وزیراعظم کے وکیل کے دلائل غیر متعلقہ تھے جس دوران عدالت میں بیٹھے افراد سوتے رہے، انہیں جگائے رکھنے کیلئے ویڈیو گیمز دیدیں:فواد چوہدری

وزیراعظم کے وکیل کے دلائل غیر متعلقہ تھے جس دوران عدالت میں بیٹھے افراد سوتے ...
وزیراعظم کے وکیل کے دلائل غیر متعلقہ تھے جس دوران عدالت میں بیٹھے افراد سوتے رہے، انہیں جگائے رکھنے کیلئے ویڈیو گیمز دیدیں:فواد چوہدری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماءفواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل غیر متعلقہ تھے اور ان کی صرف ایک ہی کوشش ہے کہ سپریم کورٹ کو سچائی کا پتہ نہ چلے جبکہ ان کا موقف یہ ہے کہ سپریم کورٹ یہ کیس نہ سنے۔

پاناما کیس میں وزیر اعظم کے وکیل کے دلائل کے دوران عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر نیند کا غلبہ، نعیم بخاری بھی سوتے رہے
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ مخدوم علی خان کے دلائل کا آج دوسرا دن تھا اور ان کی صرف ایک ہی کوشش رہی ہے کہ سپریم کورٹ کو سچائی کا پتہ ہی نہ چلے۔ مخدوم علی خان کتابیں پڑھ پڑھ کر سناتے رہے۔ انہوں نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا سارا مقدمہ پڑھ کر سنایا اور دوہری شہریت سے متعلق تمام مقدمے پڑھ کر سنائے۔ بہتر یہ تھا کہ وہ نواز شریف سے متعلق بھی کیس پڑھ کر سناتے جب انہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مخدوم علی خان جب کتابیں پڑھ پڑھ کر سنا رہے تھے تو عدالت میں بیٹھے تمام لوگ سو رہے تھے اور اگر عدالت میں بیٹھے لوگوں کو جگانا ہے تو انہیں ویڈیو گیمز ہی دیدیں تاکہ جب تک مخدوم علی خان کے دلائل جاری رہیں تو انہیں نیند نہ آئے۔ ان کا موقف صرف ایک لائن کا ہے کہ سپریم کورٹ یہ مقدمہ نہ سنے کیونکہ سپریم کورٹ کے اختیارات محدود ہیں ۔

”دوہری شہریت میں فیصلہ سپریم کورٹ نے کیا ، آپ اس نکتے کو کیوں بھول جاتے ہیں“: مبشر حسن کیس کا تذکرہ ہونے پر سپریم کورٹ کے ریمارکس
پی ٹی آئی رہنماءکا کہنا تھا کہ مخدوم علی خان نے علامہ اقبال کا حوالہ بھی دیا، میں ان سے یہ کہوں گا کہ علامہ اقبال کا حوالے دے کر انہیں قبر میں تکلیف مت پہنچائیں۔ اب تو برطانوی نشریاتی ادارے نے بھی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہونا چاہئے اور نیا وزیراعظم منتخب کرنا چاہئے اور نواز شریف اور ان کے خاندان سے پوچھنا چاہئے کہ وہ آئی سی آئی جے اور برطانوی نشریاتی ادارے کو عدالت میں کیوں نہیں لے کر جا رہے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -