وہ وقت جب مفتی طارق مسعود کے گھر ’ جنات‘ نے حملہ کر دیا، چھٹکارا کیسے حاصل کیا ؟ انتہائی دلچسپ واقعہ 

وہ وقت جب مفتی طارق مسعود کے گھر ’ جنات‘ نے حملہ کر دیا، چھٹکارا کیسے حاصل ...
وہ وقت جب مفتی طارق مسعود کے گھر ’ جنات‘ نے حملہ کر دیا، چھٹکارا کیسے حاصل کیا ؟ انتہائی دلچسپ واقعہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) کراچی سے تعلق رکھنے والے مفتی طارق مسعود نے اپنے ساتھ پیش آنے والے جنات کے واقعے کی دلچسپ تفصیلات سنا دیں ۔
تفصیلات کے مطابق مفتی طارق مسعو د نے کہا کہ میں نے دس سال پہلے یہاں آتے ہی عاملوں کے خلاف بیان شروع کر دیئے ، لوگ اس قسم کے بیانات سننے کے عادی نہیں تھے، لوگوں نے کہا کہ آپ عاملوں سے دشمنی لے رہے ہیں ، کھلے عام ان کو بر بھلا کہہ رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ جنات آ جائیں، میں نے کہا کہ بھیجیں جنات ، تو اب باتیں میرے خلاف ہو نے لگی، ہمارے موذن نیک آدمی ،وہ بھی ڈرنے لگے کہ مفتی صاحب ہمیں کہیں مروا ہی نہ دیں ، ایک دن رات کے وقت دھماکے شروع ہو گئے عجیب قسم کے ، جیسے نلکا کھل جاتا ہے ، پانی گر رہا ہے ، کبھی بیڈ کے نیچے دیکھوں کبھی کہیں دیکھوں، چھت پر کمرہ نہیں تھا ، تو میں چھت پر گیا ، سوچا دیکھوں کہ کیا معاملہ ہے، وہاں کوئی چیز نہیں تھی ، اچانک اینٹ کے ہلنے کی آواز آئی ،جیسے کسی نے اینٹ کو زمین پر دھکا دیا ہو، میں پریشان ہو گیا کہ کیا ہو رہاہے ،میں نے فیصلہ کیا کہ جو بھی ہو تعویز گنڈے نہیں لوں گا، 
پھر بار بار یہ شور دھماکے ، جیسے پتھر دیواروں پر لگ رہے ہوتے ہیں ، جیسے پتھروں کی فائرنگ ہو رہی ہوتی ہے ، لیکن یہ پتھر نہیں ہیں ، میں نے اڑھائی تین بجے موذن صاحب کو فون کیا تو ان سے پوچھا کہ آوازیں آ رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ بھر پور طریقے سے آوازیں آ رہی ہیں۔
پھر صبح چار پانچ بجے یہ آوازیں بندہو گئیں ، اگلے دن پھر خاص ٹائم پر یہ آوازیں شروع ،میں نے گھر والوں کو ان کی والدہ کے گھر بھیج دیا ،موذن صاحب نے مجھ سے سنا تھا کہ جو ’جنوں‘ سے ڈرتا ہے اس پر جن اور زیادہ آتے ہیں، وہ نیچے آئے اور ٹینکی کے نیچے کھڑے ہو کر کہہ رہے ہیں کہ ہم تم سے ڈرتے نہیں ہیں ، اللہ کا واسطہ یہاں سے چلے جاﺅ، جن کہے گا کہ اگر ڈرتا نہیں ہے تو ہاتھ جوڑ کر واسطے دے رہاہے ۔مجھے موذن صاحب نے نہیں بتایاکہ وہ یہ سب کر رہے ہیں ، میرے خلاف محلے میں باتیں شروع ہو گئیں۔
ایک ہفتہ مسلسل یہ دھماکے ہوئے ، میں نے کہا اس کو دیکھنا چاہیے کہ کوئی شرارت کر رہاہے یایہ کیا ہور ہاہے ، فیصلہ کیا کہ جیسے ہی پہلی آواز آئی تو میں فورا جاﺅں گا، دو تین دن سے ٹریس کر رہاتھا تو ایک دن مجھے اندازہ ہوا کہ پہلی آواز گیزر سے شروع ہوئی، اس کے بعد دھماکے ، میں نے کہا کہ پکڑ لیا ، کچھ نہ کچھ گیزر میں کوئی گڑ بڑ ہوئی ہے ، جب کوئی لاجک تلاش کرنی ہے تو جہاں سے سرا ملے گا ، اسے پکڑیں گے ، میں نے کہا کہ گیزر سے جنات کا کوئی تعلق نہیں ہو سکتا ، دھماکوں کی ابتداءگیزر سے ہو رہی ہے ، صبح موذن صاحب ملے میں نے کہا کہ مبارک ہو میں نے رات کو جن پکڑ لیاہے ، وہ آج رات نہیں آئے گا اس نے کہا کہ گیزر بند کر دینا ، اسے گرمی لگ رہی ہے ، وہ ٹھنڈے ملکوں کا عادی ہے ،گیزر بند کر دیا تو کوئی دھماکہ نہیں ہوا، میں نے مسجد کے صدر کو بلایا اور کہا کہ گیزر کو دیکھیں، چیک کیا تو پتا چلا کہ گیزر سے پریشر ریلیز ہونے کا کوئی راستہ نہیں ہے ، گیزر میں پریشر بنتاہے تو وہ پائپ کے ذریعے ٹینکی میں چلا جاتا ہے ، ٹینکی میں اینٹیں پڑی ہوئی تھیں، ٹینکی بھی مکمل طور پر بند تھی، پھر جب پریشر بنتا تو اینٹیں دیواروں سے لگتیں اور ٹینکی کا ڈھکن زور زور سے بجتا اور کبھی اوپر اٹھ کر نیچے گرتا ، زور دار دھماکے ہوتے رہے ، پھر جب پریشر ریلیز کیا گیا تو دھماکے ختم ہو گئے۔