ڈاکٹرطاہرالقادری نے وزیراعظم ،وزیراعلیٰ سے فوری مستعفی ہونے ، قومی حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا، مڈٹرم الیکشن مسترد

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب سے فوری مستعفی ہونے،اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔انہوں نے کہا کہ مڈٹرم کا مطالبہ مسترد کرتا ہوں کیونکہ الیکشن کے بعد یہی لوگ دوبارہ اسمبلیوں میں آجائیں گے۔
خیابان سہروردی میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کاکہناتھاکہ انقلاب مارچ کا ابھی آغاز ہی ہواہے اور ساتھ ہی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ذمہ داران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیاہے ، شہداءکی روحین عرش الٰہی پر چراغ بن کر لٹکی ہوئی ہیں جو اُن سے سوال کرتی ہیں ،شہداءکے خون کو بھلایانہیں جاسکتا۔ اُنہوں نے مطالبہ کیاکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ اپنی کابینہ سمیت فوری مستعفی ہوں اوراُنہیں گرفتار کیاجائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کاکہناتھاکہ عدالتی فیصلے کے بعد وزیراعظم کو اقتدارمیں رہنے کاکوئی حق نہیں ، حکومتوں کے خاتمے اور گرفتاریوں تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے ۔
وفاقی و صوبائی اسمبلیاں تحلیل کردی جانی چاہیں کیونکہ اِن میں کرپٹ لوگ موجود ہیں اور آئین کے آرٹیکل62اور63کے تحت کوئی بھی کرپٹ شخص اسمبلی کا ممبر نہیں بن سکتا،70فیصداسمبلی ممبران ٹیکس چورہیں ، حکمرانوں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے اور موجودہ حکومت ختم کرنے کے بعد نئی قومی حکومت تشکیل دی جائے اور کرپشن کرنیوالے تمام افسران کا بے رحم احتساب کیاجائے ۔
قومی حکومت تشکیل دے کر غریبوں کو مشکلات سے نکالنے کے لیے 10نکاتی ایجنڈا نافذ کیاجائے تاکہ ملک میں کوئی شخص غربت کی آگ میں جلے اور نہ ہی بے روزگاری میں ماراماراپھرے ، حکومت ملک میں ہیلتھ پالیسی نافذ کرے تاکہ غریب کو بھی مفت علاج معالجے کی سہولت مل سکے اور ہرشخص کو روٹی کپڑادیاجائے ۔
اُنہوں نے کہاکہ ملک میں تعلیم عام کی جائے ،جہالت کے خاتمے تک بچوں کومفت تعلیم دیں اور نوجوانوں کے لیے الگ نظام نافذ کیاجائے ، انقلاب کے بعدپہلے 100دن کے اندر قوم کو دالیں ، چینی ، چاول اورآٹاوغیرہ آدھی قیمت پر فراہم کی جائیں گی ۔
قومی حکومت کے قیام کے بعد پانی ، بجلی اور گیس کے بل آدھے آئیں گے ، خواتین کو گھروں کے اندر سمال انڈسٹری کی شکل میں روزگاردیاجائے گاتاکہ وہ کسی کی محتاج نہ ہوں ، عورت کو معاشی تحفظ دیاجائے گاتاکہ عورتوں کو معاشرے میں برابری کی سطح کا مقام مل سکے ۔
اُنہوں نے کہاکہ چھوٹے اور بڑے ملازمین کی تنخواہوں میں فرق ختم کیاجائے گاتاکہ معاشی استحصال نہ ہو۔اُن کاکہناتھاکہ کوئی فرقہ ایک دوسرے کو کافرقرارنہیں دے سکتا، کوئی کسی اقلیت پر ہاتھ نہیں اُٹھاسکے گا، جواُٹھائے گا، اُس کا ہاتھ کاٹ دیاجائے گاکیونکہ وہ بھی پاکستانی ہیں اوراُنہیں بھی آئینی تحفظ ملے گا۔
اُن کاکہناتھاکہ گلگت بلتستان کو بھی صوبہ بنایاجائے اور جنوبی پنجاب میں بھی انتظامی بنیادوں پر صوبہ بنایاجائے کیونکہ آئین اجازت دیتاہے کہ جہاں زیادہ صوبوں کی ضرورت ہو، وہ جائز ہے اور اِس سلسلے میں اُنہوں ایران ، جاپان ، ویتنام ، ترکی ،فرانس ، اٹلی ، روس اورالجیریاوغیرہ کی مثالیں بھی دیں ۔اُن کاکہناتھاکہ پاکستان میں سرائیکی اور ہزارہ سمیت23مزید صوبوں کی ضرورت ہے، اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کیاجائے گاتاکہ خوشحالی آسکے ، سات سال گزرنے کے باوجودبلدیاتی الیکشن نہیں کرائے گئے ۔پاکستان میں قومی معیشت چند ایک ہاتھوں میں کیوں ہے ؟ غریب شخص کو ایک لا کھ قرض نہیں ملتا جبکہ امیر اربوں روپے قرض لے کر ہڑپ کرجاتے ہیں ، قومی حکومت اجارہ داری ختم کرے گی اور غریبوں کا خون چوسنے والا نظام ختم کردیں گے ،کرپٹ افسران بھی جیل جائیں گے ۔
اُنہوں نے کہاکہ مڈٹرم الیکشن نہیں مانتے ، نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں ، حکومت مڈٹرم انتخابات کرائے تو منہ پر دے مارو آج ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات انقلاب مارچ کے ٹائم فریم کا کسی بھی وقت اعلان کرنے کا عندیہ دیدیا۔
عوامی تحریک کے سربراہ کاکہناتھاکہ پاکستانی پولیس حکمرانوں کی ذاتی نوکر بنی ہوئی ہے ،عوامی تحریک کے یوم شہداءپرجانیوالے ہزاروں کارکنان کو پکڑلیاگیاجو تاحال لاپتہ ہیں ، تمام سرکاری اداروں کو سیاست سے پاک کریں گے ،ہم حکومت میں پرامن تبدیلی چاہتے ہیں اور پرامن لوگ ہیں ۔ اُنہوں نے ایک مرتبہ پھر کارکنان سے عہد لیاکہ وہ کسی بھی صورت میں دھرنا چھوڑ کر نہیں جائیں ، آندھی آئے یا طوفان ڈٹے رہیں گے ۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کاکہناتھاکہ وہ عمران خان کے خطاب کے منتظر تھے ، پولیس عدالتی حکم پر مقدمہ درج کرے ورنہ نتائج کے لیے تیار رہے ، اسلام آباد کے تاجردکانیں اور ہوٹل کھول دیں ۔
دوران خطاب عوامی تحریک جلسے سے کارکنان نے ایک مسلح شخص کو پکڑلیا اور پٹائی کرنا شروع کردی جس پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کارکنان کو مارپیٹ سے منع کرتے ہوئے ”گلوبٹ“ کو اپنے پاس لانے کی ہدایت کردی اوراُسے گلے لگانے کے بعد معاف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملزم کو ہدایت کی کہ پرامن شہری بنیں ۔ڈاکٹرطاہرالقادری کو بتایاگیاکہ تین مسلح افراد موجود تھے جن میں سے ایک پکڑاگیاجبکہ دیگر دوافراد بھاگ گئے ۔