اپنے احساسات کیلیے دوسروں پر الزام تراشی کے باعث آپ اپنی ناپسندیدہ معمولات کے حوالے سے قربانی کے بکرے جیسا اثر پیدا کرتے ہیں 

 اپنے احساسات کیلیے دوسروں پر الزام تراشی کے باعث آپ اپنی ناپسندیدہ معمولات ...
 اپنے احساسات کیلیے دوسروں پر الزام تراشی کے باعث آپ اپنی ناپسندیدہ معمولات کے حوالے سے قربانی کے بکرے جیسا اثر پیدا کرتے ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:54
دوسروں کی خوشنودی و رضامندی کے حصول کے فوائد
 آیئے اب ہم جائزہ لیں کہ دوسروں کی خوشامد اورچاپلوسی آپ کے لیے کیوں مفید ہے تاکہ ہم دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی کی ضرورت سے بے نیاز ہو سکیں۔ ذیل میں کچھ ایسی وجوہات درج کی جا رہی ہیں جو زیادہ تر ذہنی ہیں، جن کے باعث ہم دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی پر مبنی عادت اپناتے ہیں۔ آپ کے اس روئیے اورطرزعمل سے حاصل ہونے والے فوائد مندرجہ ذیل ہیں:
آپ اپنی شخصیت اور حساسات کو دوسروں کے ہاتھ میں دے دیتے ہیں۔ اگر آپ دوسروں کے رویوں کے باعث افسردگی اور رنج محسوس کرتے ہیں تو پھر آپ نہیں بلکہ دوسرے آپ کی افسردگی اور رنج کے ذمہ دار ہیں۔
اگر دوسرے لوگ آپ کے مؤقف سے اختلاف کرتے ہیں اور اس کے باعث آپ جو کچھ محسوس کرتے ہیں، اگر آپ کے اس احساس کا یہ لوگ خود کو ذمہ دار سمجھتے ہیں تو پھر آپ کے مؤقف میں بھی کوئی تبدیلی ناممکن نہیں ہے کیونکہ آپ کے اس روئیے کے لیے وہ لوگ قصور وار ہیں، پھر وہ آپ کے روئیے میں عدم تبدیلی کے بھی ذمہ دار ہیں لہٰذا دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق پر عمل کا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو اپنا مؤقف تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
جب دوسرے لوگ آپ کے موقف میں عدم تبدیلی کے ذمہ دار ہوتے ہیں اور آپ اپنا موقف اور رویہ تبدیل نہیں کر سکتے تو آپ کو بھی کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہیے۔ نتیجہ یہ ہے کہ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق عملدرآمد، آپ کا طرززندگی بننے کے باعث آپ اپنی زندگی کے روزمرہ معمولات کے ضمن میں نہایت آسانی سے خطرہ مول لینے سے اجتناب کرتے ہیں۔
آپ کی ذات میں احساس کمتری پیدا ہو جاتا ہے، اس لیے اپنی ذات کے لیے جذبہ خود ترحم زیادہ ہو جاتا ہے اور آپ کاہل و سست ہو جاتے ہیں۔ اگرآپ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنے روزمرہ معمولات زندگی انجام دینے کی ضرورت سے بے نیازہو جاتے ہیں تو آپ جذبہ خودترحم سے بھی بے نیاز ہو جاتے ہیں۔
آپ میں یہ احساس پیدا ہو جاتا ہے کہ دوسرے لوگوں کو آپ کی مرضی اور خواہش کے مطابق عمل کرنا چاہیے اور اس طرح آپ ایک بچے کا روپ دھار سکتے ہیں جسے بہلایا پھسلایاجا سکتاہو، اسے تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہو اور اس کی خواہشات کو روندا جا سکتا ہو۔
اپنے احساسات و محسوسات کے لیے دوسروں پر الزام تراشی کے باعث آپ اپنی ناپسندیدہ معمولات کے حوالے سے قربانی کے بکرے جیسا اثر پیدا کرتے ہیں۔
آپ اس فریب اور دھوکے میں گرفتار ہو جاتے ہیں کہ آپ کو وہ لوگ پسند کرتے ہیں جنہیں آپ نے اپنے سے زیادہ اہمیت دی ہے اورپھر خود میں عدم طمانیت پیدا ہونے کے باوجود آپ نہایت بزدلانہ طمانیت و سکون محسوس کرتے ہیں۔ جب تک دوسرے لوگ آپ سے زیادہ اہم گردانے جاتے ہیں تو اس وقت ظاہری شخصیت زیادہ اہمیت اختیارکر لی جاتی ہے۔
آپ اس حقیقت سے تسکین حاصل کرتے ہیں کہ آپ دوسروں کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں جس کے باعث آپ یہ شیخی بگھارنے لگتے ہیں کہ دوسرے لوگ اپنی مرضی اور خواہش آپ سے منوانے کے باعث آپ کے دوست ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -