ویمن چیمبر آف کامرس ملتان کا بلیو فیئر

ویمن چیمبر آف کامرس ملتان کا بلیو فیئر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دبئی نے دیکھتے ہی دیکھتے ترقی کی بہت سی منازل طے کی ہیں اور اب 2020ء کی عالمی نمائش دبئی کو دنیا بھر میں بزنس کا سب سے بڑا مرکز بنانے جارہی ہے۔ اگر دبئی کی معاشی ترقی کا جائزہ لیا جائے تو اس میں کلیدی کردار نمائشوں کا نکلے گا۔ جی ہاں! دبئی کو دنیا بھر میں شہرت اور ترقی دینے میں یہاں منعقد ہونے والی تجارتی نمائشوں نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اب پاکستان بھی اس شعبے میں آگے بڑھ رہا ہے، لیکن جس رفتار سے پیش قدمی کرنے کی ضرورت ہے ، وہ ابھی نظر نہیں آ رہی،جبکہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر قدم سے قدم ملاکر آگے بڑھ رہا ہے۔۔۔ ان خیالات کا اظہار یونائٹیڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے سربراہ ایس ایم منیر اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسڑی کے صدر زبیر طفیل کے ساتھ ملتان ویمن چیمبر آف کامرس کی طرف سے منعقدہ ’’بلیو فیئر‘‘ کے افتتاح کے بعد کیا۔ اس خوبصورت اور باوقار نمائش میں جہاں فیڈریشن نے بھرپور ساتھ دیا، وہیں سمیڈا نے بھی پندرہ سٹال خرید کر کاروباری خواتین کو مفت فراہم کئے۔ سمیڈا کی یہ ایک بڑی خدمت ہے کہ وہ ایسی خواتین کی بھرپور راہنمائی کرتا ہے جو پہلی مرتبہ اپنی مصنوعات کے ساتھ کسی بڑی نمائش میں شریک ہوتی ہیں۔ ویسے سچ تو یہ ہے کہ بلیو فیئر نمائش کی کامیابی میں فیڈریشن آف ملتان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی خاتون نائب صدر معصومہ سبطین کا بھی اہم کردار ہے، جنہوں نے نہ صرف فیڈریشن کی پوری قیادت کو ملتان میں اکٹھا کیا ، بلکہ مصنوعات لے کر آنے والی پاکستان بھر کی خواتین کے لئے میزبانی کے فرائض بھی انجام دیئے۔


فیڈریشن کی نائب صدر معصومہ سبطین نے ہمیں بتایا کہ ملتان میں خواتین کی اس نمائش کو ’’بلیو فیئر‘‘ کا نام اس لئے دیا گیا کہ خواتین کی بنائی ہوئی مصنوعات کو سامنے لانے کا صرف یہی مقصد نہیں تھا کہ خواتین کی بنائی ہوئی مصنوعات کو فروغ دیا جائے اور انہیں نئی منڈیاں تلاش کرکے معاشی طور پر خود کفیل ہونے کا موقع فراہم کیا جائے، بلکہ ثقافت کو اجاگر کر نا بھی ایک بڑا مقصد تھا۔ ملتان کی شرکت پاکستانی نمائشوں کے علاوہ دنیا بھر کی نمائشوں میں ہوتی ہے، کیونکہ ملتان کی مصنوعات میں بلیو رنگ بہت نمایاں ہے ، اس لئے ویمن چیمبر آف کامرس، نیٹو اینڈ انڈسڑی کی طرف سے منعقدہ پانچویں بلیو فیئر نے کامیابی کے نئے جھنڈے گاڑ دیئے۔ سو سے زیادہ سٹال لگائے گئے تھے اور اتنی زیادہ خواتین نمائش میں حصہ لینے کی خواہش مند تھیں کہ کافی خواتین سے معذرت کی گئی اور ان سے وعدہ کیا گیا کہ آئندہ نمائش میں انہیں اپنی مصنوعات کی نمائش کرنے کا موقع ضرور دیا جائے گا۔ اس نمائش کی کامیابی میں جہاں پاکستان بھر سے آئی ہوئی خواتین اور فیڈریشن کی قیادت نے اہم کردار ادا کیا، وہیں ملتان ویمن چیمبر آف کامرس انڈسڑی کی صدر مسز نسیم رحیم، سینئر نائب صدر فلزہ ممتاز اور نائب صدر عنبرین عباس کے علاوہ آرگنائزر اور پیٹرن چیف فرخ مختار نے بھی ساتھی خواتین کے ساتھ بہت اہم کردار ادا کیا۔ ایس ایم منیر نے بہت حوصلہ افزائی کی اور دوسرے دن منعقد ہونے والے سیمینار میں زبیر طفیل، ویمن بینک کی نائب صدر، اشتیاق بیگ، شوکت مسعود ، سہیل ملک، سیرت فاطمہ، مسز طاہرہ برجبیس، مسز رفیعہ شاہ، حمیرہ بتول، بختاوری اور افتخار علی ملک نے مختلف موضوعات پر خواتین کی راہنمائی کی۔ خصوصاً فنانس کے مسائل پہلی مرتبہ خواتین کو آسان انداز میں بتانے کی کوشش کی۔


فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسڑی کے سابق صدر اور مہمان خصوصی افتخار علی ملک نے بتایا کہ جب مَیں 2002ء میں فیڈریشن کا صدر تھا، تو مَیں نے خواتین سے وعدہ کیا تھا کہ ان کے لئے الگ چیمبر آف کامرس ضرور قائم کر کے دوں گا۔ مجھے خوشی ہے کہ میرے رفقائے کار نے میرے آئیڈیے کو پسند کیا،یوں پاکستان میں پہلا ویمن چیمبر آف کامرس قائم ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب خواتین چیمبرز کی تعداد ایک درجن سے بڑھ چکی ہے،بے شمار خواتین نے ان چیمبرز سے بہت فائدہ اٹھایا اور بزنس کے میدان میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ترقی کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ خواتین نے بزنس کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے۔ شپ بریکنگ سے لے کر سپورٹس ایکسپورٹ تک خواتین نے نام پیدا کیا ہے۔ فیڈریشن کا اچیومنٹ ایوارڈ بہت اہمیت رکھتا ہے اور خوشی کی بات ہے کہ اس اہم ایوارڈ کو جیتنے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔ ہر سال ان کی تعداد میں ہونے والا اضافہ بتاتا ہے کہ خواتین کتنی سنجیدگی سے بزنس کے شعبے میں کامیابیاں حاصل کررہی ہیں۔


پنجاب کے دل لاہور میں چند سال پہلے سمیڈا نے ایک بہت کارآمد اور مفید پروگرام ’’ویمن انکوبیشن سینٹر‘‘ کے عنوان سے شروع کیا تھا، اس پراجیکٹ نے خواتین میں حیرت انگیز مقبولیت حاصل کی تھی اور اس پروگرام کا سب سے بڑا کمال یہ تھا کہ بزنس کے شعبے میں داخل ہونے والی نئی خواتین کو باقاعدہ بزنس کی تربیت فراہم کی جاتی تھی، مکمل آراستہ دفاتر انتہائی کم کرائے پر مہیا کئے جاتے تھے اور باقاعدگی سے فنانس سے لے کر ایکسپورٹ تک ہر موضوع پر ماہرین بزنس ویمن کو تربیت کی سہولتیں فراہم کرتے تھے، پھر نجانے کیا ہوا، فنڈز ختم ہوگئے یا کچھ اور ہوا۔ ویمن بزنس انکو بیشن سینٹر بند کردیئے گئے، حالانکہ ان سینٹروں سے سینکڑوں کے حساب سے بزنس ویمن کو تجربہ دیا اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کا موقع فراہم کیا گیا، میری وفاقی اور صوبائی حکومت کو تجویز ہے کہ آئندہ بجٹ میں ویمن انکوبیشن سینٹر کے قیام کے لئے رقم مختص کی جائے ، کیونکہ دنیابھر میں کوئی سوسائٹی اتنی دیر تک معاشی استحکام حاصل نہیں کرسکتی، جب تک خواتین ملکی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا نہ کریں۔

مزید :

کالم -