بابا جاوید اقبال شیخ شامی ہم میں نہیں رہے
آج ہی اسلام آباد سے واپسی ہوئی رات گئے براستہ موٹروے اسلام آباد سے لاہور پہنچے مختار علی پہلے ہی واپس جا چکا تھا اس لئے واپسی کے سفر پہ ہم خود گاڑی ڈرائیو کر کے اسلام آباد سے لاہور پہنچے اور سیف علی ارشد اور رمضان جٹ ہمراہ تھے رات گئے اکٹھے ہی لاہور پہنچے ۔اور لاہور کا سفر کیا لیکن دل غمگین تھا آنکھیں بھیگی سی تھیں ۔جی دوستوں وہ اسلئے کہ جب لاہور کے سفر کی تیاری کرتی تو بہت ہی افسوسناک اطلاع موصول ہوئی اور وہ اطلاع ہمیں رانا وقار کی وساطت سے موصول ہوئی اور جب وہ افسوسناک خبر سنی تو گویا ہوش ہی اڑ گئے ۔
دل ماو¿ف سا ہو گیا یوں لگ رہا تھا دور اندھیرے میں روشن دیا سے تھا وہ گویا اچانک یکا یک بجھ گیا گویا دئیے کی روشنی گل ہو گئی ۔اور یقینا جناب بابا جاوید اقبال شیخ شامی بھی ہمارے لئے ایک روشن دئیے کی طرح تھے جلتا چراغ تھے جو بجھ گیا ہمارے پیارے بزرگ صحافی جناب بابا جاوید اقبال شیخ شامی ہم میں نہیں رہے اپنے رب کے حضور پیش ہو گئے ۔اور جناب بابا جاوید اقبال شیخ شامی صاحب کے اس دنیا سے رخصت ہونے کی اطلاع جناب رانا وقار کی و ساطت سے ملی اور یقینا افسوسناک خبر تھی ہمارے لئے جناب بابا جاوید اقبال شیخ شامی روزنامہ پاکستان اور روزنامہ یلغار کے بیورو چیف تھے عارف والا میں اور میرے ساتھ انکا بہت پیار تھا اور ہر دوسرے تیسرے دن فون کرتے تھے۔پیار بھری باتیں کرتے دعائیں دیتے تھے کچھ ماہ پہلے فون کیا اور کہا کہ لاہور آنا ہے اور آپ کو نئے گھر کی مبارکباد دینے آنا ہے اور جب بھی خبر بھیجتے تو خبر لگوانے کی خاص تاکید کرتے تھے چند مہینے قبل انکی آنکھوں کا آپریشن ہوا بزرگ تھے لیکن بہت ایکٹیو تھے ۔
اس عمر میں بھی اور یہ بھی یاد ہے کہ جس دن اسلام آباد آنا تھا اس سے قبل بھی جنا بابا جاوید اقبال شیخ۔ شامی صاحب کا فون آیا اور بولے کہ بیٹا فیصل آج ماں جی۔ جمشیدہ بیگم بہت یاد آ رہی ہیں انکے لئے دعائیں کیا کرو اور۔ اتنا کہتے وہ بے اختیار رو پڑے اور ہماری بھی آنکھ سے آنسو جاری ہو گئے اور بابا جی کو حوصلہ دیا اور یہ بھی بتلا دیں کے جمشیدہ بیگم ہماری پیاری دادی اماں تھیں جنھیں خاندان بھر کے بچے بڑے سب پیار سے اور احتراما اماں جان کہتے تھے بہت ہی بارعب لیکن پیار کرنے والی شخصیت تھیں اور انھیں بچھڑے عرصہ ہونے کو ہے لیکن ہماری پیاری اماں جاں آج بھی ہم سب کے دلوں میں زندہ ہیںاور ہماری دعائیں آج بھی انکے لئے ہیں اللہ پاک انکے درجات بلند فرمائے آمین تو بات ہورہی تھی ہمارے پیارے بزرگ بابا جی کی تو بابا۔ جی سب سے پیار کرنے والی شخصیت تھے۔ اور وہ یوں اچانک ہمیں چھوڑ کے چلے گئے اور ہماری دعا ہے اللہ پاک سے کہ اللہ پاک بابا جاوید صاحب کے درجات بلند کرے اور جنت پاک مین اعلی مقام دے آمین ثم آمین