عدالتی اصلاحات، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں ہائی کورٹ بنچوں کی فوری ضرورت
جلد اور سستے انصاف کا حصول، پاکستان کے ہر محب وطن شہری کا قیام ملک سے تا حال، ایک دیرینہ، جائز اور اہم مطالبہ چلا آ رہا ہے۔ اس امر پر اہل فکر و دانش اور اکثر متاثرین، گاہے بگاہے، ذرائع ابلاغ میں، اپنے مدلل خیالات کا اظہار کر کے، اعلیٰ عدالتوں کے متعلقہ جج صاحبان اور صوبہ پنجاب کے وزرائے اعلیٰ کو عملی اقدامات بروئے کار لانے کے لئے اپنی گزارشات پیش کرتے رہتے ہیں تاکہ وہ بھی وطنِ عزیز،بالخصوص اس بڑے صوبے کے بیشتر لوگوں کے متنازع مسائل اور مشکلات پر توجہ دے کر ان میں کسی قدر کمی کرنے کے لئے مثبت اقدامات اٹھائیں۔ اس بارے میں عدالتی اصلاحات کی مثبت تجاویز پر پنجاب حکومت، مزید کوئی حیلہ سازی اور تساہل سے عوامی مفاد کے مطلوبہ حصول کی خاطر، روایتی ٹال مٹول کو یکسر ترک کر کے، ان پر عمل کے لئے وزارت قانون کو ضروری قانون سازی کے لئے جلد احکامات اور ہدایات جاری کرے۔
یاد رہے کہ پنجاب حکومت کے شعبہ قانون سے متعلقہ موجود اور سابقہ افسران کے علاوہ، فوجداری، دیوانی، مال، لیبر، انکم ٹیکس مقدمات اور ملازمین کی برطرفی، بحالی اور ترقی کے امور کی سماعت کر کے فیصلے صادر کرنے والی عدالتوں کے متعلقہ ماہرین قانون، اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ صوبہ پنجاب کے کئی اضلاع کے لوگوں کو اپنے علاقوں اور گھروں کے قریب، ہائی کورٹ بینچوں کی تشکیل کی سہولتوں کی، فوری اور اشد ضرورت ہے، تاکہ انہیں دور دراز کے مقامات، قصبوں اور دیہات سے طویل فاصلوں کی آمد و رفت کی اذیت اور موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور سفری اخراجات سے نجات مل سکے۔
اس ضمن میں مقدمہ بازی میں ملوث کئی مجبور لوگوں کو علم ہوگا کہ اس مطالبے کے لئے کئی اضلاع کے وکلاء صاحبان، گزشتہ 30 سال سے ہر ہفتے میں دو روز بطور احتجاج ہڑتال کر کے عدالتوں میں پیش ہونے سے گریز کر رہے ہیں، لیکن اس اہم مطالبے پر ضروری توجہ نہ دینا، بلکہ عوامی مسائل کے حل سے سراسر چشم پوشی اور لاپرواہی اختیار کرنا بہت افسوس ناک رویہ اور طرز عمل ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق اس مطالبے کی منظوری میں ایک بڑے شہر کے بعض حضرات بلا جواز رکاوٹ ڈالنے میں سرگرم ہیں، جس پر اعلیٰ عدلیہ اور پنجاب حکومت کو کڑی نظر رکھ کر عملی اقدامات کو ترجیح دینی چاہئے، اس لئے فوری طور پر فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں لاہور ہائی کورٹ کے تحت مذکورہ بالا مختلف نوعیت کے مقدمات سے متعلق عدالتی بنچ قائم کئے جائیں۔ قبل ازیں راولپنڈی اور اسلام آباد کے ہائی کورٹ بنچ بھی تو قریبی فاصلہ پر قائم ہیں۔