آرمی چیف اور نوازشریف دونوں قابلِ مواخذہ ہیں!

سابق وزیر اعظم کی طرف سے گوجرانوالہ جلسہ عام میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو سیاست میں مداخلت سمیت تمام موجودہ حالات کا براہ راست ذمہ دار قرار دیناایک انتہائی سنگین اورسنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔ بعض سیاسی دانشور تو پہلے ہی سے اس اَمر کی نشاندہی کرتے آ رہے تھےلیکن ایک ایسے شخص کی طرف سے یہ کہنا جو تین مرتبہ وزیر اعظم کے منصبِ جلیلہ پرفائز رہ چکا ہےخصوصی اہمیت اختیار کرجاتا ہے۔عسکری حکام کی طرف سے سیاست میں مداخلت پہلی مرتبہ نہیں ہوئی ۔2013 ء کےانتخابات میں بھی فوجی مداخلت کی باتیں خود سیاستدان اوراہلِ دانش کرتے رہے ہیں۔سو میری رائے میں یہ اب ضروری ہو چکاہے کہ اس معاملہ کی غیر جانبدارانہ اور آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں۔
(1) فوجی حکام کے خلاف سول حکومت کو ہٹانے اور عدلیہ پر اثرانداز ہونے کے الزامات کی تحقیقات کروائی جانی چاہئیں ۔(2) سوا دو سال تک ان ” حقائق “ کو چھپانےپرمیاں نواز شریف کےخلاف بھی مقدمہ بنایا جانا چاہئے جنہوں نےقوم کو اِن حقائق سے آگاہ کرنےکےبجائےدرپردہ ڈیل کرنے کی کوشش میں مصلحتاخاموشی اختیارکیےرکھی اور جب ڈیل کا کوئی امکان نہیں رہا تو سچ اگلنےلگے۔یہ سول حکمرانوں ہی کا قصور ہے کہ انہوں نے بھرپور مینڈیٹ کا دعویدار ہونے کے باوجود آئینی طورپر فوج کا رول متعین کر نے کی کوشش ہی نہیں کی ورجہ یہ قضیہ ہمیشہ کے لیے حل ہوچکا ہوتا اور ووٹ کو بھی عزت ملتی ۔موجودہ حکومت بھی انہی ”ووٹر ز “ اور ” مخلوق “ ہی کی مددسےبرسراقتدار آئی ہےجسکی مدد سےسابقہ حکومتیں اقتدارمیں آتی رہی ہیں۔آج اقتدار سےمحروم رہ جانےوالے میاں نوازشریف اور پیپلزپارٹی کے قائدین جو رونا رو رہے ہیں وہ دراصل ان کی باریاں ختم ہونے کا دکھ ہے ورنہ اقتدار میں آنے کا فارمولہ تو وہی ہے جو ماضی میں رہا ہے ۔
کیا میاں نواز شریف یا ان کی جماعت جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلا ف کیس پاکستان کی اعلیٰ عدالت میں لے جاناپسند فرمائیں گے؟ قوم یقینی طورپر چاہتی ہے کہ پاکستان میں اقتدارکاکھیل ختم ہو اوراس کےحقیقی منتخب نمائندے ہی اقتدارمیں آئیں لیکن اسی صورت ممکن ہو سکےگاجب موجودہ کرپٹ انتخابی نظام کو تبدیل کیاجائےگااوراس میں ایسی قابلِ عمل انتخابی اصلاحات لائی جائیں گی جن کےتحت روپے پیسے کاعمل دخل ختم ہوجائےگااورصرف باکردارلوگ ہی الیکشن میں حصہ لینےکے حقدار ہوں گے۔کیاپارلیمنٹ میں اکثریت رکھنےوالی اپوزیشن اس کااہتمام کرنےکو تیارہے ؟۔
نوٹ( فوج کو بحیثیت ادارہ ٹیسٹ کیس کے طور پر سابق جنرل عاصم سلیم باجوہ پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات بھی کروانی چاہئے تھی اور ان کی جائیداد اوردیگر وسائل کی مکمل چھان بین کروانی تھی لیکن ایسا نہ کر کے اس ادارے کی ساکھ کونقصان پہنچایا گیا ہے ۔ یہ ایسا داغ ہےجسےاگردھویا نہ گیا تواس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ افسوس پاک آرمی کو دنیابھرمیں اپنی ساکھ بہتر بنانے کا یہ نادر موقع میسر آیا تھا جسے اس نے گنوا دیا )۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔