پاکستان میں غربت دوبارہ بڑھنے لگی، کمزور طبقار کا تحفظ کیا جائے: عالمی بینک
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں قومی غربت کی شرح جو 02-2001 میں 64.3 فیصد سے مسلسل کم ہو کر 18.3 فیصد تک آگئی تھی، 2020 سے دوبارہ بڑھنا شروع ہوگئی۔عالمی بینک کی جانب سے پاکستان میں غربت کے متعلق رپورٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق پاکستان میں غربت کی موجودہ شرح 25.3 فیصد ہے اور گز شتہ 3 سال میں غربت کی شرح میں 7 فیصد کا اضافہ ہوا، 2022 میں پاکستان میں غربت کی شرح 18.3 فیصد تھی۔رپورٹ کے مطابق 24-2023 میں غربت کی شرح بڑھ کر 24.8 فیصد ہوگئی اور 25-2024 میں غربت کی شرح 25.3 فیصد ہو گئی، 2001 سے 2015 تک پاکستان میں غربت کی شرح میں سالانہ 3 فیصد کمی ہوئی۔2015 سے 2018 تک پاکستان میں غربت کی شرح میں سالانہ ایک فیصد کمی ہوئی اور 2022 کے بعد غربت کی شرح میں اضافہ ہوا، 2020 میں غربت کی شرح میں کورونا کے بعد اضافہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 19-2018 کے بعد ہاؤس ہولڈ سروے نہیں کیا گیا، زرعی انکم کے علاوہ دیگر ذرائع آمدن سے غربت کی شرح کم ہو رہی ہے، اور 57 فیصد نان ایگری انکم سے غربت کم ہوئی جبکہ 18 فیصد زرعی آمدن سے غربت کم ہوئی۔ترسیلات زر اور دیگر شعبوں میں آمدن بڑھنے سے غربت کم ہوئی، 2011 سے 2021 میں لوگوں کی آمدن میں صرف 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ کم آمدن شعبوں میں 85 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں اور غیر رسمی شعبوں میں 95 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں۔سرکاری اعدادوشمارکے مطابق پاکستان کی آبادی 60 سے 80 فیصد شہری علاقوں میں مقیم ہے اور 39 فیصد آبادی شہروں میں مقیم ہے۔رپورٹ کے مطابق غربت میں اضافے کی بڑی وجوہات مختلف جھٹکے ہیں، جن میں کوویڈ-19، مہنگائی، سیلاب اور میکرو اکنامک دباؤ شامل ہیں،لیکن اس کی ایک وجہ وہ کھپت پر مبنی ترقیاتی ماڈل بھی ہے، جس نے ابتدائی کامیابیاں تو دیں لیکن اب اپنی حد کو پہنچ چکا۔رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ کمزور طبقات کو تحفظ دیا جائے، انسانوں، جگہوں اور مواقع پر سرمایہ کاری کی جائے، صحت، تعلیم، رہائش، پانی اور صفائی جیسی عوامی خدمات میں سرمایہ کاری کے ساتھ مقامی طرز حکمرانی کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔گھرانوں کی لچک میں اضافہ کیا جائے ترقی پسند مالیاتی اقدامات اختیار کیے جائیں، بلدیاتی مالیات کو بہتر بنایا جائے، غیر مؤثر اور فضول سبسڈیز کو ختم کیا جائے اور غریب طبقے کیلئے ہدف پر مبنی سرمایہ کاری کو ترجیح دی جائے۔عالمی بینک نے رپورٹ میں تجویز دی ہے کہ بروقت ڈیٹا سسٹمز میں سرمایہ کاری کی جائے۔
عالمی بینک