پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات ملتوی نہیں ہوئی، نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت نہیں کی:بھارت

پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات ملتوی نہیں ہوئی، نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں ...
پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات ملتوی نہیں ہوئی، نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت نہیں کی:بھارت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک )بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے کہ نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت نہیں کی۔چاہتے ہیں ہرملک اپنی اہلیت کے تحت این ایس جی کی رکنیت حاصل کرے۔
 اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ چین بھارت کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں شمولیت کے خلاف نہیں اور نہ ہی بھارت کو پاکستان کی اس گروپ میں شمولیت پر کوئی اعتراض ہے ¾ہماری کوشش ہے رواں سال این ایس جی کی رکنیت مل جائے ¾ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکرٹری خارجہ مذاکرات منسوخ نہیں ہوئے ¾پاکستان نے پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کےلئے مزید وقت مانگا ہے ¾ہم تحقیقات کے مکمل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ اسے رواں سال این ایس جی کی رکنیت مل جائے۔سشمان سوراج نے کہاکہ نہ ہی چین این ایس جی میں بھارت کی شمولیت کی مخالفت کررہا ہے اور نہ ہی بھارت اس گروپ میں پاکستان کی شمولیت کیخلاف ہے۔سشما سوراج کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکرٹری خارجہ مذاکرات منسوخ نہیں ہوئے۔ پاکستان نے پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کےلئے مزید وقت مانگا ہے، ہم ان تحقیقات کے مکمل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔سشما سوراج نے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کیلئے بھارتی تحقیقاتی ٹیم کو پاکستان جانے سے نہیں روکا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمیں مشکل معاملات طے کرنے ہیں تاہم اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں گرمجوشی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ این ایس جی میں شمولیت بھارت کی توانائی پالیسی کیلئے انتہائی ضروری ہے، چین اس کی مخالفت نہیں کررہا بلکہ صرف طریقہ کار پر بات کررہا ہے۔انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ چین بھی این ایس جی کی رکنیت کیلئے بھارت کی حمایت ضرور کرے گا۔سشما سوراج نے کہا کہ بھارت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتا ہے، امریکا سے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں تاہم ایسا قومی مفاد کی قربانی دے کر نہیں ہوا، جہاں ضروری تھا وہاں ہم نے امریکا کیخلاف احتجاج بھی کیا۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ میں پر امید ہوں کہ ہم چین کو قائل کر لیں گے ¾میں23 ممالک کے ساتھ رابطے میں ہوں جن میں سے ایک یا دو ممالک نے اعتراضات اٹھائے ہیں تاہم میرے خیال میں اتفاق ہو جائےگا۔