نیشنل ایکشن پلان اور ہماری قومی سلامتی

  نیشنل ایکشن پلان اور ہماری قومی سلامتی
  نیشنل ایکشن پلان اور ہماری قومی سلامتی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سوویت یونین کی افواج کشی کے خلاف افغان مجاہدین کی جدوجہد آزادی کے لئے کئے جانے والے جہاد افغانستان کو نہ صرف عالم اسلام بلکہ اقوام مغرب نے بھی سپورٹ کیا تھا۔ پوپ جان پال نے اشتراکیت کو شیطان قرار دیا اور عیسائی اقوام کو اس کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کی مدد کرنے کی تلقین کی اسی دور (1979-89ء) میں عرب ممالک سے نوجوانوں کی کثیر تعداد یہاں جہاد میں حصہ لینے کے لئے آئی۔فلسطینی شیخ محمد عبداللہ یوسف عزام بھی تشریف لائے اور انہوں نے عرب جوانوں کو منظم کیا ان کی فکری و نظری تربیت کا بندوبست کیا اور پھر انہیں عملی جہاد میں شریک کیا  اسی دور میں القائدہ تنظیم قائم کی گئی اور اسامہ بن لادن یہاں آیا۔ شیخ عبداللہ یوسف عزام اسے یہاں لے کر آئے اور پھر جو ہوا وہ ایک تاریخ ہے۔ جب دسمبر 79میں اشتراکی افواج کے افغانستان پر براہ راست حملہ آور ہونے کے بعد آزادی کی تحریک پھوٹ پڑی تو جنرل ضیاء الحق نے پاکستان کے دروازے کھول دیئے۔ افغانی جوق در جوق یہاں مہاجر بن کر آنے لگے۔ روسیوں کے خلاف لڑنے والوں کے لئے پاکستان ایک محفوظ پناہ گاہ بن گئی۔  عبداللہ عزام انہی جہادی گروپوں کے سربراہان کو سعودی عرب لے کر گئے۔ ان کے درمیان اتحاد قائم کر دیا، انہیں کعبۃ اللہ کے اندر لے جا کر، اللہ کے حضور کھڑے کرکے ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملا کر، اکٹھے رہنے کا معاہدہ کر دیا، لیکن یہ لوگ جدہ سے ابھی کراچی / لاہور ہی پہنچے تھے کہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی شروع کر دی گئی۔ عبداللہ عزام کہا کرتے تھے کہ یہ افغانی خون  و گوشت پوست کے بیوپاری ہیں۔ افغان مجاہدین کی جدوجہد آزادی کامیاب ہوئی۔ اشتراکی افواج فوجی شکست کا داغ لئے یہاں سے رخصت ہو گئیں۔ مجاہدین آپس میں لڑنے لگے،خانہ جنگی شروع ہوگئی ایک دوسرے کا گلا کاٹنے لگے حتیٰ کہ طالبان ابھرے اور پھر پورے افغانستان پر دیکھتے ہی دیکھتے چھا گئے۔2001ء میں امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ ان پر حملہ آور ہوا۔20سال تک مارا ماری کرنے کے بعد 2021ء میں وہ بھی فوجی شکست کا داغ لئے یہاں سے رخصت ہو گیا۔ طالبان نے اپنا وطن آزاد کرالیا۔ مجاہدین ہوں یا طالبان، افغانوں نے غیر ملکی حملہ آوروں سے اپنے وطن کو آزاد کرایا۔ افغان جہاد کے دوران انجینئر گلبدین حکمت یار نے اپنی مجاہدانہ صفات کے باعث عالمگیر شہرت پائی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ سینٹرل ایشیاء کے مسلمان، ہم افغانوں سے زیادہ بہادر تھے انہوں نے ہم سے زیادہ اشتراکی غلبے کے خلاف جدوجہد کی، لیکن انہیں کوئی پاکستان میسر نہیں تھا، ان کے پاس محفوظ پناہ گاہ نہیں تھی جس کے باعث ان کی جدوجہد ناکام ہوئی اور وہ اشتراکی سلطنت میں ضم ہو گئے۔ پاکستان نے مجاہدین کی مدد کی وہ کامیاب ہوئے پاکستان نے طالبان کا ساتھ دیا جس کا اقرار امریکیوں نے بھی کیا۔ امریکی ہمیں الزام دیتے رہے کہ ہم امریکیوں سے ڈالر بھی لیتے ہیں اور طالبان کی مدد بھی کرتے ہیں۔ طالبان شوریٰ اسی دور میں مشہور ہوئی اسے کوئٹہ سٹوری کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔دوہا مذاکرات کس نے ممکن بنائے؟ اگست 2021ء میں امریکی انخلاء اور کابل پر طالبان کے قبضے پر جشن فتح کیا  ہم نے نہیں منایا تھا؟ ہمیں امید واثق تھی کہ امریکی شکست اور طالبان فتح کے بعد ہماری شمال مغربی سرحدیں  محفوظ ہو جائیں گی، لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ ہماری امیدیں بر نہ آ سکیں، پاکستان لہو لہو ہے، دہشت گردی کا شکار ہے جس کے ڈانڈے افغانستان سے جا ملتے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان ہو یا مجید بریگیڈ، داعش ہو یا خراسانی گروپ، سب پاکستان پر حملہ آور ہیں اور ان سب 20دہشت گرد گروپوں کی افغانستان میں موجودگی ثابت شدہ حقیقت ہے۔ پہلے ہم سمجھتے تھے کہ طالبان حکومت بے بس ہے، انہیں کنٹرول نہیں کر پا رہی ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ثابت ہو گیا ہے کہ ان سب دہشت گرد گروہوں کو طالبان حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔ طالبان حکومت اس وقت نہ صرف پاکستان بلکہ ایران، روس کے لئے بھی مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے آگے اور پیچھے،دائیں اور بائیں، ہر طرف طالبان حکومت نظر آ رہی ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی اس وقت مکمل طور پر ناکام نظر  آرہی ہے۔ ہندوستان نے پاکستان کے خلاف افغانستان میں مورچہ لگا کر پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ شروع کر رکھی ہے۔ ہماری مسلح افواج اس جنگ میں بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کررہی ہیں لیکن ہم لہو لہو ہو رہے ہیں۔ ہمارا دشمن بھارت، ہمارے مسلمان بھائی طالبان حکومت کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف مورچہ زن ہو چکا ہے۔ اندرون ملک پھیلے افغان اس جنگ میں ففتھ کالمسٹ کے طور پر منفی کردار ادا کررہے ہیں۔ افغان باشندوں کے لئے سرزمین پاکستان، مواقع کی حیثیت بنی ہوئی ہے وہ یہاں کماتے ہیں کھاتے ہیں، خوشحال زندگیاں گزارتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ ہمیں گھورتے بھی ہیں۔ ہمارے دشمنوں کے سہولت کاروں کا کردار بھی ادا کرتے ہیں اس پر مستزاد، ایک سیاسی جماعت اور اس کی قیادت بھی ملکی اور قومی مفادات کے خلاف افواج پاکستان اور نظام حکومت کے خلاف زہر اگل رہی ہے۔ پاکستان نازک حالات سے گزر رہا ہے اور ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا، اس سے پہلے بھی ہم کئی ایسے مشکل لمحات کا شکار ہوئے تھے لیکن ہم نے کامیابی حاصل کی اب بھی ایسا ہی ہوگا۔ نیشنل ایکشن پلان ٹو کے ذریعے ہم اپنے دشمنوں کا قلع قمع کر دیں گے۔ انشاء اللہ

مزید :

رائے -کالم -