تحریک انصاف کا آئینی ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

تحریک انصاف کا آئینی ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
تحریک انصاف کا آئینی ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف نے آئینی ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔

 نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں پی ٹی آئی کور کمیٹی نے آئینی ترامیم پر تحفظات کا اظہار کیا ، کور کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ حکومت کو چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے سنیارٹی کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔

پی ٹی آئی کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ چیف جسٹس کی تقرری پر پارلیمانی کمیٹی کو بھی چیلنج کیا جائے گا ، پی ٹی آئی کور کمیٹی نے اراکین کے پارلیمانی کمیٹی کے بائیکاٹ کو سراہا، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کاکہنا تھا کہ آئینی ترمیم کیخلاف احتجاج کریں گے۔

 پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ، جس میں تحریک انصاف کی کورکمیٹی نے  بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کی ملاقاتوں پرعائد غیرقانونی پابندی کے خاتمے اور ملاقاتوں کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

کورکمیٹی اجلاس میں بانی پی ٹی آئی کی جیل سے رہائی کی جامع حکمتِ عملی پر غور کیا گیا اور پرزور عوامی احتجاج سمیت ملک گیر تحریک کی منصوبہ بندی اور تیاریوں کیلئے ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل پر اتفاق کیاگیا۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں علیمہ خانم، عظمیٰ خانم، اعظم سواتی اور انتظار حسین پنجوتھہ ایڈووکیٹ سے روا رکھی جانے والی سفّاکیّت کی شدید مذمت کی گئی اور ان کی فوری رہائی کا پوری شدت سے مطالبہ کیا گیا۔

کورکمیٹی اجلاس میں نامکمل ایوانوں سے 26 ویں آئینی ترمیم کی جبر، فسطائیت اور ہارس ٹریڈنگ جیسے ہتھکنڈوں کے ذریعے منظوری کی شدید مذمت کی گئی جبکہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے مرتکب اراکین قومی اسمبلی و سینٹ کو شوکاز نوٹسز کے اجراء کے سیاسی کمیٹی کے فیصلے کے مکمل توثیق کی گئی۔

اعلامیے میں جبر و فسطائیت اور لالچ اور ضمیر فروشی کی ترغیبات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور بانی پی ٹی آئی سے وفا نبھانے والے اراکین قومی اسمبلی اور سینٹ کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

کور کمیٹی اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کو عدالت کے روبرو چیلنج کرنے کے قانونی امکانات کے جائزے اور لائحۂ عمل کی تیاری کا کام لیگل کمیٹی کے سپرد کیا گیا جبکہ آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس کی نامزدگی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے کی بھی توثیق کی گئی۔