کیپٹل مارکیٹ کا معاشی نمو میں کردار
آج کے دور میں بازار حصص کی اہمیت ماضی سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ کیپٹل مارکیٹ خاص طور پر درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لئے ترقی کے نئے راستے کھولتی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں لسٹنگ کے بعد کوئی بھی کمپنی نا صرف مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کر لیتی ہے بلکہ اس کی قدر و قیمت میں بھی اضافہ ہوتا ہے کہ یہ قواعد و ضوابط کی پابندی کرتی ہے جو بین الاقوامی معیار اور بہترین طریقہ کار اور کارکردگی سے منسلک ہوتے ہیں۔ لسٹڈ کمپنیوں کو اپنے شعبے کی بہترین کمپنیاں سمجھا جاتا ہے۔ یہ کمپنیاں ریگولیٹری، مطابقت اورکارپوریٹ گورننس کی شرائط پر پورا اترتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی قدر مقامی سرمایہ کاروں، مارکیٹ کے تجزیہ کاروں، تحقیق کاروں اور فنڈ مینجروں کی نظروں میں بڑھ جاتی ہے۔ اس عمل سے یہ کمپنیاں ذرائع ابلاغ کی نظروں میں بھی آجاتی ہیں جو انہیں عام افراد اور سرمایہ کاروں کی نظروں میں لے آتا ہے جو ان کمپنیوں کی مارکیٹنگ کے لیے سود مند ہوتا ہے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر بیجنگ میں 15 نومبر کو بیجنگ اسٹاک ایکسچینج کی نقاب کشائی اور افتتاح کی تقریب منعقد ہوئی۔
چائنا سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کے چیئرمین ای ہوئے مین نے کہا کہ بیجنگ سٹاک ایکسچینج کا افتتاح چین کی کیپٹل مارکیٹ میں اصلاحات اور ترقی کا ایک اور سنگِ میل ہے۔ بیجنگ اسٹاک ایکسچینج کا قیام، چینی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی جانب سے ایک بڑا فیصلہ اور اہم اقدام ہے جو ایک نئے ترقیاتی نمونے کی تعمیر اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے پر مبنی ہے۔ یہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے مالی معاونت کے نظام میں بہتری کی رفتار کو بڑھانے اور جدت پر مبنی ترقی ، اقتصادی تبدیلی اور اپ گریڈنگ کو فروغ دینے کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
اس سے قبل 2 ستمبر کو چینی صدر شی جن پھنگ نے چائنا انٹرنیشنل ٹریڈ ان سروسز سمٹ سے اپنے خطاب میں اس خوشخبری کا اعلان کیا تھا اور صرف دو ماہ میں اسے عملی جامہ پہنایا گیا ہے۔ یہ چائنیز مین لینڈ میں 31 سال کے وقفے کے بعد قائم ہونے والا تیسرا اسٹاک ایکسچینج ہے جبکہ بقیہ فہرست میں شنگھائی اور شینزن مارکیٹس شامل ہیں ۔ بیجنگ اسٹاک ایکسچینج کے پہلے بیچ میں شامل 81 کمپنیوں میں سے تقریباً 70 کمپنیاں جدید مینوفیکچرنگ، جدید سروس انڈسٹریز، اسٹریٹجک ابھرتی ہوئی صنعتوں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں، جو جدید چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی مخصوص خصوصیات کی عکاسی کرتی ہیں۔ایس ایم ایز کے لیے خدمات کی فراہمی بیجنگ اسٹاک ایکسچینج کا اصل مقصد ہے۔
چین میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں سمیت مختلف مارکیٹ اداروں کی تعداد تیزی سے بڑھتے ہوئے 2012 میں 55 ملین سے بڑھ کر رواں سال جولائی کے آخر میں 146 ملین تک پہنچ چکی ہے۔
چین اور "بیلٹ اینڈ روڈ" سے وابستہ ممالک کے درمیان سال 2020تک مجموعی تجارتی حجم 9.2 ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ ان ممالک میں چین کی مجموعی براہ راست سرمایہ کاری کی مالیت تقریباً 140 بلین امریکی ڈالر ہے۔یوں "بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹو متعلقہ ممالک کے عوام کے بہتر معیار زندگی میں مدد فراہم کر رہا ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 19ویں مرکزی کمیٹی کے چھٹے کل رکنی اجلاس کے 11 تاریخ کو جاری اعلامیے میں چین کی جانب سے ثابت قدمی کے حوالے سے دس اہم نکات کی وضاحت کی گئی۔ عالمی برادری چین کی کامیابی کے راز کا مطالعہ کر رہی ہے اور مذکورہ دس نکات نے اس کا جواب دیا ہے ۔ ان نکات میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی "دنیا کے بارے میں مستقل فکرمندی " نہ صرف سی پی سی کے اہم تجربات میں سے ایک ہے، بلکہ سی پی سی کے عالمی نقطہ نظر کا بھی ایک اہم مظہر ہے۔
عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد سے نہ تو چین نے اپنے طور پر کسی جنگ یا تنازعے کو ہوا دی ہے اور نہ ہی اس نے دوسرے ممالک کی ایک انچ زمین پر حملہ کیا ہے۔ تاحال چین اقوام متحدہ کے تقریباً 30 امن مشنز میں 50,000 سے زائد امن دستے بھیج چکا ہے،یوں چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں سب سے زیادہ امن دستے بھیجنے والا ملک ہے۔ ایرانی جوہری مسئلے سے لے کر افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے تک ، چین نے فعال طور پر امن اور مذاکرات کو فروغ دیا ہے اور عالمی و علاقائی امن و سکون کو برقرار رکھنے میں تعمیری کردار ادا کیا ہے۔چین نے ایک جامع خوشحال معاشرے کی تعمیر میں مطلق غربت کا خاتمہ کیا ہے جبکہ عالمی سطح پر چین کی شراکت کا تناسب 70 فیصد سے زائد ہے۔عالمی اقتصادی ترقی میں چین کی معاشی شراکت کی شرح مسلسل 15 سالوں سے دنیا میں پہلے درجے پر ہے۔ شی جن پھنگ کا بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کا تصور اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں میں شامل کیا گیا ہے ۔ یہ عالمی گورننس کی بہتری میں سی پی سی کا ایک اہم تعاون ہے۔موجودہ عالمی وبائی صورتحال میں بھی چین دنیا کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔سی پی سی کی تاریخ اور لغت میں لفظ "بالادستی" کبھی بھی شامل نہیں ہوگا۔
بیجنگ اسٹاک ایکسچینج کا آغاز بھی چین کے لیے کثیر سطحی کیپٹل مارکیٹ کی تعمیر کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ بیجنگ سٹاک ایکسچینج ، کیپٹل مارکیٹ کی طاقت کو جدت اور کاروبار کو مزید فروغ دینے کے لیے استعمال کرے گی۔ اس سے نہ صرف ایس ایم ایز کی فنانسنگ کے مسائل کو ختم کرنے میں مدد ملے گی اور ان کی مزید ترقی کے لیے ایک راستہ کھلے گا، بلکہ اس سے اپنے کاروبار اور ہنر کی جدت طرازی کی بھی حوصلہ افزائی ہو گی۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔