ان چار بڑے اداروں کے سربراہان طیارہ حادثے کی تحقیقات کریں۔۔۔ چئیرمین قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے حکم جاری کر دیا

ان چار بڑے اداروں کے سربراہان طیارہ حادثے کی تحقیقات کریں۔۔۔ چئیرمین قائمہ ...
 ان چار بڑے اداروں کے سربراہان طیارہ حادثے کی تحقیقات کریں۔۔۔ چئیرمین قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے حکم جاری کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹ کی  قائمہ کمیٹی داخلہ برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے پی آئی اے مسافر طیارہ حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے  وفاقی سیکرٹری داخلہ کو خط  لکھتے ہوئے چار بڑے اداروں کے سربراہان پر مشتمل کمیشن سے تحقیقات کرنے کی ہدایات کی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی  قائمہ کمیٹی داخلہ برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے  وفاقی سیکرٹری داخلہ کو خط  لکھتے ہوئے کہا ہے کہ مسافر طیارہ کے فلائٹ پی کے 8303 کی اندوہناک حادثے کی مکمل تحقیقات کیلئے اعلی سطح کمیشن تشکیل دیا جائے،اعلی سطح تحقیقاتی کمیشن پی آئی اے ، ایف آئی اے ، سی اے اے ، پی اے ایل پی اے کے سربراہان پرمشتمل ہو۔

سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیشن پی کے 8303 کے حادثے کے حوالہ سے مندرجہ ذیل نکات پر تفتیش کرے،  حادثے کا شکار ہونے والے طیارہ کی مینٹیننس کا تفصیلی ریکارڈ اور آخری بار ٹیکنیکل ڈیپارٹمنٹ نے کب اسکی چیک اپ کیَ؟

طیارے کا کلیئرنس سرٹیفکیٹ پر دستخط کرنے والا افسر کون تھا اور کیا کلیئرنس سرٹیفکیٹ پر کیپٹن نے بھی دستخط کیے تھے؟جب چین سے یہ طیارہ واپس موصول ہوا تو اس کی کیا حالت تھی؟زمین پر کون عملہ تھا جس نے مذکورہ مے ڈے ایمرجنسی کال کو لائٹ ون قرار دیا؟ جب طیارہ کامیابی کے ساتھ کراچی پہنچا تو طیارے کے دونوں انجنوں کے بند ہونے کی اطلاع پائلٹ نے دی تو انجنوں میں آگ کیسے لگی؟ اگر کیپٹن نے بتایا کہ دونوں انجن بند ہیں اور لینڈنگ گیئر پھنس گیا ہے تو ، اسے پہلی کال پر لینڈنگ کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟۔

سینیٹر رحمان ملک نے خط میں کہا ہے کہ جہاز حادثے میں دو زندہ بچ جانے والے مسافروں کے بیانات کو بھی انکوائری کا حصہ بنایا جائے،زندہ بچ جانے والے مسافروں کی بیانات دو گواہان کی موجودگی میں ریکارڈ کیجائے،دیکھا جائے کہ لاہور پی آئی اے انجینئرنگ برانچ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق برقرار رکھا جارہا ہے؟معلوم کیا جائے کہ کتنی بار ہوائی جہازوں کے چھوٹے چھوٹے پرزے کتنی بار مقامی ورکشاپوں سے بنائے گئے ہیں؟۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ہوائی جہازوں کے دیکھ بھال کرنے کا نظام دن بدن خراب ہوتا جارہا ہے جو انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے،پی آئی اے کے تمام ہوائی جہازوں کی دوبارہ باقاعدہ چیک اپ کیا جائے،لگتا ہے کہ مشکل حالات میں کیپیٹن نے طیارہ بچانے کی اپنی پوری کوشش کی تھی،موت کو سامنے دیکھ کر بھی کیپٹن نے حواس کر بحال رکھا اور طیارے میں خوف نہیں پیدا ہونے دیا،کیپٹن سجاد گل اور دیگر عملے کی تنخواہ بند نہ کی جائے اور ان کے اہل خانہ کو ان کی تنخواہیں و دیگر معاوضے جاری رکھی جائے،کیپٹن سجاد گل کو ان کی ہمت اور پیشہ ورانہ مہارت پر 30 لاکھ روپے معاوضہ و ستارہ شجاعت سے نوازا جائے،عملے کے دیگر ممبران کو بھی 20 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا جائے۔

مزید :

قومی -