عوام نے فیصلہ سنا دیا
انتظار کی گھڑی ختم انتخابات کا مرحلہ مکمل تقریباً بہت سارے نتائج بھی برآمد ہو چکے عوام نے فیصلہ سنا دیا اور عوامی فیصلے کے مطابق مسلم لیگ ن ایک دفعہ پھر پنجاب میں بڑی سیاسی جماعت بن کے ابھری یقینا پنجاب مسلم لیگ ن کا قلعہ ہے اور حالیہ انتخابات نے ثابت کر دیا کہ پنجاب کے عوام آ ج بھی میاں نواز شریف سے والہانہ محبت رکھتے ہیں اور یقینا اب ایک دفعہ پھر مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے تیار ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو وفاق میں آزاد۔ امیدواروں کی بہت بڑی تعداد کامیابی سے ہمکنار ہوئی اور یہ شائد ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں آزاد امیدوار کامیاب ہوئے اور یوینا کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کی اکثریت جو ہے انکی وابستگی کپتان کی جماعت سے ہے اور یوینا حیران کن بات ہے کہ وفاق میں آزاد امیدوار نہت بڑی قوت بن کے ابھری اور کے پی کے میں بھی آزاد امیدوا ہی جیتے اور یقینا کے پی کے میں بھی واضع برتری کے ساتھ آزاد امیدوار جیتے اور یقینا کے پی کے میں آزاد ارکان کا تعلق کپتان کی جماعت سے ہی ہے اور جناب کپتان جو ہیں وہ جیل میں بیٹھ کے بہت بڑی سیاسی قوت وفاق میں اور کے پی کے میں بن کے ابھری اور ہم تو پہلے بھی یہی کہہ رہے تھے کہ جنا کپتان جو ہیں وہ جیل جائینگے تو لیڈر بنینگے انکی مقبولیت میں اضافہ ہو گا اور یقینا ایسا ہی ہوا جناب کپتان جیل میں بند رہ کے بھی عوام کے دلوں میں گھر کر گئے جبکہ بھٹو کی جماعت قومی اسمبلی میں تیسری بڑی قوت بن کے ابھری اور سندھ میں جناب زرداری کی جماعت جو ہے صوبائی حکومت بنانے کے لئے تیار ہے اور اب یہ بات بھی سامنے آ گئی ہے کہ وفاق میں کسی بھی بڑی سیاسی جماعت کو سادہ۔ اکثریت حاصل نہیں ہو سکی اور اب جو بھی حکومت بنے گی جناب زرداری کی مشاورت کے ساتھ ہی بننے گی یقینا جناب زرداری کی جماعت اس پوزیشن میں ہے کہ پیپلز پارٹی کی شمولیت۔ کے بغیر کوئی جماعت حکومت نہیں بنا سکتی اور سننے میں آ رہا ہے کہ قومی حکومت بننے کا قوی امکان ہے یا پھر یوں کہہ لیں کے پی ڈی۔ ایم حکومت دوبارہ۔برسر اقتدار آنے والی ہے جسک مظبوط ترین اپوزیشن کا سامْنا۔ ہو گا تو بہر حال اب کیا ہو گا کون حکومت بنائے گا اور موجودہ حکومت کتنی پائدار ہو گی مدت پوری کریگی یا نہیں یہ بات بھی وقت ہی بتا سکتا ہے تو فی الحال ہمیں دیں اجازت دوستوں ملتے ہیں جلد بریک کے بعد توچلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا