ایک اورکاوش!!!
ایک زمانہ تھا جب لوگ مطالعہ کتب کا بے حد ذوق رکھتے تھے۔ پھر ہم نے دور جدید میں قدم رکھا۔ پہلے پہل میں ” ریڈیو ” ایجاد , پھر سینما اور ٹیلی وژن نے انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں انقلاب برپا کیا تو انٹرنیٹ نے معلومات تک رسائی کو سہل بنادیا ۔ آج دور جدید میں ہر فرد انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں ایسا غرق ہوا کہ ہم ٹی وی ڈرامہ , فلم اور ویڈیو گیمز کے ہی ہو کر رہ گئے ۔ اس کے عظیم نقصانات ہوئے ۔ ایک تو ہم سے ” ذوق مطالعہ “ جاتا رہا اور دوسر ” آوٹ ڈور“ گیمز کا رحجان کم ہو گیا مگر سچ تو یہ ہے کہ ایسا صرف ہمارے ہاں ہی ہوا ہے ۔ آپ کسی بھی مغربی ملک میں چلے جائیں , وہاں آپ کو چلتی بسوں اور ٹرینوں میں , بس سٹاپس اور ریلوے سٹیشنز پر اور ہوائی سفرکے دوران لوگ مطالعہ کتب میں محو نظر آئیں گے۔مغربی ممالک میں لائبریریوں کو آپ آج بھی آباد پائیں گے۔ بالکل اسی طرح مغربی دنیا میں آپ کھیل کے میدان بھی آباد پائیں گے،ہمیں بھی اس کے محرکات پر غور کرنا چائیے۔ سمجھانےکا مقصد یہ ہے کہ ٹی وی ڈرامہ یا فلم تفریح کا اذریعہ سہی مگر مطالعہ کتب کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ”کتاب “ انسان کی قدیم اور مفید دوست ہے۔ مثبت کتب بینی ہماری ذہنی , فکری اور علمی سوچ اورکردار کو جلا بخشتی ہے۔ اس میں کتب کےچناؤ کا معیاراہم اور فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔
مصنف کے مثبت خیالات و نظریات مطالعہ کرنے والے پر گہرےاور خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں لہذا مطالعے کےلیے غیر معیاری کتب اور غیر اخلاقی رحجانات کو تحریک دینے والے مواد کو ہرگز زیرمطالعہ نہ لائیں ۔ کتب کے چناؤ کا بہترین معیار ” دینی و اخلاقی حدود و قیود “ ہیں،کوشش کریں کہ تاریخی , دینی و دنیاوی , سائنسی علوم سے آراستہ اور مثبت ادبی کاوشوں کو ضرور زیر مطالعہ لائیں ۔ آپ خواہ انٹرنیٹ پر سارا دن ویڈیو گیمز کھیلیں،اس کے ذہنی اور جسمانی صحت پر منفی اثرات ہی مرتب ہوں گے۔ اس کے برعکس ”آوٹ ڈور “ گیمز کے ذہنی اور جسمانی صحت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔ اسی طرح انٹرنیٹ کی بھی اپنی افادیت بھی مسلمہ ہے، انٹرنیٹ پر ہم جتنا وقت فضول ویڈیو گیمز اور سوشل میڈیا ویب سائٹس پر فضول براوزنگ اور غیر ضروری چیٹنگ میں ضائع کرتے ہیں اگر اتنا ہی وقت ہم بامقصد علمی تحقیق کےلیے مصرف میں لائیں تو ہمارے علم میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔
مطالعہ کتب کےلیے انٹرنیٹ ” ای بک “ سے بآسانی استفادہ کیا جاسکتاہے۔ ”ای بک “ کی سہولت نے تو مطالعہ کتب سہل بنا دیا ہے۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم انٹرنیٹ کی جملہ سہولت کو کس انداز سے بروئے کار لاتے ہیں؟ ۔ افسوس کہ ہماری نوجوان نسل اپنا قیمتی وقت فحش ویب سائیٹس پر ضائع کررہی ہے، ہمارے معاشرےمیں ” علم دوستی “ روبہ زوال ہو چکی ہے۔ ہم اپنی ذہنی بصیرت اور جسمانی صحت داؤ پر لگارہےہیں۔ ہمارے سہل پسند اذہان صرف ”انٹرٹیمنٹ “ تک محدود ہوچکے ہیں ،حصول علم , تحقیق اور تجربے کی روح ہم سے رخصت ہو چکی ہے جس کی وجہ سے ہماری سوچ سمجھ اور عقل و فہم کا دائرہ سکڑرہاہے لہذا ”کتاب اور کھیل کے میدان سے ٹوٹا ہوا تعلق بحال کیجئے۔ ”انٹرنیٹ “ کو تفریح کی بجائے ”معلومات “ تک رسائی کا ذریعہ سمجھیں ۔
ٹی وی ڈرامہ اور فلم بینی کے شوق کو فرصت کے لمحات تک محدود رکھیں ۔اپنے اردگرد کھیل کے میدانوں کو آباد کریں اگر ”کھیل کا میدان “ دستیاب نہیں تو عوامی نمائندوں کی توجہ اس جانب دلائیں یا محلےکی سطح پر اپنی مدد آپ کے تحت کوئی متبادل انتظام کرنے کی کوشش ضرور کریں ۔ اسی طرح ”انٹرنیٹ کیفے “ کی بجائے لائبریریاں آباد کریں ۔ اخبارات و رسائل کا مطالعہ بھی عادت بنائیں اگر ہم ایسا نہ کرپائے تو لائبریریاں اور پرنٹ میڈیا مستقبل میں قصہ پارینہ بن جائیں گے لہذا مطالعہ کتب کی روایت کو زندہ رکھنے کےلیے جدید ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ کتاب بین ضرور بنیں ۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔