لانگ مارچ سیاسی مظاہروں کی مدت 8 یا 10 روز تک محدود کی جائے
سیاسی سرگرمیوں کے دوران کسی اہم معاملہ پر عوام کی توجہ اور حمایت حاصل کرنے کے لئے سیاسی جماعتیں یا اتحاد حالات اور موسم دیکھ کر احتجاجی مارچ کرتے رہتے ہیں۔ گزشتہ دنوں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد کے مقام پر بہت افسوس ناک وقوعہ رونما ہوا جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان ان کے بعض قریبی ساتھی اور چند کارکن زخمی ہو گئے جبکہ ایک کارکن جاں بحق بھی ہو گیا پنجاب حکومت کے زیر اہتمام زخمی رہنماؤں کا بہت احتیاط اور موثر ادویات کے استعمال سے نہایت سینئر اور قابل ڈاکٹروں کی زیر نگرانی علاج کیا جا رہا ہے امید ہے اللہ تعالی انہیں جلد شفا یاب کرکے، صحت اور تندرستی عطا کر کے اپنی زندگی کے معمولات ادا کرنے کی ہمت و قوت بخش دیں گے۔ عمران خان شوکت خانم ہسپتال میں زیر علاج رہے لوگ ان کی جلد صحتیابی کے لئے دعا گو ہیں تاکہ وہ اپنی سیاسی سرگرمیاں دوبارہ جلد شروع کر سکیں۔
احتجاجی مارچ اور مظاہرے جمہوری نظام حکومت کے تحت آئے روز ہو سکتے ہیں بشرطیکہ وہ پر امن ہوں اور ان میں عام لوگوں کی املاک مثلاً مکانات، دکانیں، گاڑیاں، موٹر سائیکلیں یا دیگر قیمتی سامان کو کسی انداز سے کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے۔ اسی طرح ایسے مظاہروں میں سرکاری دفاتر، ان کی عمارات، فرنیچر یا دیگر نصب مشینری، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ وغیرہ کو بھی کسی طرح سے اپنی جگہوں سے چھیڑ چھاڑ کر کے کوئی خرابی پیدا نہ کی جائے۔ اس مختصر گزارش سے یہ عرض کرنا مقصود ہے کہ احتجاجی مظاہروں میں تشدد کے واقعات روکنے کے لئے سیاسی رہنماؤں کو کڑی نظر اور تیز بصیرت کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ عوام کی املاک کے تحفظ کی ذمہ داری ذمہ دار اداروں کے علاوہ ہر محب وطن اور غیر جانبدار شہری کی بھی ہے بیشک وہ احتجاج کرنے میں شامل ہوں یا کسی دیگر جگہ پر موجود ہوں اس بارے میں شرپسند عناصر کی نگرانی کر کے انہیں کسی تخریب کاری کی حرکت کے ارتکاب سے فوری روکنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔
سیاسی جماعتوں کے مظاہروں سے دیگر بڑی جماعتیں بعض امور میں اختلاف رکھتی ہیں وہ مظاہروں کو چند دنوں سے زیادہ مدت تک طول دینے کے حق میں نہیں ہوتیں کیونکہ اس طرح سڑکوں پر احتجاجی کارکنوں کی موجودگی سے عوام کو آمد و رفت کمرشل گاڑیوں کی نقل و حمل اور طلبہ و طالبات کی اداروں کو روانگی یا واپسی ایمبولینسز کی فوری سروس کی کارکردگی اور عام لوگوں کو اپنے معمولات زندگی کی انجام دہی میں واضح طور پر خلل اندازی ہوتی ہے۔ اس طرح عوام کی زندگی مشکلات سے دو چار ہو جاتی ہے۔ اگر کسی احتجاجی کال پر ملک کے مختلف مقامات پر لوگ سڑکوں پر آ جاتے ہیں تو ان سڑکوں پر موجود لوگوں، گاڑیوں اور طالب علموں کو اپنے معمولات کار ادا کرنے میں کوئی رکاوٹ ڈالنے یا راستہ بند کرنے کے مسائل و مشکلات سے دو چار کرنے کے حالات فوری بند یا ختم کئے جائیں کیونکہ سیاسی سرگرمیاں عوام کے اجتماعی مفاد کے حصول کے لئے اختیار کی جاتی ہیں وقت گزرنے کے ساتھ حالات کی تبدیلی یا جدت سے بھی ایسے امور میں کچھ تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں دوبارہ عرض ہے کہ ہر سیاسی کارکردگی کا اہم مقصد عوام کی سہولت اور فلاح و بہبود کی ترجیح ہونا چاہئے۔ اس لئے احتجاجی لوگوں کو یہ امر بھی ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ مخالف نمائندوں کی کردار کشی اور انہیں دھمکیوں سے خوفزدہ کرنے کی بیان بازی سے اجتناب کیا جائے۔