میو ہسپتال میں انجیکشن کا ری ایکشن :تحقیقاتی کمیٹی نے بھی روزنامہ "پاکستان " کی خبر کی تائید کر دی

لاہور (جاوید اقبال سے )روزنامہ " پاکستان" کی میو ہسپتال میں انجیکشن کے ری ایکشن کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر 100 فیصد سچ ثابت ہوئی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے بھی خبر کی تائید کی اور اپنے رپورٹ میں وہی حقائق تحریر کیے جو روز نامہ "پاکستان" نے اپنے شمارے میں کیے تھے روزنامہ "پاکستان" کے چیف پورٹر جاوید اقبال نے اپنی خبر میں تحریر کیا تھا کہ ٹاپ آف میڈیسن پروجیکٹ کے تحت نیوٹروفارمانے پنجاب بھر کے لیے 4 ملین ویکسا کے نام سے (Ceftriaxone)انجیکشن فراہم کیے جن کی خریداری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب کے آفس کے ذریعے بذریعہ ٹینڈر کی گئی اس پروجیکٹ کے تحت پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی یہ انجیکشن فراہم کیے گئے سرکاری طور پر ان میں سے میو ہسپتال کے حصے میں 6 ہزار انجکشن آئے روزنامہ" پاکستان" نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ انجیکشن کو سرکاری ڈی ٹی ایل نے باقاعدہ طور پر پاس کر کے سرٹیفکیٹ جاری کیا کہ انجیکشن بالکل ٹھیک ہیں ۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ انجیکشن کے پاؤڈر کو محلول بنانے کے لیےچسٹ وارڈ میو ہسپتال کی سٹاف ڈیوٹی سٹاف نرسز سے کوتاہی ہوئی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ ڈیوٹی سٹاف نرسز نے انجیکشن کو محلول بنانے کے لیے محکمہ صحت کی طرف سے دی گئی گائیڈ لائن اور ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی۔ محکمہ صحت نے اس انجیکشن کو قابل استعمال بنانے کے لیے جو ایڈوائزری جاری کر رکھی ہے اس کے مطابق اس انجیکشن کو نارمل سلائن یا سٹیرائڈ واٹر میں مکس کیا جا سکتا ہے مگر چیسٹ وارڈ کی نرسز نے ایس او پیز کے خلاف ورزی کرتے ہوئے جن مریضوں کو انجیکشن لگایا انہیں ری ایکشن ہو گیا اور ان میں سے 2 کی موت واقع ہو گئی کل 16 مریض متاثر ہوئے. ان کو جو انجیکشن لگایا گیا نرسوں نے اس انجیکشن کے بورڈر کو محلول بنانے کے لیے نارمل سلائن کی بجائے رنگر لیکٹیڈ یا کیلشیم پروڈکٹ میں مکس کیا جس مریض کو یہ محلول شدہ انجیکشن لگا اس اس کو ری ایکشن ہو گیا اور ان میں سے 2 اللہ کو پیارے ہو گئے.
روزنامہ "پاکستان" کی سٹوری آخر کار سچ ثابت ہوئی انکوائری ٹیم نے بھی اسی خبر کو سامنے رکھتے ہوئے تحقیقات کی اور ثابت ہو گیا کہ نرسز نے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی جس پر محکمہ صحت نے گزشتہ روز 4 نرسز کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہیں معطل کر دیا کیا ۔2 نرسوں کو شوکاز دیئے گئے ہیں جن میں انہیں کہا گیا ہے کہ آپ نے مریضوں کو غلط پانی میں انجکشن مکس کر کے موت دی کیوں نہ آپ کو ملازمت سے فارغ کر دیا جائے۔ اس طرح قبل از وقت حقائق پر مبنی رپورٹنگ کر کے روزنامہ "پاکستان" ایک مرتبہ پھر بازی لے گیا ۔ رپورٹ میں روزنامہ" پاکستان" نے تحریر کیا کہ اس بات کا 100 فیصد امکان ہے کہ انجیکشن کے مقابلے میں سٹاف غلط ہوگا جس نے ایس او پیز کے بر عکس انجیکشن کو محلول بنایا اورتحقیقات میں ایسا ہی ثابت ہوا۔