ایلون مسک کی بڑھتی ہوئی سیاسی طاقت کے باوجود ٹیسلا کے شیئرز کیوں گر رہے ہیں؟

واشنگٹن ( ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ارب پتی ایلون مسک کے درمیان قریبی تعلقات کا مظاہرہ منگل کے روز وائٹ ہاؤس کے ساوتھ لان میں دیکھا گیا، جہاں ٹیسلا گاڑیوں کی نمائش کی گئی۔ اس دوران ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جو بھی ٹیسلا گاڑیوں کو نقصان پہنچائے گا، اسے "ڈومیسٹک ٹیررسٹ" یعنی ملکی دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔ٹرمپ نے مسک کو اپنی نئی حکومت میں ایک اہم عہدہ بھی دیا ہے۔ مسک کو "ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی" (DOGE) کا سربراہ بنایا گیا ہے، جو امریکی حکومت میں مبینہ مالی بدعنوانیوں اور وسائل کے ضیاع کو روکنے کا دعویٰ کر رہا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق مسک کی اس سیاسی کامیابی کے برعکس، ان کی کمپنی ٹیسلا کے شیئرز تیزی سے نیچے جا رہے ہیں۔ پیر کے روز نیسڈیک میں درج ٹیسلا کے شیئرز 15 فیصد تک گر کر 215 ڈالر پر پہنچ گئے، جو 2020 کے بعد بدترین کمی تھی۔ منگل کو صدر ٹرمپ کی طرف سے ٹیسلا کی حمایت کے بعد شیئرز قدرے بہتر ہو کر 231.83 ڈالر تک پہنچے اور دن کے اختتام تک 235 ڈالر پر مستحکم ہو گئے۔ جمعہ کے روز یہ 240 ڈالر کے قریب کھلنے کی توقع تھی۔
یہ کمی دسمبر 2024 میں 435 ڈالر کی بلند ترین سطح سے شروع ہوئی اور مسلسل جاری ہے، حالانکہ نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات کے بعد ٹیسلا کے شیئرز نے ابتدائی طور پر بہتر کارکردگی دکھائی تھی۔
ماہرین کے مطابق، ٹیسلا کے شیئرز کی گراوٹ کی کئی وجوہات ہیں۔ معیشت اور عالمی تجارتی پالیسی کے ماہر رابرٹ اسکاٹ کا کہنا ہے کہ یہ کمی ناگزیر تھی کیونکہ ٹیسلا کے شیئرز کی قیمت حقیقت سے زیادہ تھی۔ ان کے مطابق، ٹیسلا کے شیئرز کا "پرائس ٹو ارننگز" تناسب غیرمعمولی طور پر زیادہ تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ کمپنی کے منافع کے مقابلے میں اس کے شیئرز کی قیمت حد سے زیادہ بڑھا دی گئی تھی۔
ملکن انسٹی ٹیوٹ کے چیف اکانومسٹ ولیم لی کے مطابق، ٹیسلا کے ماڈل وائی کی تجدید تاخیر کا شکار ہے اور کوئی نیا ماڈل بھی متعارف نہیں کرایا جا سکا، جو اس کمی کی ایک بڑی وجہ ہے۔
اسی دوران، یورپ اور دیگر خطوں میں ٹیسلا گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ بزنس انسائیڈر کے مطابق، فروری میں جرمنی میں ٹیسلا کی فروخت پچھلے سال کے مقابلے میں 76 فیصد کم رہی، حالانکہ الیکٹرک گاڑیوں کی مجموعی فروخت میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔ جنوری میں، مسک کی جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی پارٹی اے ایف ڈی کی حمایت کے بعد، وہاں بھی ٹیسلا کی فروخت متاثر ہوئی۔
ناروے، ڈنمارک اور سویڈن میں بھی فروری میں سالانہ بنیادوں پر ٹیسلا کی فروخت میں 40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ فرانس میں یہ کمی 26 فیصد رہی۔ برطانیہ اور پرتگال میں بھی ٹیسلا کو منظم بائیکاٹ کی مہمات کا سامنا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کی سیاسی سرگرمیاں اور تنازعات ٹیسلا کے کاروبار کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں، اور سرمایہ کار اس غیر یقینی صورتِ حال سے پریشان ہیں، جس کی وجہ سے شیئرز کی قدر مسلسل کم ہو رہی ہے۔