حسینیت زندہ ضمیر کی علامت 

حسینیت زندہ ضمیر کی علامت 
حسینیت زندہ ضمیر کی علامت 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

زندہ ضمیر اور حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہہ کی محبت باہم مربوط ہیں ۔ کیونکہ اگر حسینیت کو چھوڑ دیا جائے تو ضمیر زندہ نہیں بچتا اور ضمیر کے بغیر انسان انسان نہیں بلکہ ایک چلتی پھرتی لاش ہی کہلاتا ہے ۔ 
محرم الحرام کا مبارک اور محترم مہینہ ہمیں نواسہ رسول  حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ اور ان کے ۷۲ جانثاروں کی یاد دلاتا ہے جن کی قربانیوں کو دنیا نہیں بھلا سکتی ۔ 
جن کی قربانیوں نے اسلام کو ایک یاد بننے سے بچا لیا اور تاریخ کے صفحات پردین اسلام کی حفاظت کا سچا  واقعہ یوں ثبت کر دیا کہ آج اسلام اور حسین رضی اللہ تعالی عنہہ ایک ہی تصویر کے دو رخ بن گئے اور دونوں ہی امر ہو گئے ۔ 
کوئی بھی ذی شعور انسان جب یہ سوچتا ہے کہ  دین تو اپنے پیروکاروں کی حفاظت کرتا ہے  لیکن امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ تو وہ ہیں جنہوں نے دین اسلام کو اپنی قربانی سے محفوظ بنا دیا ۔ خواجہ معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہہ نے کہا 

شاہ است حسین ، بادشاہ است حسین 
دین است حسین ، دیں پناہ است حسین 
سرداد نہ داد دست در دست یزید 
حقا کہ بنا لاالہ است حسین 
یعنی  یہ امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ کی شخصیت ہے کہ انھوں نے دین اسلام کو بچا لیا ،  انھوں نے دین کو پناہ دی ، اگرچہ کہ دین  ہی انسانوں کو اپنی پناہ میں لیتا ہے کیونکہ وہ انھیں شناخت دیتا ہے ۔ 
 لیکن امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ نے اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے پردہ کی بھی قربانی دی، اپنے چھ ماہ کے علی اصغر رضی اللہ تعالی عنہہ  کو بھی قربان کر دیا۔ 
اپنے جواں سالہ بیٹے علی اکبر رضی اللہ تعالی عنہہ  کا لاشہ اٹھایا  ، قاسم ، عون و محمد  ،  اپنے ساتھیوں حبیب ابن مظاہر اور  جون کے لاشے اٹھائے ، اپنے جانثار اصحاب کا ساتھ دیا  اور ہر مصیبت پر سجدہ شکر ادا کیا ۔
 اس طرح امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ نے دین اسلام کو اپنے مقدس خون سے آبیاری عطا کر دی  اور اسلام کی شناخت کو باقی رکھا ۔ اسے ایک نئی زندگی عطا کی اور اسلام کو ایک تابندگی بخشی ۔ 
دین خطرے میں تھا اور یزید جیسے فاسق اور فاجر کی بیعت نہ کر کے امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ نے جواں مردی ، اللہ کی اطاعت  اور عظیم الشان  قربانی کی ایک اعلی اور ارفع مثال  قائم کر دی ۔ 
بلاشبہ دین اسلام کی حفاظت کا بیٹرا اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے لیکن اسلام کو درپیش خطرات کی بیخ کنی امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ نے کی ۔ اللہ تعالی نے اسلام کی حفاظت کی ذمہ داری  امام حسین رضی اللہ تعالی کے کندھوں پر ڈالی اور انھوں نے حفاظت اسلام اور تحفظ  شریعت کے لئے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی ۔ 
آج اگر اسلام باقی ہے تو حسین رضی اللہ تعالی بھی باقی ہیں ، جہاں جہاں کلمہ حق ہے وہیں وہیں حسین رضی اللہ تعالی عنہہ ہیں ۔ امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ  زندہ و جاوید اس لئے ہیں  کہ آج ان کا پیغام حق زندہ ہے  اور یہ اللہ تعالی کا وعدہ ہے  کہ حق باطل کی ضد ہے  اور جہاں جہاں باطل ہو گا حق اسے مٹانے کے لئے موجود ہو گا  کیونکہ بے شک باطل مٹنے کے لئے ہی ہے ۔ 
آج عالم انسانیت  امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ  کی محبت میں سرشار ہے ، اہلسنت ہوں یا اہل تشیع ،  ہندو ہوں یا عیسائی  سب امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ کو  اپنے اپنے عقیدے اور انداز کے مطابق  خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور حسینی ہونے پر نازاں ہیں ۔
 آج کوئی یزیدی کہلانا پسند نہیں کرتا بلکہ سب حسین حسین کرتے دکھائی دیتے ہیں  اور کیوں نہ ہوں ۔ اسلئے کہ امام حسین  رضی اللہ تعالی عنہہ نے ہمیں درس دیا کہ جب بھی کبھی اسلام پر کوئی آنچ آنے لگے ، اپنی جان اور مال کو راہ خدا میں قربان کر دو اور اللہ تعالی کے لئے  اپنی زندگیاں وقف کر دو۔
واصف علی واصف نے  ایک خوبصورت بند میں  امام حسین رضی اللہ تعالی عنہہ  کی قربانیوں کا احاطہ کیا ہے ۔
حسین مثبت ، حسین کامل ، حسین داخل ، حسین عاقل
یزید منفی ، یزید ناقص ، یزید خارج ، یزید باطل 
یہی کرشمہ ہے سچ کا واصف ، یہی کرامت ہے کربلا کی 
شہید کر کے یزید فانی ، شہید ہو کر حسین باقی  

۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

۔

اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.

مزید :

بلاگ -