہر شیان جائیں گے جہاں اعلی مقامی قیادت سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعظم چینی زرعی ترقی کے حوالے جدید ٹیکنالوجی کے مشاہدے کیلئے ماڈل فارمز و گرین ٹیکنالوجی کمپنیوں کا دورہ کریں گے.
چین پاک دوستی ایک ایسی زندہ و جاوید حقیقت ہے جو رسمی معاہدوں اور اتحادوں سے بالا تر ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کی تاریخ میں پاکستان اور چین کے روابط بے مثال ہیں جو ایک تسلسل کے ساتھ ہم آہنگی اور مضبوط ساکھ کے حامل ہیں۔ دنوں ممالک اس نوعیت کے تعلقات کے رشتے میں منسلک ہیں جو دونوں ملکوں کے عوام کے دلوں تک پہنچتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ تعلقات مثبت انداز میں راوان چڑھ رہے ہیں اور اپنا فطری رنگ برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔ سچے ، مخلص اور آہنی دوست کے طور چین اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کی ترقی و کامیابی پر خوش اور مسرور ہوتے ہیں۔
چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی دعوت پر سن 2015 میں پاکستانی پارلیمنٹ سے اپنے خطاب کے دوران اپنے ان جذبات کو بیان کرتے ہوئے کہا تھا ،"اگرچہ یہ پاکستان کا میرا پہلا دورہ ہے ، لیکن پاکستان میرے لئے اجنبی نہیں ہے۔ ایک قدیم چینی قول ہے: "آپ سے پہلی ملاقات ہے ، لیکن ہم اجنبی نہیں ہیں۔" جب میں پاکستان پہنچا تو میں نے ایسا ہی محسوس کیا۔"
یاد رہے کہ سنہ 2015 میں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کا دستخط شدہ ایک مضمون پاکستانی اخبارات کی زینت بنا جس میں وہ راقم طراز ہیں کہ " جب میں جوان تھا ۔ میں اکثر پاکستان اور چین کی دوستی کے حوالے سے داستانیں سنا کرتا تھا ۔ وہ لکھتے ہیں کہ پاکستان نے چین کو دنیا کے ساتھ رابطے کے لئے فضائی راستے دئیے اور اقوام متحدہ میں چین کے مقام کی بحالی کے لئے اس کی بھرپور حمایت کی وغیرہ۔ انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کے بارے میں کہا کہ مجھے یوں لگتا ہے کہ میں اپنے بھائی کے گھر آرہا ہوں۔"
دورے کے دوران پاکستان اور چین کے مابین نہ صرف سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مثبت پیش رفت ، اسٹریٹجک شرکت داری بلکہ تجارت و سرمایہ کاری، دفاع، قومی و علاقائی سلامتی، توانائی، خلائی تحقیق، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم و ہنر اور تقافتی شعبے میں تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوگی. وزیرِ اعظم شہباز شریف کے دورہء چین کے حوالے ماہرین کی آراء ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کی شراکت داری کو مزید مثبت سمت دینے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔