دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر45
جیسا کہ میں نے محسوس کیا وقت تھم گیا تھا،میں نے سائرہ کا ہاتھ اور اس نے میرا ہاتھ تھام رکھا تھا۔اس سمے میرے دل میں بہت کچھ آیا ۔لیکن اسکی آنکھوں میں تکے جاتا رہا اور پھر ہم دونوں مسکراتے ہوئے ڈرائنگ روم میں داخل ہوئے۔
ڈرائنگ روم نسیم آپاکے مہمانوں سے بھرا ہواتھا،محبوب صاحب ،ایس مکھرجی،دیوآنند،منوج کمار،سنجیو کمار،راجندر کمار۔۔یہ سبھی میرے اچھے دوست تھے۔اس وقت میں نے خاص طور پر دیکھا کہ سائرہ میں مشرقی روایات بدرجہ اتم موجود ہیں۔حالانکہ وہ انگلستان کی آزاد فضا میں پڑھی تھی لیکن اسے رکھ رکھاواور تہذیب آتی تھی،وہ نسیم آپا کے مہمانوں سے تمیز اور شائستگی سے باتیں کررہی تھی ۔مجھے اسکا یہ برتاو بہت بھلا لگا ۔
اسے دیکھتے ہوئے میرے دل میں ایک ایسا خیال آیا کہ میں چونک سا گیا ۔یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں فلم آزاد (۵۵ء)میں کام کررہا تھا اور شوٹنگ کے لئے تامل ناڈو میں موجود تھا ۔ایک دن وسن صاحب کے حوالہ سے ایک نجومی سے ملاقات ہوگئی۔وہ ویدآسٹرالوجی کا ماہر تھا ۔ا س نے میرے چہرے،رکھ رکھاو اور ہاتھ کی ریکھاوں کو دیکھ کر میرے بارے میں بہت سی پیش گوئیاں کرڈالیں،یہ بھی بتا دیا کہ میں کس علاقے میں پیدا ہوا،میرے والدین،دادی اور بہن بھائیوں کے بارے اس نے ایسی باتیں کہہ ڈالیں کہ میں یقینی طور پر حیران ہوا۔اس سے بھی زیادہ اہم بات اس نے یہ بتائی میں شادی تاخیر سے چالیس سال کی عمر میں کروں گا ۔ جس خاتون سے کروں گا وہ بھی شوبز سے تعلق رکھتی ہوگی اور مجھ سے نصف چھوٹی ہوگی۔وہ بہت خوبصورت ہوگی،بے لوث محبت کرے گی اور ٹوٹ کر چاہے گی۔
دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر44 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
سائرہ کو دیکھ کر میرا چونک جانا اور دل میں ایسا جذبہ پھوٹ پڑنا قدرتی امر تھا ۔میں چالیس کا ہوچکا تھا اور سائرہ مجھ سے نصف عمر چھوٹی تھی۔تو کیا سائرہ ہی وہ لڑکی ہے جس سے میں شادی کروں گا ۔کیا وہ میرا پرپوزل قبول کر لے گی ۔
اس وقت میں نے نجومی کی بات جھٹلا دی تھی اور وسن صاحب کے سامنے کہا تھا کہ ’’ کبھی نہیں،میں کسی شوبزوالی لڑکی سے بیاہ نہیں کروں گا‘‘
میرا اور وسن صاحب کا خیال تھا کہ نجومیوں کی باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہئے۔میری پیشن گوئیاں کرنے والوں سے تلخ یادیں جڑی ہوئی تھیں۔بچپن میں ایک فقیر نے میری دادی کو میرے بارے میں ایسی باتیں کہہ ڈالیں کہ یہ خوبصورت بچہ بڑا ہوکر بہت نام پائے گا،میری خوبصورتی میرے لئے عذاب بن گئی تھی،دادی مجھے سکول جانے سے پہلے سوت سے رگڑ ڈالتی اور سرمہ ڈال کر میرا چہرہ بگاڑ دیتی تاکہ میں خوبصورت نہ لگوں اور لوگ مجھے نظر نہ لگا دیں ۔سکول میں میرا مذاق اڑایا جاتا ،جب ہم بمبئی چلے آئے اور انجمن اسلام کے سکول میں داخلہ لیا تو کہیں جاکر،دادی کا میک اپ جنون ختم ہوا ، میرے نین نقش بحال ہوئے۔
اب میرے بیاہ کی شادی والی پیش گوئی سچ ہونے جارہی تھی ۔پارٹی کے بعد میں گھر واپس چلا گیااور جاتے ہی میں نے نسیم آپا کو فون کیا تاکہ ان کا شکریہ ادا کرسکوں کہ انہوں نے مجھے اسقدر اچھی پارٹی میں مدعو کیا تھا ۔
فون سائرہ نے اٹھایا تھا۔میں نے کہا’’ میں یوسف بول رہا ہوں اور ۔۔۔‘‘
’’ کون یوسف ،اور آپ کو کس سے بات کرنی ہے ‘‘ دوسری جانب سے سائرہ کی کھنک دار شوخ آواز گونجی ۔
میں جانتا تھا کہ وہ مجھے پہچان چکی ہے لیکن اس وقت وہ مذاق کے موڈ میں تھی۔میں نے اسے بتایا کہ میں نے فون اس لئے کیاکہ پارٹی نے میری ساری تھکن اتار دی ہے،میں شوٹنگز سے بہت بور ہوچکا اور تھک چکا تھا لیکن اس پارٹی نے مجھے بے حد راحت دی ہے۔میں نے سائرہ سے کہا کہ میں مدراس جارہا ہوں اور وہاں سے فون کروں گا ۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ میں نے مدراس پہنچتے ہی اسے فون کیا ۔مجھے یہ شرارتی لڑکی بہت یاد آرہی تھی۔
میں نے سائرہ سے ملنے کا وعدہ کیا اور جب میں بمبئی کے ائر پورٹ پر اترا تو اتفاق سے میرے ایک دوست کو ٹیکس کے ضمن میں میری مدد کی ضرورت پیش آگئی ۔میں اسکے لئے آڈیٹر کا بندوبست کرنے میں لگ گیا اور سائرہ سے ملاقات نہ کرسکا ۔اس وقت موبائل فون تو تھے نہیں اس لئے اسکو اپنے نہ آنے کی اطلاع نہ دے سکا۔
اگلی بار میں نے سائرہ سے ملاقات کا ارادہ کیا۔وہ ’’ جھک گیا آسمان‘‘کے سیٹ پر بارش کا گانا فلمانے میں مصروف تھی اور بھیگی ہوئی تھی۔ جب میں سیٹ پر پہنچا،وہ برآمدے میں کھڑی نظر آئی ۔میں اس کے پاس گیا ۔مجھے اندازہ ہوا کہ وعدے کے باوجود اسکو میرے نہ آنے کا قلق ہوا تھا۔وہ دکھی تھی،آنکھوں میں اداسی اور شکوہ تھا۔(جاری ہے )
دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر46 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں