بونیر کےگاؤں میں جرگے نے 20 نکاتی دستور متعارف کرا دیا، جہیز ، ہوائی فائرنگ اور طالبعلموں کے سمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی
بونیر(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر کی تحصیل چغرزی میں ایک گاﺅں کے جرگے نے شریعت اور مقامی روایات کے منافی رسوم کے خاتمے کے لیے 20نکاتی دستور متعارف کرا دیا، جس میں جہیز پر پابندی، طالب علموں کے سمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی اور خواتین کو جائیداد میں حصہ دینے کے نکات شامل ہیں۔
نیوز ویب سائٹ’پروپاکستانی‘ کے مطابق اس چھوٹے سے گاﺅں کا نام انظر میرہ ہے جس کے علمائے کرام اور عمائدین کی طرف سے پیش کیے گئے دستور میں کہا گیا ہے کہ شادی بیاہ میں جہیز کے نام پر فریج، واشنگ مشین، ڈبل بیڈ سمیت دیگرغیر ضروری اشیاءکا تقاضا کرنے پر پابندی ہو گی۔تاہم اگر کوئی شخص اپنی بہن بیٹی کے لیے کچھ کرنے کی استطاعت رکھتا ہو تو وہ اسے نقد رقم دے سکتا ہے۔
شادی میں مبارکباد کے موقع پر صرف 100روپے دیئے جائیں گے اور مہمانوں کی تواضع صرف چائے اور بسکٹ سے کی جائے گی۔ ولیمے اور خیرات کے بعد شاپر میں چاول تقسیم کرنے پر بھی پابندی ہو گی جبکہ شادی یا نکاح کے وقت بارات میں 15سے زائد افراد کا جانا ممنوع ہو گا۔
دستور میں 14سال سے کم عمر بچوں کے موٹرسائیکل چلانے، طالب علموں کے سمارٹ فون استعمال کرنے، خوشی کے مواقع پر ہوائی فائرنگ کرنے اور گاﺅں میں اجنبی افراد کے داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بہن بیٹیوں کو شریعت کے مطابق جائیداد میں سے حصہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جرگے میں شامل مولوی علیم سید کا کہنا تھا کہ دستور میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شادی کے موقع پر زیادہ تکلفات نہیں کیے جائیں گے۔ کسی کے ہاں بیمار پرسی کے موقع پر کوئی بھی چیز ساتھ لے کر جانے کے رواج کی بھی ممانعت کر دی گئی ہے، جبکہ منشیات فروخت کرنے والوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ اسی طرح کسی کے گھر فوتگی ہو جانے کی صورت میں بھی کچھ رہنما اصول وضع کیے گئے ہیں۔
ایک سالہ بچے کی فوتگی کی فاتحہ خوانی کے لیے خواتین اور مرد نہیں جائیں گے۔ جنازے کے بعد میت کا چہرہ دیکھنے پر پابندی ہو گی۔ عید کے موقع پر پہلے سے وفات پانے والوں کے گھروں میں جانا اور قبروں پر حاضری دینا بھی ممنوع ہو گا۔ جرگے کے اراکین کا کہنا ہے کہ اس 20نکاتی آئین کا مقصد مہنگائی کے اس دور میں عام آدمی کو ریلیف دینا ہے۔