عظیم شاعرفیض احمد فیض کا یومِ وفات(20 نومبر)

فیض احمد فیض:
ان اصل نام فیض احمد تھا۔وہ13فروری 1911ءکو سیالکوٹ میں پید اہوئے۔ غالب اور اقبال کے بعد اردو کے سب سے عظیم شاعر ہیں۔ انجمن ترقی پسند مصنفین کے فعال رکن رہے۔ وہ اپنے زمانے کے معروف اشترکیت پسند کمیونسٹ تھے۔ فوج میں ملازمت اختیار کی اور لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے تک پہنچ کر مستعفی ہو گئے۔ ان کی شاعری اپنے دور کی آمریت کے خلاف آوازہ ہے۔ لیکن یہ فیض کے شعری ہنر کا کمال ہے کہ انہوں نے اپنی شاعری کو نعرہ نہیں بننے دیا۔ ایک خاص قسم کی رومانوی ملمع کاری نے ان کی شاعری میں موسیقیت بھر دی ہے۔ ان کی نظم اور غزل اس بات کی شاہد ہے۔
ان کا انتقال 20نومبر1984ءکو لاہور میں ہوا۔
نمونۂ کلام
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں
حدیثِ یار کے عنواں نکھرنے لگتے ہیں
تو ہر حریم میں گیسو سنورنے لگتے ہیں
ہر اجنبی ہمیں محرم دکھائی دیتا ہے
جو اب بھی تیری گلی سے گزرنے لگتے ہیں
صبا سے کرتے ہیں غربت نصیب ذکرِ وطن
تو چشمِ صبح میں آنسو ابھرنے لگتے ہیں
وہ جب بھی کرتے ہیں اس نطق و لب کی بخیہ گری
فضا میں اور بھی نغمے بکھرنے لگتے ہیں
درِقفس پہ اندھیرے کی مہر لگتی ہے
تو فیضؔ دل میں ستارے اترنے لگتے ہیں
شاعر: فیض احمد فیض
Tumhaari Yaad K Jab Zakhm Bharnay Lagtay Hen
Kisi Bahaanay Tujhay Yaad Karnay Lagtay Hen
Hadees-e-Yaar K Unwaan Nikharnay Lagtay Hen
To Har Hareem Men Gaisu Sanwarnay Lagtay Hen
Har Ajnabi Hamen Mahram Dikhaai Daita Hay
Jo Ab Bhi Teri Galai Say Guzarnay Lagtay Hen
Sabaa Say Kartay Hen Ghurbat Naseeb Zikr-e-Watan
To Chashm-e-Subh Men Aansu Ubharnay Lagtay Hen
Wo Jab Bhi Kartay Hen Iss Nutq-o-Lab Kia Bakhiya Gari
Faza Men Aor Bhi Naghmay Bikharnay Lagtay Hen
Dar-e-Qafas Pe Andhairay Ki Mohr Lagti Hay
To FAIZ Dil Men Sitaaray Utarnay Lagtay Hen
Poet: Faiz Ahmad Faiz