”یہ بچہ تو ابھی مر جائے گا اسے۔۔۔“ خاتون ڈاکٹر کی بے حسی اور غفلت پارکنگ میں پیدا ہونے والے نومولود کی جان لے گئی، مریضہ اور بچے کیساتھ کیا سلوک کیا؟ جان کر آپ غصے میں آ جائیں گے

”یہ بچہ تو ابھی مر جائے گا اسے۔۔۔“ خاتون ڈاکٹر کی بے حسی اور غفلت پارکنگ میں ...
”یہ بچہ تو ابھی مر جائے گا اسے۔۔۔“ خاتون ڈاکٹر کی بے حسی اور غفلت پارکنگ میں پیدا ہونے والے نومولود کی جان لے گئی، مریضہ اور بچے کیساتھ کیا سلوک کیا؟ جان کر آپ غصے میں آ جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں عطائی ڈاکٹروں کے باعث ہر سال زچہ و بچہ اموات کے منہ میں چلے جاتے ہیں مگر اب خاتون ڈاکٹر کی بے حسی اور غفلت کو جو واقعہ سامنے آیا ہے اس نے سب کو جھنجھوڑ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں۔۔۔”کیا یہ دھاندلی کا نیا طریقہ ہے یا پھر۔۔۔“ الیکشن سے چند روز قبل بیلٹ پیپر سامنے آ گیا، پی ٹی آئی امیدوار کے نام اور بلے کے نشان کے نیچے کون سا نام اور نشان ہے؟ سوشل میڈیا پر تہلکہ مچ گیا 
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے آئی 4/11 کے رہائشی شبیر احمد کی اہلیہ صغریٰ احمد امید سے تھے اور گزشتہ تین ماہ سے ڈاکٹر عنیزہ سے باقاعدہ معائنہ کروا رہی تھی جس کا کلینک ان کے گھر سے 15 منٹ کی دوری پر ہے۔ 12 جولائی کو صغریٰ احمد کو شدید درد ہوا جس پر اسے ڈاکٹر عنیزہ کے پاس لایا گیا۔ ڈاکٹر عنیزہ نے صغریٰ کے شوہر شبیر سے چند دوائیں لانے کو کہا اور خود بھی ساڑھے چھ گھنٹے کیلئے غائب ہو گئی۔
مریضہ کو تشویشناک حالت میں چھوڑ کر طویل وقت تک غائب رہنے کے بعد شام کو لوٹ کر آئی تو یہ کہہ کر دونوں کو گھر روانہ کر دیا ہے کہ اسے کچھ بھی نہیں ہوا، یہ دوائی کھا لینا۔ 13 جولائی کی صبح سویرے صغریٰ کی دردناقابل برداشت ہو گئی جس پر شبیر اسے کلینک پر لے گیا اور ڈاکٹر عنیزہ کے گھر جا کر ساری صورتحال بتاتے ہوئے کلینک پر آنے کو کہا۔


ڈاکٹر عنیزہ معاملے کی حسیاسیت کے باوجود ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد پہنچی جس دوران بچہ کلینک کی پارکنگ میں پیدا ہو چکا تھا۔ ڈاکٹر عنیزہ کی بے حسی کا عالم یہ تھا کہ اس نے بچے کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے پارکنگ کی صفائی کا حکم دیا اور پھر کہا کہ یہ بچہ تو ویسے بھی تھوڑی دیر میں مر جائے گا، اس کو یہاں سے لے جائیں۔
نومود بچے کو طبی امداد دینے کی بجائے شدید گرمی میں برہنہ حالت میں مرنے کیلئے چھوڑ دیا گیا حالانکہ اس کی سانسیں چل رہی تھیں کیا معلوم کہ تھوڑی سی کوشش سے ہی والدین اپنے لخت جگر سے محروم نہ ہوتے۔
ڈاکٹر عنیزہ نے پیدائش کے کئی گھنٹوں کے بعد بھی بے کی جانب کوئی توجہ اور طبی امداد نہ دی تو شبیر نے بےتاب ہو کر اسے ہسپتال میں داخل کروایا مگر وقت سے پہلے پیدا ہونے والا بچہ 20 گھنٹے اس سفاک دنیا میں رہنے کے بعد واپس لوٹ گیا۔
ڈاکٹر عنیزہ خٹک کے ظلم اور مجرمانہ نظراندازی نے اس معصوم بچے کو اپنے پیار کرنے والے والدین سے ہمیشہ کیلئے جدا کر دیا۔ شبیر اور صغریٰ احمد نے متعلقہ حکام سے مذکورہ لیڈی ڈاکٹر کیخلاف کارروائی کی اپیل کرتے ہوئے انہیں انصاف دلانے کی اپیل کی ہے۔