پانامہ کینال انجینئرنگ کا شاہکار!
پانامہ کینال ایک عظیم اور پیچیدہ انجینئرنگ کا منصوبہ ہے جس نے بحرِ اوقیانوس (Atlantic Ocean) اور بحرِ الکاہل (Pacific Ocean)کے درمیان ایک بحری راستہ فراہم کیا۔پانامہ کا علاقہ جغرافیائی لحاظ سے اہمیت کا حامل تھا کیونکہ یہ امریکہ کے جنوبی اور شمالی براعظموں کے بیچ میں واقع ہے۔ 16ویں صدی میں جب یورپ سے امریکہ تک بحری راستے کھوجنے کا سلسلہ شروع ہوا تو اس وقت سپین کے بادشاہ چارلس نے بھی ایک ایسے راستے کی خواہش کی تھی جو بحرِ اوقیانوس اور بحرِ الکاہل کو ملائے، مگر اْس وقت یہ خیال عملی طور پر ممکن نہیں تھا۔
1880ء میں فرانسیسی انجینئر فرڈینینڈ ڈی لیسپس (Ferdinand de Lesseps) جنہوں نے سویز کینال کو تعمیر کیا تھا، نے پانامہ میں بھی ایک کینال بنانے کا منصوبہ بنایا لیکن یہ منصوبہ کامیاب نہ ہو سکا کیونکہ پانامہ کے علاقے میں بیماریوں کا پھیلاؤ، جیسے ملیریا اور یلو فیور، انجینئرز اور مزدوروں کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔ تقریباً 20,000 لوگ ان بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔آخر کار فرانسیسی حکومت کو بھاری مالی نقصانات کی وجہ سے اس منصوبے کو ترک کرنا پڑا۔
فرانس کی ناکامی کے بعد، امریکہ نے اس پروجیکٹ میں دلچسپی ظاہر کی۔ اس وقت امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ نے اس کینال کی تعمیر کا فیصلہ کیا اور 1904ء میں اس پروجیکٹ پر کام شروع ہوا۔ امریکہ نے اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لئے پہلے پانامہ کی آزادی میں مدد کی، جو اْس وقت کولمبیا کا حصہ تھا۔ امریکہ نے پانامہ کے ساتھ معاہدہ کیا جس میں اس کینال کو بنانے اور چلانے کا اختیار امریکہ کو دیا گیا۔امریکی انجینئرز کو فرانس کے تجربے سے سبق مل چکا تھا، اس لیے انہوں نے کام شروع کرنے سے پہلے بیماریاں کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کیے۔ انہوں نے پانی میں جمع ہونے والے مچھروں کے لاروے کو کنٹرول کیا، اور ملیریا و یلو فیور کے خاتمے پر خصوصی توجہ دی۔کینال کی تعمیر کا اصل حصہ لاک سسٹم تھا۔ کیونکہ پانامہ کا علاقہ پہاڑی تھا اور یہاں سمندر کی سطح کا فرق بھی تھا، اس لیے پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے لاک سسٹم بنایا گیا۔ ان لاکس کی مدد سے جہازوں کو ایک سطح سے دوسری سطح پر منتقل کیا جاتا تھا۔
پانامہ کینال کی تعمیر 1914ء میں مکمل ہوئی، اور پہلا بحری جہاز 15 اگست 1914ء کو اس راستے سے گزرا۔ اس منصوبے میں تقریباً 75,000 مزدور شامل تھے اور اس پر تقریباً 375 ملین امریکی ڈالر لاگت آئی، جو اس وقت کے حساب سے ایک بھاری رقم تھی۔پانامہ کینال کی تعمیر کے بعد، امریکہ نے اس کینال کو تقریباً 85 سال تک کنٹرول کیا۔ 1977ء میں امریکہ اور پانامہ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا، جسے ٹوریجو-کارٹر معاہدہ (Torrijos-Carter-Treaty)کہا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت یہ طے پایا کہ پانامہ کینال 1999ء میں پانامہ کی حکومت کو واپس کر دی جائے گی۔
31 دسمبر 1999ء کو یہ کینال پانامہ کے مکمل کنٹرول میں آگئی اور آج پانامہ کینال پانامہ کی قومی ملکیت ہے۔ اس کینال نے پانامہ کو معاشی طور پر بہت مضبوط کیا ہے، کیونکہ عالمی تجارت میں اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور ہزاروں جہاز سالانہ اس کینال سے گزرتے ہیں۔پانامہ کینال نے بحرِ اوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان سفر کو ہزاروں کلومیٹر کم کیا۔ پہلے جہازوں کو جنوبی امریکہ کے نیچے سے، یعنی کیپ ہورن کے راستے سے جانا پڑتا تھا، جس میں زیادہ وقت اور وسائل خرچ ہوتے تھے۔ اس کینال کی وجہ سے تجارت کو نئی زندگی ملی اور پانامہ ایک اہم عالمی تجارتی مرکز بن گیا۔
پانامہ کینال ایک حیرت انگیز انسانی کارنامہ ہے۔یہ نہ صرف انجینئرنگ کا ایک عظیم شاہکار ہے بلکہ عالمی تجارت کے لئے ایک اہم راستہ بھی ہے۔ اس کی تعمیر نے ظاہر کیا کہ انسان کس حد تک قدرتی مشکلات پر قابو پا سکتا ہے اور ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔ ٭٭٭